اسلام آباد: قومی اسمبلی نے پاکستان آرمی ایکٹ 1952ء، پاکستان ایئرفورس ایکٹ 1953ء اور پاکستان نیوی آرڈیننس 1961ء میں ترمیم کثرت رائے سے مںظور کرلی۔
قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر کی زیر صدارت شروع ہوا جس میں آرمی ایکٹ 1952ء میں ترمیم کا بل پیش کردیا گیا۔بل وزیر دفاع خواجہ آصف نے پیش کیا جس پر اسپیکر نے رائے شماری کرائی اور ایوان نے اسے کثرت رائے سے منظور کرلیا۔
اسی طرح پاکستان ایئرفورس ایکٹ 1953ء میں ترمیم اور پاکستان نیوی آرڈیننس 1961ء میں ترمیم کا بل بھی خواجہ آصف نے ایوان میں پیش کیا اور اسے بھی ارکان اسمبلی نے ووٹنگ کے ذریعے کثرت رائے سے منظور کرلیا۔
آرمی ایکٹ کی 11شقوں میں ترامیم
آرمی ایکٹ 1952ء کی 11شقوں میں ترامیم کی گئی ہیں۔ پاکستان آرمی ایکٹ باب ون اے میں ترمیم ہوئی ہے، جوائنٹ چیف آف اسٹاف کمیٹی کی جگہ کمانڈر آف نیشنل اسٹریٹجک کمانڈ کا عہدہ شامل کیا گیا ہے۔
ترمیم کے بعد چیف آف آرمی اسٹاف کو چیف آف ڈیفنس فورسز مقرر کردیا گیا جو اگلے پانچ برس اس عہدے پر رہیں گے۔
پاکستان آرمی ایکٹ کی سیکشن 8 کی شق 2 اے کو حذف کرنے کی تجویز ہے، پاکستان آرمی ایکٹ کی سیکشن 8 اے میں بڑی تبدیلی کی گئی ہے۔27 ویں آئینی ترمیم کی سیکشن 243 کے پیراگراف اے کی شق 4 کے تحت ترمیم تجویز کی گئی۔
سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی بل منظور
ایوان میں سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی بل پیش کیا گیا اور اسے بھی منظور کرلیا گیا۔
چیف آف ڈیفنس کا عہدہ اپوائنٹمنٹ کی تاریخ سے5سال کا ہوگا، وزیر قانون
وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ 27ویں ترمیم کو موجودہ قانون سے ہم آہنگ کرنے کے لیے یہ ترامیم لائی گئی ہیں۔ انہوں ںے وضاحت دی کہ چیف آف ڈیفنس کا عہدہ اپوائنٹمنٹ کی تاریخ سے پانچ سال کا ہوگا، ایئرفورس اور نیوی میں کچھ تبدیلیاں کی گئی ہیں،
آئین کے مطابق نئی عدالت میں تعیناتیوں کی ترامیم منظور کرلی گئی ہیں اور اس میں سب سے پہلی اپوائنٹمنٹ چیف جسٹس کی ہوگی۔
انہوں نے مزید کہا کہ اب سے چیف آف آرمی اسٹاف، چیف آف ڈیفنس فورسز ہوں گے۔
گھریلو تشدد کے تحفظ اور روک تھام کا بل منظور
رکن شرمیلا فاروقی نے گھریلو تشدد کے تحفظ اور روک تھام کا بل پیش کیا جو مںظور کرلیا گیا۔ جے یو آئی اراکین کی جانب سے گھریلو تشدد سے متعلق بل کی مخالفت کی گئی۔
رکن نعیمہ کشور نے کہا کہ ہمیں وقت دیا جائے تاکہ اس بل پر غور کرسکیں، ہمیں دو دن کا وقت دیں تاکہ ترمیم لا سکیں، ہم گھریلو تشدد سے متعلق بل کو مسترد کرتے ہیں۔
رکن عالیہ کامران نے کہا کہ وہ کون سی دشواری ہے جو آپ نے رولز معطل کرکے یہ بل پیش کیے۔
اسپیکر نے کہا کہ میں نے اجلاس ملتوی کرنا ہے اس لیے رولز معطل کیے۔
عالیہ کامران نے کہا کہ وزارت داخلہ کی کمیٹی میں ہماری نمائندگی نہیں ہے، اس بل کی شقیں اسلامی قوانین سے مطابقت نہیں رکھتیں۔
رکن شاہدہ اختر علی نے کہا کہ یہ بل آرٹیکل 227 کے خلاف ہے، یہ بہت حساس معاملہ ہے ایسا نہ کریں، یہ بل ہمارے اسلامی تشخص کے خلاف ہے۔
وزیراعظم بھی اسمبلی میں موجود تھے۔ انہوں ںے کہا کہ کل میں اپنی تقریر ایک کرنا بھول گیا تھا، ایم کیو ایم کی ترمیم کو ہم نے سپورٹ کیا لیکن ترمیم کا حصہ نہ بن سکی ، ایم کیو ایم کے ساتھ وعدہ کیا حلیف جماعتوں سے مشورہ کرکے معاملہ حل کریں گے۔
بعدازاں قومی اسمبلی کا اجلاس کل صبح 11 بجے تک ملتوی کردیا گیا۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos