حیبرون میں اسرائیلی کرفیو،ابراہیمی مسجد مسلمانوں کے لیے بند

اسرائیلی فورسز نے حیبرون کے قدیمی شہر میں کرفیو عائد کر دیا ہے اور تاریخی ابراہیمی مسجد کو مسلمانوں کے لیے بند کر دیا تاکہ غیر قانونی آبادکار تعطیلات منا سکیں۔

مقامی ذرائع کے مطابق کرفیو جمعہ کی صبح سے نافذ ہے جس کی وجہ سے فلسطینی شہری اپنے گھروں تک رسائی حاصل نہیں کر سکے اور کئی افراد کو رشتہ داروں کے یہاں رات گزارنی پڑی۔

یہ اقدام اسرائیل کی جانب سے ابراہیمی مسجد کے باقی حصے پر مکمل کنٹرول حاصل کرنے اور اسے یہودی عبادت گاہ میں تبدیل کرنے کی کوشش کے دوران اٹھایا گیا ہے۔ یہودی تعطیل سیرا ڈے کے موقع پر اسرائیل نے یہ اقدام کیا، جو ہر سال حیبرون میں تاریخی یہودی موجودگی کے بیانیے کو فروغ دینے کے لیے منایا جاتا ہے۔

ابراہیمی مسجد 1994 میں تقسیم کی گئی تھی، جس میں 63 فیصد حصہ یہودی عبادت کے لیے اور 37 فیصد حصہ مسلمانوں کے لیے رکھا گیا تھا۔ اسرائیل نے مسلمانوں کے لیے سالانہ 10 اسلامی تعطیلات کے دوران مکمل رسائی کی یقین دہانی نہیں کرائی ہے، خاص طور پر اکتوبر 2023 میں غزہ جنگ کے آغاز کے بعد۔

مسجد حیبرون کے قدیمی شہر میں واقع ہے، جو اسرائیلی فوج کے مکمل کنٹرول میں ہے اور یہاں تقریباً 400 غیر قانونی آبادکار مقیم ہیں، جن کی حفاظت کے لیے 1500 اسرائیلی فوجی موجود ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔