پاکستان میں کرپشن پر آئی ایم ایف کی گورننس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سال 2023-24 میں نیب نے تقریبا 5300 ارب روپے کی ریکوریاں کی ہیں جو کہ ادارے کی تاریخ میں بلند ترین سطح ہے۔
یہ رقم 18 ارب ڈالر بنتی ہے جو آئی ایم ایف سے ملنے والے 7 ارب ڈالر کے قرضے سے ڈھائی گنا زیادہ ہے۔
اس کی تفصیلات آئی ایم ایف کی رپورٹ میں تو نہیں دی گئیں تاہم رپورٹ میں نیب کی سالانہ رپورٹ 2023-24 کا حوالہ دیا گیا ہے جو نیب کی ویب سائیٹ پر موجود ہے۔
یہ ریکوریاں جنوری 2023 تا دسمبر2024 کے دوران ہوئیں۔
رپورٹ سے معلوم ہوتا ہے کہ اس میں سے 5267 ارب روپے بلکہ بالواسطہ ریکوری ہے یعنی یہ رقم نیب کو واپس ملنے والے سرکاری اثاثوں کی مالیت ہے۔
2500 ارب نیب کراچی اور 1006 ارب روپے نیب سکھر کی طرف سے جنگلات کی واگزار کرائی گئی زمین کی مالیت ہے۔
کراچی میں 650 ایکڑ زمین کی غلط الاٹمنٹ منسوخ کروا کر 270 ارب روپے مالیت کے سرکاری اثاثے واپس حکومت کی ملکیت میں آئے ۔ یوں 70 فیصد ریکوری صرف صوبہ سندھ میںکرپشن سے کی گئی ہے۔
گوادر میں غیر قانونی طور پر منتقل کی گئی 12 ہزار ایکڑ کی زمین سرکار نے واپس لے کر 1457 ارب روپے کی ریکوری مکمل کی۔پشاور بی آر ٹی میں 168 ارب روپے کے غلط اخراجات روکے گئے اور کچھی کنال کی قبل ازوقت بحالی سے 20 ارب روپے بچائے گئے۔
نیب کی رپورٹ میں مزید یہ بتایا گیا ہے کہ 5310 ارب میں سے صرف 43 ارب روپےبراہ راست ریکوری ہے جس میں 18 ارب روپے پلی بارگین کے ذریعے یا کرپشن کرنے والوں نے رخامندی سے واپس کیے۔
ارب روپے ملزمان کی منجمد کی گئی پراپرٹی سے حاصل ہوئے اور 3 ارب کورٹ کے جرمانوں سے یا سیٹلمنٹ سے واپس ملے۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos