برطانوی جریدے نے بشریٰ بی بی سے متعلق سنگین کہانیوں سے پردہ اٹھا دیا

برطانوی جریدے نے اپنی تازہ رپورٹ میں سابق وزیراعظم عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے حوالے سے برسوں سے گردش کرنے والے سنگین دعوؤں سے پردہ اٹھایا ہے اور ان باتوں کی تصدیق کی ہے جو سوشل میڈیا کی زینت بنتی رہی ہیں۔ 

اکانومسٹ نے کہا ہے کہ بشریٰ بی بی عمران خان کے دورِ حکومت میں اہم سرکاری فیصلوں پر اثر انداز ہوتی رہی ہیں۔

جریدے نے دعویٰ کیا  کہ عمران خان کی تیسری شادی نہ صرف ان کی ذاتی زندگی بلکہ حکومتی فیصلوں پر بھی سوالات پیدا کرنے کا سبب بنی۔ رپورٹ کے مطابق بشریٰ بی بی اہم سرکاری تقرریوں اور روزمرہ حکومتی امور میں اثر ڈالتی رہیں، جس سے فیصلوں میں "روحانی مشاورت” کا پہلو نمایاں ہوا۔

سینئر صحافی اوون بینیٹ جونز کی رپورٹ کے مطابق، سابق وزیراعظم کے قریبی حلقوں کا کہنا ہے کہ بشریٰ بی بی اہم تقرریوں اور روزمرہ کے سرکاری فیصلوں پر اثرانداز ہوتی تھیں، جس کی وجہ سے عمران خان کی فیصلہ سازی میں روحانی مشاورت کا رنگ غالب آتا، اور نتیجتاً وہ اپنے اعلان کردہ اصلاحاتی ایجنڈے کو مکمل طور پر نافذ نہیں کر پائے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عمران خان کے ڈرائیور اور گھر کے سابق ملازمین نے دعویٰ کیا کہ بشریٰ بی بی کے آنے کے بعد گھر میں عجیب و غریب رسومات شروع ہوئیں، جیسے عمران خان کے سر کے گرد کچا گوشت گھمانا، لال مرچیں جلانا، روزانہ سیاہ بکرے یا مرغیوں کے سر قبرستان میں پھینکوانا، اور کبھی کبھار زندہ سیاہ بکرے منگوانا۔ علاقے کے قصائی نے بھی ایسے احکامات کی تصدیق کی۔

دی اکانومسٹ کی رپورٹ کے مطابق بشریٰ بی بی کے سابق شوہر خاور مانیکا کے ایک رشتے دار نے جہانگیر ترین کو بتایا کہ وہ کالا جادو کرتی ہیں، تاہم پی ٹی آئی نے اس دعوے کو ناراض ملازمین کی پھیلائی ہوئی افواہیں قرار دیا۔

رپورٹ کے مطابق کچھ عرصے بعد ایک دعوت کے دوران بشریٰ بی بی نے خود جہانگیر ترین سے کہا کہ انہوں نے سفید کپڑے اس لیے پہنے ہیں تاکہ آپ مجھے کالے جادو والی نہ سمجھیں۔ جہانگیر ترین نے بتایا کہ اسی رات انہیں محسوس ہوا کہ پی ٹی آئی میں ان کا مستقبل نہیں، اور بعد میں پارٹی چھوڑ دی۔ جلد ہی پارٹی میں یہ تاثر بھی پھیل گیا کہ بشریٰ بی بی پر تنقید کرنے والا پارٹی سے نکالا جا سکتا ہے۔

برطانوی جریدے کے مطابق عون چوہدری بھی اسی وجہ سے زیرِ عتاب آئے۔ عمران خان نے انہیں حلف برداری سے چند گھنٹے پہلے پیغام بھیجا کہ بشریٰ بی بی نے خواب میں دیکھا ہے کہ اگر وہ تقریب میں موجود ہوں تو وہ شریک نہیں ہوں گی، اور اگلے دن عون چوہدری کو عہدے سے ہٹا دیا گیا۔ گھر کے عملے اور قریبی ساتھیوں کے مطابق عمران خان سیاسی اور سرکاری فیصلوں سے پہلے بشریٰ بی بی سے رائے لیتے اور ان کے کہنے پر لوگوں کی تصاویر بھیج کر چہرہ شناسی کرواتے تھے۔ یہاں تک کہ ایک بار فلائٹ چار گھنٹے تک رکی رہی، کیونکہ بشریٰ بی بی کے مطابق اڑان کا وقت موزوں نہیں تھا۔

دی اکانومسٹ کی رپورٹ میں یہ بھی انکشاف کیا گیا کہ پاکستان کے حساس ادارے کی بشریٰ بی بی میں دلچسپی اُن کی عمران خان کے ساتھ خفیہ شادی کے فوراً بعد ظاہر ہوئی۔ رپورٹ کے مطابق اگرچہ آئی ایس آئی نے یہ رشتہ خود نہیں کروایا، لیکن واضح اشارے موجود تھے کہ ادارہ اس تعلق سے فائدہ اٹھا رہا تھا۔ سابق انٹیلی جنس سربراہ جنرل فیض حمید نے بشریٰ بی بی کو باریک مگر مؤثر طریقے سے استعمال کیا۔

رپورٹ کے مطابق حساس ادارے کے ایک افسر کے ذریعے آئندہ ہونے والے واقعات کی معلومات بشریٰ بی بی تک پہنچائی جاتی، جو اسے عمران خان کے سامنے اپنی روحانی بصیرت سے حاصل کردہ معلومات کے طور پر پیش کرتیں۔ جب یہ پیش گوئیاں درست ثابت ہوتیں، تو عمران خان کا اپنی اہلیہ پر اعتماد مزید بڑھ جاتا۔

جریدے کے مطابق بشریٰ بی بی کے کردار پر اختلاف صرف سیاسی حلقوں تک محدود نہیں تھا، بلکہ فوجی قیادت کے ساتھ بھی عمران خان کے تعلقات میں شدید کشیدگی پیدا ہوئی۔ رپورٹ کے مطابق بعض سینئر اہلکار، حتیٰ کہ جنرل قمر جاوید باجوہ بھی شکایت کرتے تھے کہ عمران خان اپنی اہلیہ کی بات زیادہ سنتے ہیں۔ یہی وجہ تھی کہ 2019 میں آئی ایس آئی چیف جنرل عاصم منیر کی برطرفی کو بھی بشریٰ بی بی سے جوڑا گیا۔ 2022 میں اقتدار سے محرومی کے بعد عمران خان اور بشریٰ بی بی دونوں کے خلاف متعدد مقدمات قائم ہوئے، اور آج دونوں جیل میں ہیں۔

برطانوی صحافی کے مطابق پی ٹی آئی کے کچھ رہنما سمجھتے ہیں کہ اگر کوئی عمران خان کو فوج کے ساتھ مصالحت پر آمادہ کر سکتا ہے تو وہ بشریٰ بی بی ہی ہیں، جو فوج سے مصالحت کی جانب مائل ہیں۔ تاہم عمران خان کے قریبی حلقے بتاتے ہیں کہ ان کی بہن علیمہ خان سمیت پارٹی کے سخت گیر عناصر اس مصالحت کے خلاف ہیں۔

 

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔