حکومتِ پاکستان نے ایران کے راستے افغان نژاد تازہ پھلوں کی درآمد کی کوشش ناکام بنا دی، جبکہ سرحدی کشیدگی کے بعد 5,500 سے زائد افغان ٹرانزٹ کنٹینرز پاکستان میں پھنس گئے ہیں۔
کسٹمز حکام کے مطابق 8 نومبر کو تفتان بارڈر پر تقریباً 23 میٹرک ٹن تازہ پھلوں کی کھیپ لائی گئی، جسے درآمد کنندہ نے ’’ارلی ہارویسٹ پروگرام‘‘ کے تحت کلیئر کرانے کی کوشش کی۔ دستاویزات میں کھیپ کو افغان نژاد ظاہر کیا گیا تھا، تاہم حکام نے بتایا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان دوطرفہ تجارت مکمل طور پر معطل ہے، لہٰذا اس پروگرام کا اطلاق نہیں ہوتا۔ دونوں ممالک میں انگور اور سیب جیسی یکساں فصلیں پیدا ہوتی ہیں، جس کے باعث اس سہولت کے غلط استعمال کا خدشہ تھا۔
ذرائع کے مطابق سرحدی بندشوں کے سبب افغانستان کی پاکستان پر تجارتی انحصار مزید واضح ہوا ہے، کیونکہ 5,500 سے زائد افغانستان جانے والے کنٹینرز پاکستان کی سڑکوں اور کراچی پورٹ سمیت مختلف مقامات پر پھنسے ہوئے ہیں۔ تقریباً 4,650 کنٹینرز کی کلیئرنس رک چکی ہے تاکہ چمن اور طورخم سرحدوں پر رش نہ بڑھے۔ اس وقت 729 کنٹینرز چمن اور 142 طورخم پر رکے ہوئے ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ افغانستان ٹرانزٹ ٹریڈ ایگریمنٹ معطل نہیں کیا گیا، صرف بارڈر بندش کے سبب کسٹمز کلیئرنس روکی گئی ہے۔ گزشتہ مالی سال پاکستان نے افغانستان کو 1.1 ارب ڈالر کی برآمدات کیں جبکہ درآمدات 600 ملین ڈالر رہیں۔
متبادل راستوں کا افغانستان کو نقصان
دوسری جانب افغانستان کے لیے متبادل تجارتی راستے مؤثر ثابت نہیں ہو رہے۔ ایرانی راستے زیادہ طویل اور مہنگے ہیں، جن میں ایندھن اور ٹرانسپورٹ کے اخراجات نمایاں طور پر بڑھ جاتے ہیں۔ قندھار اور ہلمند جیسے خطے پاکستان کی سرحد سے 150 سے 300 کلومیٹر دور ہیں، جبکہ ایران کے فورمز سے وہی فاصلہ 1,200 سے 1,300 کلومیٹر بنتا ہے۔ ایران کے چابہار پورٹ یا ازبکستان و ترکمانستان کے ذریعے راستے 30 سے 50 فیصد زیادہ مہنگے پڑتے ہیں، جبکہ امریکی پابندیوں کے باعث افغانستان ایران کے ذریعے باضابطہ تجارت نہیں کر سکتا۔
افغانستان میں قابلِ تلف پھل، سبزیاں اور خشک میوہ جات تیز تر اور کم خرچ پاکستانی راستوں پر بہت زیادہ انحصار کرتے ہیں۔ طویل متبادل راستوں کے باعث یہ اشیا کم مسابقتی ہو جاتی ہیں کیونکہ تاخیر، خرابی کے خدشات اور کولڈ اسٹوریج کی کمی لاگت بڑھا دیتی ہے۔ ذرائع کے مطابق افغان برآمد کنندگان پاکستانی منڈیوں تک پہنچنے کے لیے اَن دیکھی کوششیں کر رہے ہیں۔
پاکستان میں مہنگائی پر اس بندش کے فوری اثرات محدود رہے۔ پاکستان بیورو آف اسٹیٹسٹکس کے مطابق 6 نومبر 2025 تک ہفتہ وار مہنگائی میں 0.6 فیصد کمی ہوئی، جبکہ ٹماٹروں کی قیمت میں 38 فیصد، پیاز میں 5 فیصد اور لہسن میں 3.3 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ کشیدگی کے باوجود پاکستان افغانستان کے لیے سب سے موزوں اور کم لاگت تجارتی راستہ برقرار ہے۔
ازبکستان کے کنٹینرز پاکستان سے کیسے جائیں گے
علاقائی تجارت میں خلل سے بچانے کے لیے پاکستان نے ازبکستان کو پانچ کارگوز ایئرلفٹ کرنے اور 29 کنٹینرز چین کے راستے منتقل کرنے کی اجازت دی ہے۔ یہ سہولت کنونشن آن انٹرنیشنل ٹرانسپورٹ آف گُڈز کے تحت دی گئی ہے جس پر تمام علاقائی ممالک دستخط کر چکے ہیں۔ ازبکستان کے انتہائی ضروری سامان کو ایئرلفٹ جبکہ دیگر کھیپیں چین کے راستے منتقل کی جائیں گی۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos