اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کےغزہ منصوبے پر قرارداد بھاری اکثریت سے منظور کرلی،اب جنگ بندی کا دوسرامرحلہ شروع ہوگیاہے۔
15رکنی کونسل میں قرارداد کے حق میں 13ووٹ ڈالے گئے ،کسی بھی ملک نے مخالفت نہیں کی۔سی این این کے مطابق روس اور چین کی طرف سے رائے شماری میں حصہ نہیں لیاگیا۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ اس قرارداد میں فلسطینی ریاست کا حوالہ بھی ہے لیکن اس میں اس کے لیے کوئی ٹائم لائن فراہم نہیں دی گئی ۔
امریکہ کی طرف سے تیارکی گئی قرارداد 11 نکات پر مشتمل ہے اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے 20 نکاتی غزہ منصوبے کے تحت بین الاقوامی فورس اسرائیلی فوج کے بدلے غزہ میں تعینات ہو گی۔
غزہ میں بین الاقوامی استحکام فورس کی تعیناتی اور ایک امن کونسل (بورڈآف پیس) قائم کرنے کی سفارش کی گئی ہے، جس کی سربراہی ٹرمپ کریں گے۔ یہ کونسل عارضی طور پر 31 دسمبر 2027 تک غزہ کا انتظام سنبھالے گا۔
یہ شق نہ صرف جنگ بندی قائم رکھنے کی ضرورت پر زور دیتی ہے بلکہ موجودہ معاہدے کی پاسداری پر بھی توجہ مرکوز کرتی ہے۔
ٹرمپ نے قراردار کی منظوری پر کہا ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ناقابل یقین ووٹ پر دنیا کو مبارکباد، بورڈ آف پیس کو تسلیم کرنے اور اس کی توثیق کرنے پر، جس کی سربراہی میں کروں گا، اور اس میں دنیا بھر کے سب سے طاقتور اور قابل احترام رہنما شامل ہوں گے۔
امریکی صدر کا مزید کہناتھاکہ بورڈ کے اراکین، اور بہت سے مزیداہم اعلانات، آنے والے ہفتوں میں کیے جائیں گے۔
کچھ سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ قرارداد سے ممالک کو آئی ایس ایف میں شرکت کا اختیار دینے میں مدد ملے گی، کیونکہ اسے اب اقوام متحدہ کی حمایت حاصل ہوگی۔
اقوام متحدہ میں امریکی سفیر مائیکل والٹز نے کہا کہ امن کے محافظوں کا ایک مضبوط اتحاد، آئی ایس ایف جس میں انڈونیشیا، آذربائیجان اور دیگر مسلم اکثریتی ممالک ہیں، متحد کمانڈ کے تحت غزہ میں تعینات کیے جائیں گے تاکہ غزہ کی سڑکوں کو محفوظ بنایا جا سکے۔یہ فورس غیر فوجی کارروائی کی نگرانی کرے،شہریوں کی حفاظت کرے۔
اجلاس سے خطاب میں امریکی مندوب نے پاکستان، مصر، قطر، اردن، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، ترکیہ اور انڈونیشیا کا ’غزہ کے لیے مشترکہ کوششوں پر تعاون‘ پر شکریہ ادا کیا۔مندوب کا مزید کہناتھا کہ آج سلامتی کونسل نے ایک تاریخی، تعمیری اور فیصلہ کن قدم اٹھایا ہے۔ یہ قرارداد غزہ میں استحکام کے راستے کھولنے کی کوشش ہے۔
واضح رہے کہ صدر ٹرمپ کے غزہ پلان کے تحت فلسطین میں بین الاقوامی استحکام فورس کی تعیناتی اور عبوری حکومتی ڈھانچے کے قیام کے اہم نکات ہیں۔
قرارداد میں کہا گیا ہے کہ بورڈ آف پیس حماس اور دیگر دھڑوں کے تخفیف اسلحہ کی نگرانی کرے گا – جو ایک اہم اسرائیلی مطالبہ ہے ۔
فلسطینی ریاست کے حوالے سے مسودے میں کہا گیا ہے کہ ’’(فلسطینی اتھارٹی) کی طرف سے اصلاحاتی پروگرام بخوبی انجام پانے اور غزہ کی تعمیر نو میں پیش رفت کے بعد، فلسطینیوں کی خود ارادیت اور ریاستی حیثیت کے لیے ایک قابل اعتبار راستے کے لیے حالات بالآخرموزوں مقام پر آسکتے ہیں۔
مسودے کے مطابق امریکہ اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان پرامن اور خوشحال بقائے باہمی کے لیے سیاسی اتفاق رائے کے لیے مکالمہ کرائے گا۔
روسی نمائندےنے کہا کہ یہ بات اہم ہے کہ قرارداد دو ریاستی حل کے لیے موت کی گھنٹی نہ بنے۔چین کا کہناتھاکہ اس میں فلسطین بمشکل دکھائی دے رہا ہے، اور فلسطینیوں کی خودمختاری اور ملکیت کی مکمل عکاسی نہیں ہوئی ۔
سلامتی کونسل میں منظور شدہ مسودے پر کئی بار اعلیٰ سطح مذاکرات سے نظر ثانی ہوئی ۔ اس منظوری سے اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کی توثیق ہوگئی ہے۔یہ 10 اکتوبر سے شروع ہوئی تھی۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos