جسٹس امین الدین۔ فائل فوٹو

وفاقی آئینی عدالت کا آج سے باضابطہ آغازِ کار

وفاقی آئینی عدالت آج  باضابطہ کام شروع کرے گی۔

 

کازلسٹ کے مطابق پیر سے مقدمات کی سماعت شروع ہورہی ہے۔روسٹرکے مطابق رواں ہفتے تین بینچ مقدمے سنیں گے۔

 

چیف جسٹس امین الدین خان اورجسٹس حسن رضوی سنگل بنچز میں، جسٹس عامر فاروق اور جسٹس کے کے آغا(کریم خان آغا) پر مشتمل دورکنی بینچ مقدمات سنے گا۔

 

چیف جسٹس امین الدین خان روم نمبر1 میں سمعت کریں گے،جسٹس حسن رضوی کور ٹ روم نمبر 2 اوردورکنی بینچ کورٹ روم نمبر 3میں بیٹھے گا۔

 

27ویں آئینی ترمیم کے ذریعے اس عدالت کا قیام عمل میں لایا گیاہے۔ اس سے قبل سپریم کورٹ میں آئینی بینچ تھاجو 26ویں ترمیم کے ذریعے وجود میں آیاتھا۔

 

پارلیمان سے منظوری کے بعد صدر مملکت آصف علی زرداری نے نئی عدالت کے ججز کا صدارتی آرڈر جاری کیا تھا۔

 

وفاقی آئینی عدالت چیف جسٹس سمیت 13ججز پر مشتمل ہوگی۔

 

آئینی عدالت اسلام آباد ہائیکورٹ کے ٹاپ فلور پر قائم کی گئی ہے۔تھرڈ فلور پر 4عدالتیں تیاری کے مراحل میں ہیں، ایڈووکیٹ جنرل آفس اور اٹارنی جنرل آفس بھی خالی کرا یا گیا ہے۔

 

وفاقی آئینی عدالت کے 6ججز کی تقرری کانوٹی فکیشن جاری کیا گیاتھا۔ ان میں جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس عامر فاروق، جسٹس کریم خان آغا، جسٹس روزی خان، جسٹس علی باقر اور جسٹس ارشد حسین شامل ہیں۔

 

علیحدہ آئینی عدالت کا تصور سب سے پہلے 2006میں میاں نوازشریف اور بے نظیر بھٹو کے درمیان چارٹر آف ڈیموکریسی(میثاقِ جمہوریت)میں پیش کیاگیا، اس میں تجویز دی گئی تھی کہ آئینی معاملات کے لیے ایک خصوصی عدالت قائم کی جائے تاکہ سپریم کورٹ اپیلوں پر توجہ دے سکے۔

 

یہ تجویز 26ویں ترمیم کے مسودے میں بھی شامل تھی مگر جمعیت علمائے اسلام (ف) سمیت دیگر جماعتوں کی مخالفت کے باعث اسے واپس لے لیا گیا۔جس کے بعد 26ویں ترمیم کے تحت آئینی بینچ قائم ہواتھا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔