بنگلہ دیش آرمی۔ فائل فوٹو

حسینہ واجدکی سزائے موت پر بنگلہ دیش بھر میں ہنگامے،1600 گرفتار

بنگلہ دیش میں سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کوسزائے موت سنائے جانے کے حالیہ فیصلے کے بعد ملک گیر بے چینی اور پرتشدد واقعات کے تناظر میں پولیس نے 1ہزار649افراد کو گرفتار کر لیا ۔

 

یہ اعداد و شمار منگل کو پولیس ہیڈکوارٹر کے میڈیا ونگ کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں فراہم کیے گئے۔بیان کے مطابق ملک بھر میں مختلف چھاپہ مار کارروائیوں کے دوران 10 ہتھیار، 30 کلوگرام سے زائد بارود، گولیاں اور متعدد دیسی ساختہ دھماکا خیز مواد بھی برآمد کیا گیا۔

 

انٹرنیشنل کرائمز ٹربیونل نے جولائی قتل کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے معزول وزیراعظم شیخ حسینہ واجد اور سابق وزیرِ داخلہ اسد الزمان خان کمال کو سزائے موت کا حکم سنایا تھا۔
فیصلے کے بعد ڈھاکا سمیت مختلف اضلاع میں آتشزدگی، توڑ پھوڑ اور دھماکوں کے واقعات پیش آئے تھے۔

 

صورتحال کے پیش نظر دارالحکومت میں سیکیورٹی مزید سخت کر دی گئی ہے اور بدامنی کے امکانات کے پیشِ نظر ہزاروں اضافی اہلکار تعینات کر دیے گئے ہیں۔بنگلہ دیشی فوج کا کہناہے کہ ڈھاکہ میں فوج، بارڈر گارڈز اور بھاری ہتھیاروں سے لیس اسپیشل پولیس نیم فوجی دستوں کے ساتھ سیکیورٹی میں بھاری اضافہ کیاگیاہے۔

 

حکام کا کہنا ہے کہ ملک گیر کریک ڈاؤن کا سلسلہ نظم و نسق بحال رکھنے اور سیاسی طور پر حساس فیصلے کے بعد پیدا شدہ حالات کو قابو میں رکھنے تک جاری رہے گا۔

 

ڈھاکہ میٹروپولیٹن پولیس کی جاسوسی برانچ نے قبل ازیں 24 گھنٹوں میں عوامی لیگ اور اس سے منسلک تنظیموں کے25رہنماؤں اور کارکنوں کو دارالحکومت سے گرفتار کیاتھا۔یہ گرفتاریاں اس وقت عمل میں آئیں جب انٹیلی جنس نے ان افراد کی جانب سے تخریب کاری ،اچانک جلوسوں کو منظم کرنے اور ڈھاکہ میں کروڈ بم دھماکے کرنے کے منصوبوں کاپتالگایا۔

 

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔