افغان وزیرصنعت وتجارت بھارت کے5 روزہ سرکاری دورے پر ہیں۔یہ دورہ وسیع تر علاقائی روابط اور متبادل کاروباری مواقع تلاش کرنے کے لیے کابل کی کوششوں کو اجاگر کرتا ہے۔
افغانستان کے وزیرِ تجارت نے بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی کے بازاروں کا دورہ کیا۔امارت اسلامی کے ایکس ہینڈل سے ایک وڈیو شیئر کی گئی ہے جس میں وزیر صنعت نورالدین عزیزی کو ایک مارکیٹ کا جائزہ لیتے دیکھاجاسکتاہے۔
نورالدین عزیزی نے نئی دہلی میں جاری بین الاقوامی تجارتی نمائش کابھی دورہ کیا اور افغان کمپنیوں کے اسٹالز کا معائنہ کیا۔ اس موقع پر انہوں نے نمائش میں شریک افغان نمائندوں سے ملاقات کر کے ان کی سرگرمیوں اور مصنوعات کا جائزہ لیا۔
تاجروں نے بینکاری، کسٹمز اور ریگولیٹری شعبوں میں درپیش مسائل وزیرِ تجارت کے ساتھ شیئر کیے۔ نورالدین عزیزی نے تاجروں کو یقین دلایا کہ ان مسائل کو بھارتی حکام کے سامنے مؤثر انداز میں پیش کیا جائے گا اور ان کے حل کے لیے ضروری اقدامات کیے جائیں گے۔
افغان وزیرِ تجارت نے اس موقع پر انڈیا ٹریڈ پروموشن آرگنائزیشن کی قیادت سے علیحدہ ملاقات کی، جس میں نمائشوں میں افغان کمپنیوں کی فعال شرکت، افغان پویلین کی تخصیص، افغان تاجروں کے لیے ویزا سہولت، اور دہلی و کابل میں مشترکہ افغان بھارت تجارتی نمائش کے انعقاد پر تبادلۂ خیال ہوا۔
یہ ملاقاتیں افغانستان کی علاقائی منڈیوں میں تجارتی موجودگی بڑھانے اور بھارت کے ساتھ اقتصادی تعاون کو وسعت دینے کی وسیع تر کوششوں کا حصہ قرار دی جا رہی ہیں
یہ دورہ پاکستان کی سرحدی پابندیوں سے افغان تاجروں کو 100 ملین ڈالر سے زائد نقصان کے پس منظر میں غیر معمولی اہمیت رکھتا ہے۔ اسےافغانستان کی بھارت ایران بلاک کی طرف جھکاؤ اور پاکستان پر انحصار کم کرنے کی واضح علامت سمجھا جا رہا ہے۔
جمعرات کوافغان وزیرکی بھارتی ہم منصب پیوش گوئل اور دیگر اعلیٰ حکام سے چابہار پورٹ کے استعمال، کابل دہلی ایئر کارگو کی بحالی، تجارت اور سرمایہ کاری میں اضافے پر اہم بات چیت متوقع ہے۔
دونوں ممالک تجارت کو دوبارہ 1 بلین ڈالر سے آگے لے جانے کے خواہاں ہیں۔
افغانستان پاکستان کی سرحدی بندشوں سے متاثر ہو کر متبادل راہداریوں خصوصاً چابہار کی طرف بڑھ رہا ہے، جہاں بھارت 500 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کر چکا ہے اور افغان تاجروں نے 60 ملین ڈالر کی جائیداد خریدی ہے۔
ایران کے ساتھ ہرات ریلوے کے ذریعے رابطوں میں بھی پیش رفت جاری ہے، جو افغانستان کو ایران کے ریل نیٹ ورک اور وسیع تر علاقائی ٹرانزٹ کوریڈور سے جوڑتی ہے۔
پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف کا ماننا ہے کہ افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کی بندش سے پاکستان کو ہی فائدہ ہے کیونکہ یہ سامان اکثر پاکستان واپس پہنچ جاتا ہے۔
افغان وزارت تجارت کے ترجمان اخوندزادہ عبدالسلام جواد کے مطابق چابہار بندرگاہ افغانستان کے لیے کسی ایک تجارتی راستے کا متبادل نہیں بلکہ متعدد بین الاقوامی تجارتی راستوں میں سے ایک اہم راستہ ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان کے ساتھ تجارتی تعلقات کھلے رکھنے کے لیے بات چیت جاری رہے گی کیونکہ خطے میں تجارت کا تسلسل دونوں ممالک کے تاجروں کے مفاد میں ہے
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos