وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ برطانوی جریدے دی اکانومسٹ کی رپورٹ درست ہے، بشریٰ بی بی سابق انٹیلی جنس سربراہ جنرل فیض حمید کے لیے کام کرتی تھیں اور ان کی دی گئی معلومات عموماً درست ثابت ہو جاتی تھیں۔
خواجہ آصف نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان مکمل طور پر جنرل فیض اور جنرل باجوہ کے کنٹرول میں تھے اور ان کے اصلاحاتی ایجنڈے پر بشریٰ بی بی کے اثرات نے منفی اثر ڈالا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ طاقت حاصل کرنے کے لیے ایک خاتون کو لانچ کیا گیا اور چار پانچ سال کی لوٹ مار منصوبے کے تحت کی گئی۔
انہوں نے مزید کہا کہ نواز شریف کے خلاف سپریم کورٹ میں فیصلے بھی پلان کے تحت ہوئے اور لوٹ مار کے پیسے میں سے عمران خان کو حصہ ملتا تھا جبکہ باقی رقم بیرون ملک منتقل کی گئی۔ بشریٰ بی بی کے روحانی اثرات کے باعث عمران خان اپنے منصوبے نافذ کرنے میں ناکام رہے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ بشریٰ بی بی کے کچے چٹھے جنرل عاصم منیر نے عمران خان کو بطور آئی ایس آئی چیف فراہم کیے، جس پر عمران خان ناراض ہوئے اور جنرل عاصم کو عہدے سے ہٹا دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی والے عمران خان کو عقلمند سمجھتے تھے لیکن ایک خاتون نے انہیں بیچ ڈالا۔
دی اکانومسٹ کی رپورٹ کے مطابق بشریٰ بی بی عمران خان کے ہر فیصلے پر اثرانداز ہوتی تھیں اور بنی گالہ میں ان کے آنے کے بعد غیر معمولی رسومات اور روحانی سرگرمیاں شروع ہوئیں، جن میں کالے بکرے اور مرغیوں کے سر قبرستان میں پھینکنا اور کچا گوشت اور لال مرچیں جلانا شامل تھیں۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos