ماسکو: عام طور پر کافی (Coffee) کے فوائد اور نقصانات، اور اس مشروب کی "مناسب مقدار” کے بارے میں بہت سی باتیں کی جاتی ہیں، جو دنیا بھر میں کروڑوں افراد کا پسندیدہ مشروب ہے۔
اسی حوالے سے امراضِ قلب و شریان کے ماہر ڈاکٹر رومن اورسن نے کافی سے متعلق چند عام غلط فہمیوں کی تردید کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ روزانہ چار کپ ایسپریسو (سیاہ کافی) تک پینا محفوظ سمجھا جاتا ہے۔
یہ باتscience.mail.ru ویب سائٹ نےاپنی رپورٹ میں بتائی۔ روسی ڈاکٹر نے کافی سے متعلق سات غلط فہمیوں (مفروضوں) کی نشان دہی کی ہے جو درج ذیل ہیں :
پہلی غلط فہمی :
ڈاکٹر اورسن کا کہنا ہے کہ کافی محض ایک محرک مشروب نہیں، بلکہ اس میں اینٹی آکسیڈنٹس، پولی فینولز اور مفید غذائی تیزاب شامل ہوتے ہیں جو خلیوں اور آنتوں کے جراثیم کے لیے فائدہ مند ہیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ کافی کی خوشبو اور دوسروں کے ساتھ اسے پینے کا لطف دماغ کی اعصابی لچک برقرار رکھنے میں مدد دیتا ہے۔
دوسری غلط فہمی :
ڈاکٹر اورسن کے مطابق روزانہ 400 ملی گرام کیفین کی مقدار محفوظ تصور کی جاتی ہے، جو تقریباً چار کپ ایسپریسو کے برابر ہے۔ انھوں نے حاملہ اور دودھ پلانے والی خواتین کو محتاط رہنے کا مشورہ دیا کیونکہ کیفین بچہ دانی میں کھچاؤ بڑھا سکتی ہے اور دودھ کے ذریعے بچے تک منتقل ہو کر اس کی نیند اور سکون پر اثر ڈال سکتی ہے۔ اس لیے حمل و رضاعت کے دوران کافی بہترین انتخاب نہیں۔
تیسری غلط فہمی :
ڈاکٹر اورسن نے واضح کیا کہ کافی وقتی طور پر بھوک کم کر سکتی ہے لیکن یہ کھانے کے رویے کو تبدیل نہیں کرتی اور نہ طویل مدت میں وزن گھٹانے میں مؤثر ہے۔ اگرچہ طلبہ اور مصروف افراد میں یہ عادت عام ہے، مگر اسے وزن کم کرنے کا طریقہ نہیں سمجھا جا سکتا۔
چوتھی غلط فہمی :
ڈاکٹر اورسن کے مطابق اعتدال میں کافی پینے سے اس کے فوائد ممکنہ نقصانات سے کہیں زیادہ ہیں۔ تاہم بہت زیادہ یا بے ترتیب استعمال سے دل کی دھڑکن یا فشارِ خون میں عارضی اضافہ ہو سکتا ہے اور کبھی کبھی ہلکی بے ترتیبی محسوس ہو سکتی ہے۔
پانچویں غلط فہمی :
ڈاکٹر اورسن نے کہا کہ کافی کی لت ہمیشہ شدید نہیں ہوتی اور اس سے نجات تدریجی کمی، ڈی کیفی نیٹڈ کافی یا جڑی بوٹیوں والی چائے پر منتقل ہو کر حاصل کی جا سکتی ہے۔ انھوں نے بتایا "دو دن بعد کوئی شدید علامات نہیں رہتیں، لیکن پہلے 24 گھنٹے سر درد، متلی، بے چینی اور توجہ میں کمی جیسی علامات آ سکتی ہیں۔”
چھٹی غلط فہمی :
ڈاکٹر اورسن کے مطابق کافی گردوں کے خون کے بہاؤ کو بہتر بناتی ہے، مگر یہ کیلشیم کے میٹابولزم پر منفی اثر نہیں ڈالتی۔ انہوں نے مشورہ دیا کہ کیلشیم سے بھرپور غذائیں جیسے دہی، پنیر اور خشک میوہ جات استعمال کیے جائیں تاکہ کسی ممکنہ اثر سے بچا جا سکے۔
ساتویں غلط فہمی :
آخر میں ڈاکٹر اورسن نے اس تصور کو مکمل طور پر غلط قرار دیا۔ ان کا کہنا ہے کہ کافی میں دودھ ملانا نقصان دہ نہیں بلکہ دودھ کافی کے کچھ فوائد میں اضافہ کرتا ہے۔ البتہ انھوں نے خبردار کیا کہ کچھ اقسام کا دودھ زیادہ کیلوریز رکھتا ہے، اس لیے وزن پر نظر رکھنے والوں کو احتیاط کرنی چاہیے۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos