سائبرسیکیورٹی کمپنی نےخبردار کیا ہے کہ پاکستان میں سنگین آن لائن دہشت گردی کے خطرات بڑی تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔ملک اس وقت 7یڈوانسڈ پرسسٹنٹ تھریٹ (اے پی ٹی) گروپس کے نشانے پر ہے۔یہ گروپس ٹیلی کام اور مالیاتی شعبوں، اہم بنیادی ڈھانچے، اور سرکاری اداروں کے علاوہ تجارتی اور صنعتی شعبوں میں بھی پھیل رہے ہیں۔
جنوری سے ستمبر کے درمیان ملک میں 53 لاکھ سے زائد آن ڈیوائس حملے ریکارڈکیے گئے۔اس دوران 25 لاکھ سے زائد ویب اٹیکس کو روکا گیا۔
اسلام آباد میں 8 ویں سائبرتھریٹ انٹیلی جینس(سی ٹی آئی) کانفرنس میں شرکت کے بعد سیکیورٹی کمپنی کاسپرسکی نے ایک بریفنگ میں بتایاکہ یوایس بیز، سی ڈیز، ڈی وی ڈیز اور پوشیدہ انسٹالرزکے ذریعے سائبردہشت گردانفرادی اور ادارہ جاتی معلومات اڑالے جانے کی تاک میں ہیں۔
2025 کے پہلے 9 ماہ میں 27 فیصد انفرادی صارفین اور 24 فیصد پاکستانی کارپوریٹ اداروں کو متاثرہ ڈیوائسز کے ذریعے نشانہ بنایاگیا۔
اے پی ٹی گروپ اپنے طریقے،حکمت عملی اور تیکنیک تیزی سے بدلتے اور پرفریب صورتوں میں ڈھالتے رہتے ہیں۔ان کا مقصد حساس فائلوں، تصاویر، دستاویزات اور یہاں تک کہ واٹس ایپ ڈیٹا کو چوری کرنا ہے۔
بریفنگ کے دوران ،کاسپرسکی کے گلوبل سیکورٹی ماہر نے ایک سوال پر بتایا کہ اگر کسی بینک ڈیٹا سے چھیڑچھاڑ ہو، تو عام طور پر کلائنٹس کو ایسے واقعات کی اطلاع نہیں دی جاتی ۔
ماہرین کا کہناہے کہ میل ویئر انفیکشنز، رینسم ویئر اوردیگرجدید نوعیت کے حملوں میں ڈرامائی اضافہ ہواہے۔ سائبر جرائم پیشہ افراد نے تیزی سے جدید ترین حربے اپنائے ہیں۔
پرانے سسٹمز اور سافٹ وئیر میں سیکیورٹی کی خامیوںسے پاکستان کا ڈیجیٹل ایکو سسٹم پہلے سے کہیں زیادہ کمزور ہو گیا ہے۔
کاسپرسکی نے مزید انکشاف کیا کہ پاکستان سات بڑےاے پی ٹی گروپس کے لیے ترجیحی ہدف ہے۔
ٹیلی کام کمپنیوں، مالیاتی اداروں، سرکاری اداروں، انفراسٹرکچر، اور ابھرتی ہوئی تجارتی منڈیوں پر حملہ کرنا ان سائبر دہشت گردگروہوں کا معمول ہے۔
آن لائن صارفین اور اداروں کو مشورہ دیا گیا ہے کہ مضبوط دفاع کے لیے احتیاطی اور جوابی اقدامات کے امتزاج کی ضرورت ہوتی ہے، بشمول باقاعدہ پیچنگ، مضبوط توثیق، محدود ریموٹ رسائی،ینڈ پوائنٹ ڈیٹیکشن اینڈ رسپانس (EDR) وغیرہ۔
افراد کو سائبر سیفٹی کے بنیادی اصول سیکھنے، قابل اعتماد سیکیورٹی ٹولز کے استعمال ، باقاعدگی سے اپ ڈیٹس انسٹال کرنے اور اہم ڈیٹا کا بیک اپ لینے کا مشورہ دیاگیاہے۔
اداروںکے لیے، آئی ٹی سسٹمزکی جانچ، اینڈ پوائنٹ سے XDR تک مضبوط حفاظتی ٹولز استعمال کرنے، خطرے کی انٹیلی جنس تک رسائی، سائبر سیکیورٹی لیسیوں کو اپ ڈیٹ کرنے، اور سیکیورٹی آگاہی جیسے پلیٹ فارمز کے ذریعے ملازمین کو تربیت دینے کی سفارش کی گئی ہے۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos