پنجاب میں کالعدم تنظیم کے 23 ارب روپے سے زائد اثاثے منجمد

 

پنجاب حکومت نے بڑی کارروائی کرتے ہوئے کالعدم تنظیم سے وابستہ عہدیداروں کے 23 ارب 40 کروڑ روپے کے اثاثے منجمد کر دیے ہیں۔ ترجمان کے مطابق تنظیم کے 92 بینک اکاؤنٹس اور تمام ڈیجیٹل اکاؤنٹس بھی فوری طور پر بلاک کر دیے گئے۔

وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کی زیرِ صدارت اجلاس میں امن و امان کی تازہ صورتحال کا جائزہ لیا گیا، جہاں انہوں نے صوبے بھر میں کومبنگ آپریشن مستقل جاری رکھنے کی ہدایت کی۔

ترجمان پنجاب حکومت کے مطابق کالعدم تنظیم کے 9 فنانسرز کے خلاف مقدمات درج ہو چکے ہیں۔ کارروائی کے دوران تنظیم کے مختلف ٹھکانوں سے جدید اسلحہ، گولیاں، بلٹ پروف جیکٹس اور دیگر سامان بھی برآمد ہوا، جب کہ ’’احتجاج کے نام پر نفرت اور فتنہ پھیلانے‘‘ والی فنڈنگ کا سلسلہ بھی روک دیا گیا ہے۔

حکومت پنجاب نے دیگر صوبوں میں بھی اسی نوعیت کی کارروائی کے لیے وفاق سے باضابطہ درخواست کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس کے علاوہ سوشل میڈیا پر ملکی سلامتی کے خلاف مواد پر 31 مقدمات بھی درج کیے گئے ہیں۔

آئمہ کرام کی رجسٹریشن میں پیش رفت

صوبے میں مساجد اور آئمہ کرام کے لیے 61 ہزار سے زائد فارم تقسیم کیے گئے جن میں سے 50 ہزار سے زیادہ آئمہ کرام نے رجسٹریشن مکمل کر لی۔ ترجمان کے مطابق رجسٹریشن کی مجموعی شرح 82 فیصد سے تجاوز کر گئی ہے، جس پر وزیر اعلیٰ نے اطمینان کا اظہار کیا۔

پانچ بڑے وفاق المدارس نے بھی مساجد اور آئمہ کرام کی رجسٹریشن کے عمل سے اتفاق کیا ہے۔ مریم نواز نے ہدایت کی کہ آئمہ کرام کو مشکلات نہ دی جائیں اور ان کا احترام یقینی بنایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ’’آئمہ کرام نماز پڑھاتے ہیں، ہم نہیں چاہتے کہ وہ چندے کے لیے ہاتھ پھیلائیں۔‘‘

وال چاکنگ اور سیکیورٹی اقدامات

وزیر اعلیٰ نے صوبے کے تمام شہروں میں وال چاکنگ پر مکمل پابندی کے مؤثر نفاذ کی ہدایت کرتے ہوئے حکم دیا کہ خلاف ورزی برداشت نہیں کی جائے گی۔ اسلام آباد دھماکے کے بعد انہوں نے صوبے میں سرویلنس مزید سخت کرنے کا فیصلہ کیا اور ہر ضلع میں ڈرون سرویلنس بڑھانے کی ہدایت بھی جاری کی، جس کا اطلاق ہراسانی کے واقعات کی مانیٹرنگ پر بھی ہوگا۔

پنجاب حکومت نے عوام کی جانب سے انتہا پسندی کو مسترد کرنے کے رجحان پر اطمینان ظاہر کیا اور اسے امن کے قیام کے لیے حوصلہ افزا قرار دیا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔