وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں جوڈیشل کمپلیکس جی-11 پر خودکش دھماکے میں ملوث 4 دہشت گردوں کو انٹیلی جنس بیورو اور سی ٹی ڈی کی مشترکہ کارروائی میں گرفتار کر لیا گیا ہے۔ ان میں بمبار کو جیکٹ پہنچانے اور افغانستان سے ہدایات لینے والے دہشت گرد بھی شامل ہیں۔
ذرائع کے مطابق دوران تفتیش ساجد اللہ عرف شینا، جو خودکش حملہ آور کا ہینڈلر ہے، نے اعتراف کیا کہ ٹی ٹی پی کمانڈر سعید الرحمن عرف داداللہ، جو افغانستان میں مقیم اور نواگئی، باجوڑ کے لیے ٹی ٹی پی کا انٹیلی جنس چیف ہے، نے اسے ٹیلیگرام کے ذریعے حملہ کروانے کی ہدایت دی تھی۔
داداللہ نے ساجد اللہ کو خودکش بمبار عثمان عرف قاری کی تصاویر بھیجیں، جو اچین، ننگرہار، افغانستان کا رہائشی اور شنواری قبیلے سے تعلق رکھتا تھا۔ ساجد اللہ نے بمبار کو اسلام آباد کے نواحی علاقے میں ٹھہرایا اور اکھن بابا قبرستان، پشاور سے خودکش جیکٹ حاصل کر کے اسے اسلام آباد پہنچایا۔ دھماکے کے روز عثمان عرف قاری کو خودکش جیکٹ پہنائی گئی۔
تفتیش کے دوران معلوم ہوا کہ ٹی ٹی پی کی اعلیٰ قیادت ہر قدم پر اس نیٹ ورک کی رہنمائی کر رہی تھی۔ آپریشنل کمانڈر سمیت پورا سیل گرفتار ہو چکا ہے اور مزید تحقیقات جاری ہیں، جس سے مزید گرفتاریوں اور انکشافات متوقع ہیں۔
اسلام آباد میں دھماکہ سے 12 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔ جمعرات کو سی ٹی ڈی حکام نے اعلان کیا تھا کہ انہوں نے پانچ افراد کو گرفتار کیا ہے۔
حکومت پاکستان کی جانب سے جمعہ کو جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ” انٹیلی جنس بیورو ڈویژن اور CTD کی مشترکہ کارروائی کے نتیجے میں جوڈیشل کمپلیکس جی۔11 اسلام آباد پر حملے میں ملوث ٹی ٹی پی / فتنہ الخوارج کے دہشت گرد سیل کے چار ارکان گرفتار دوران تفتیش، ساجد اللہ عرف شینا، جو خودکش حملہ آور کا ہینڈلر ہے، نے اعتراف کیا کہ ٹی ٹی پی/ فتنہ الخوارج کمانڈر سعید الرحمن عرف داداللہ (ساکن چرمانگ، باجوڑ، حال مقیم افغانستان اور باجوڑ کے نواگئی کے لیے ٹی ٹی پی کا انٹیلی جنس چیف) نے اسے ٹیلیگرام ایپلیکیشن کے ذریعے رابطہ کرکے اسلام آباد میں خودکش حملہ کروانے کا کہا، تاکہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو زیادہ سے زیادہ نقصان پہنچایا جاسکے۔”
بیان کے مطابق "داد اللہ نے ساجد الله عرف ”شینا“ کو خودکش بمبار عثمان عرف ”قاری“ کی تصاویر بھیجیں تا کہ وہ اسے پاکستان میں وصول کرے۔ خودکش بمبار عثمان عرف ”قاری“ کا تعلق شینواری قبیلے سے تھا اور وہ اچین، نگرہار، افغانستان کا رہائشی تھا۔ خودکش بمبار افغانستان سے پاکستان پہنچا تو ساجد الله عرف ”شینا“ نے اسے اسلام آباد کے نواحی علاقے میں ٹھہرایا افغانستان میں موجود ٹی ٹی پی / فتنہ الخوارج کے کمانڈر داد الله کی ہدایت پر ساجد الله عرف ”شینا“ نے اکھن بابا قبرستان پشاور سے خودکش جیکٹ حاصل کی اور اسے اسلام آباد پہنچایا اور دھماکے کے روز ساجد الله نے خودکش بمبار عثمان عرف ”قاری“ کو خودکش جیکٹ پہنائی۔ فتنہ الخوارج /ٹی ٹی پی کی افغانستان میں موجود اعلیٰ قیادت ہر قدم پر اس نیٹ ورک کی رہنمائی کر رہی تھی۔ اس واقعے میں ملوث پورا سیل پکڑا جا چکا ہے۔ آپریشنل کمانڈر اپنے تین دہشت گرد ساتھیوں سمیت گرفتار ہو چکے ہیں۔ تحقیقات جاری ہیں اور مزید انکشافات اور گرفتاریاں متوقع ہیں۔”
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos