بھارتی افواج کے سربراہ جنگی مشینری میں اضافہ کرنے کی سست رفتاری پر پھٹ پڑے ،انہوں نے صنعت کاروں کو منافع خوری کا طعنہ دے کر جھاڑپلادی۔
چیف آف ڈیفنس اسٹاف (سی ڈی ایس) جنرل انیل چوہان کا مانک شا سنٹرنئی دہلی میں برین اسٹارمنگ سیشن کے دوسرے ایڈیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہناتھاکہ ہم آپ کی منافع پر مبنی کوششوں میں تھوڑی قوم پرستی اور حب الوطنی کی توقع بھی رکھتے ہیں۔
سینئرترین بھارتی جنرل نے وعدوں کو پورا کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔ان کا کہناتھاکہ اگر آپ کسی معاہدے پر دستخط کرتے ہیں اور وقت پر ڈیلیور کرنے میں ناکام رہتے ہیں، تو یہ محض تاخیر نہیں بلکہ صلاحیت کا کھو جانا ہے۔
انہوں نے منافع کے لیے مبالغہ آرائی کے رجحان پر تنقید کی۔جنرل چوہان نے فرموں پر زور دیا کہ وہ مقامی صلاحیتوں کے درست اندازے لگائیں اور قومی سلامتی کے لیے اہم نظام کی بروقت فراہمی کو یقینی بنائیں،آپ ہمیں بیچ منجدھارنہیں چھوڑسکتے۔صنعت کو سچ بولنا ہوگا۔
بھارتی چیف آف ڈیفنس اسٹاف کا کہنا تھا کہ بہت سی کمپنیاں کہتی ہیں کہ ان کی مصنوعات 70 فیصد مقامی ہیں، یہ حقیقت نہیں۔
سی ڈی ایس کے مطابق بھارتی فوج نے انہیں بتایا کہ ’زیادہ تر‘ انڈین کمپنیوں نے ایمرجینسی خریداریوں کے دوران بڑے وعدے کیے تھے لیکن طے شدہ ٹائم فریم کے اندر ڈیلیور کرنے میں ناکام رہیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ یہ بالکل ناقابل قبول ہے۔
ای پی (ایمرجینسی پروکیورمنٹ)میکنزم بھارتی فوج کو یہ اختیار دیتا ہے کہ 300 کروڑ (انڈین) روپے سے زیادہ کے ٹھیکے کو روٹین کے بجائے نجی شعبے کی صنعتوں سے جلدی مکمل کرائے۔ اس سے بھارتی فوج ، بحریہ اور فضائیہ کو میزائلز اور دوسرا اسلحہ ذخیرہ کرنے میں مدد ملے گی۔
جنرل چوہان نے جنگ کی ابھرتی ہوئی نوعیت پر روشنی ڈالی، اس بات پر زور دیا کہ کامیابی کا انحصاتیکنیکی برتری پر ہے۔ آج، ٹیکنالوجی نتائج پر حاوی ہے۔سی ڈی ایس نے دفاعی صنعت پر زور دیا کہ وہ ملکی سالمیت کو برقرار رکھے۔انیل چوہان کے مطابق جنگوں میں کوئی رنر اپ نہیں ، کوئی چاندی کا تمغہ نہیں۔
ریڈیوپاکستان نے بھارتی میگزین دی پرنٹ کاحوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیاہے کہ سی ڈی ایس انیل چوہان نے کہا کہ بھارتی دفاعی کمپنیاں اربوں کی سرکاری فنڈنگ حاصل کرنے کے باوجود جدید ہتھیاروں کے نظام کی بروقت فراہمی میں ناکام رہی ہیں۔
ٹائمزآف انڈیا نے جنرل چوہان کی تقریر کے مندرجات کو صنعت کے لیے سرخ لکیر کے طور پر بیان کیا ہے،اور بھارتی حکومت کے خودانحصاری نعرے’’ آتمانربھر‘‘ کے تحت حکومت پر دبائو کا اشار ہ بھی قراردیاہے کہ وہ اس نظام کو درست کرے۔
بھارتی میڈیاکے مطابق ،پاکستان سے جنگ کے بعد،رواں سال کے وسط میں، بھارتی وزارت دفاع نے صنعتوں سے 2 ہزارکروڑ مالیت کے 13 معاہدے کیے تھے جن کا مقصد تیزی سے اہم آلات اور سازوسامان کوجنگی مشینری میں شامل کرنا ہے۔
ہنگامی خریداری کے اختیارات سب سے پہلے 2016 میں مبینہ سرجیکل اسٹرائیکس کے بعدبھارتی فوج کو دیئے گئے تھے اور 2019 میں بالاکوٹ فضائی حملوں کے بعدپھریہی نظام استعمال میں لایاگیا۔
چین کے ساتھ 2020 میں لداخ پرکشیدگی کے دورا ن ایک بارپھر یہی راستہ اختیار کیا گیا۔اب یہ سلسلہ چھٹے مرحلے میں ہے۔
بھارتی حکومت نے فوج، بحریہ اور فضائیہ کو اپنے بجٹ کا 15 فیصد تک ہنگامی خریداریوں پر خرچ کرنے کا اختیار دیا ہے۔ اس کا مقصد آپریشنل سٹاک کو بھرنا اورکمی کو تیزی سے پورا کرنا ہے۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos