سید حسن شاہ :
کراچی کے علاقے کارساز میں نشے کی حالت میں گاڑی چلانے والی گل احمد ونڈ پاور لمیٹڈ کے چیئرمین کی اہلیہ ملزمہ نتاشہ کے خلاف امتناع منشیات ایکٹ کے مقدمہ میں گواہوں کے بیانات ریکارڈ کرانے میں پراسیکیوشن عدم دلچسپی دکھانے لگی ہے۔ با اثر ملزمہ نتاشہ پر فرد جرم عائد ہوئے 2 ماہ سے زائد عرصہ گزر جانے کے باوجود ایک بھی گواہ کا بیان ریکارڈ نہیں کرایا جاسکا۔ عدم پیشی پر گرفتاری کے احکامات کے بعد گزشتہ سماعت پر گواہوں میں شامل 8 پولیس افسران و اہلکار عدالت میں پیش ہوگئے۔ سرکاری وکیل کی جانب سے پولیس فائل مکمل کرنے کے لئے وقت مانگنے پر ایک بار پھر کسی بھی گواہ کا بیان ریکارڈ نہیں ہوسکا۔ ٹرائل کے دوران ڈاکٹر ، پولیس افسران و اہلکاروں سمیت مجموعی طور پر 13 گواہان کے بیانات ریکارڈ کئے جائیں گے۔ ملزمہ نتاشہ کو حادثے کے مرکزی مقدمہ سے ورثا کی جانب سے معاف کئے جانے پر بری کیا جاچکا ہے۔
ملزمہ نتاشہ کے خلاف جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی کی عدالت میں امتناع منشیات ایکٹ سے متعلق مقدمہ زیر سماعت ہے۔ اس مقدمہ میں ملزمہ نتاشہ ضمانت پر آزاد ہیں۔ مقدمہ میں ملزمہ نتاشہ پر فرد جرم عائد ہوچکی ہے اور عدالت میں استغاثہ کے گواہوں کے بیانات ریکارڈ ہونا ہیں۔ ملزمہ کے خلاف مقدمہ میں ٹرائل کے دوران استغاثہ کے گواہوں کے بیانات قلمبند ہوں گے اور وکیل صفائی کی جانب سے گواہوں کے بیانات پر جرح کی جائے گی۔ پولیس کی جانب سے مقدمہ میں ڈاکٹر ، پولیس افسران و اہلکاروں سمیت مجموعی طور پر 13 گواہان کو شامل کیا گیا ہے جن کے عدالت میں بیانات ریکارڈ ہوں گے جبکہ ملزمہ پر پولیس چالان میں عائد الزامات پر مقدمہ چلایا جائے گا۔ پراسیکیوشن کی جانب سے ملزمہ پر عائد الزامات ثابت کرنے کی کوشش کی جائے گی اور شواہد عدالت میں پیش کئے جائیں گے جبکہ وکیل صفائی کی جانب سے ملزمہ نتاشہ کو بے قصور ثابت کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ تاہم ملزمہ نتاشہ پر فرد جرم عائد ہوئے 2 ماہ گزر چکے ہیں اس کے باوجود پراسیکیوشن کی جانب سے گواہوں کے بیانات ریکارڈ کرانے میں دلچسپی سامنے نہیں آئی ہے، ان 2 ماہ کے دوران اس مقدمہ کی 4 سماعتیں ہوچکی ہیں تاہم ایک بھی گواہ کا بیان ریکارڈ نہیں کرایا جاسکا ہے۔
اس مقدمہ کی 23 اکتوبر کو ہونے والی سماعت کے موقع پر ایک بھی گواہ کو پیش نہیں کیا جاسکا تھا جس پر عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے گواہوں کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیئے اور گواہوں کو گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم دیا، جس کے بعد اس مقدمہ کی گزشتہ ہونے والی سماعت کے موقع پر گواہوں میں شامل 8 پولیس افسران و اہلکار پیش ہوگئے جن میں سب انسپکٹر شاکر رند، سب انسپکٹر اشرف، اے ایس آئی رضوان ، اے ایس آئی خالد ، کانسٹیبل عنصر نیاز، کانسٹیبل یونس ، کانسٹیبل جاوید اور لیڈی کانسٹیبل سمیعہ شامل تھے۔ مگر اس سماعت پر بھی ایک بھی گواہ کا بیان ریکارڈ نہیں کروایا جاسکا۔ اس سماعت کے دوران سرکاری وکیل کی جانب سے سماعت ملتوی کرنے کی درخواست جمع کراتے ہوئے مؤقف اختیار کیاکہ پولیس فائل مکمل کرنے کے لئے وقت درکار ہے لہذا وقت دیا جائے جس پر عدالت نے اس کیس کی آئندہ سماعت 25 نومبر کو مقرر کی ہے اور گواہوں کو پابند کیا ہے وہ آئندہ سماعت پر حاضری یقینی بنائیں۔ اس مقدمہ کا ٹرائل مکمل ہونے کے بعد ملزمہ نتاشہ کا بیان عدالت میں قلمبند کیا جائے گا۔ اس مرحلے کے بعد وکلا طرفین کی جانب سے حتمی دلائل دیئے جائیں گے اور پھر مقدمہ کا فیصلہ سنائے جانے کا امکان ہے۔
19 اگست 2024ء کو کارساز پر گاڑی میں سوار خاتون نتاشہ نے موٹر سائیکل پر سوار باپ عمران عارف اور بیٹی آمنہ عمران کو کچل دیا تھا جبکہ اس واقعے میں عبدالسلام اور شین الیگزینڈر زخمی ہوئے تھے۔ ابتدائی طور پر پولیس کی جانب سے تھانہ بہادر آباد میں حادثے کا مقدمہ جاں بحق ہونے والے متوفی عمران عارف کے بھائی امتیاز عارف کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا جبکہ پولیس نے ملزمہ نتاشہ کو بھی گرفتار کرلیا تھا۔ پولیس نے تحقیقات کے دوران ملزمہ نتاشہ کے خون اور پیشاب کے نمونے لیکر اسے کیمیکل معائنے کے لئے لیبارٹری بھیجا جس کی میڈیکل رپورٹ آنے پر تصدیق ہوئی کہ حادثے کے وقت ملزمہ میتھافیٹامائن ( آئس) کے نشے میں دھت تھی۔ میڈیکل رپورٹ کی بنیاد پر پولیس کی جانب سے ملزمہ نتاشہ کے خلاف سرکار کی مدعیت میں امتناع منشیات ایکٹ کے تحت دوسرا مقدمہ بھی درج کیا گیا تھا۔ 6 ستمبر 2024ء کو ملزمہ اور متوفی باپ بیٹی کے اہلخانہ کے درمیان راضی نامہ بھی ہوچکا ہے۔
صلح کے بعد ملزمہ نتاشہ نے حادثے کے مقدمہ میں ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج شرقی کی عدالت سے رجوع کیا تھا۔ اس سماعت کے دوران متوفین عمران عارف اور آمنہ عمران کے ورثا جن میں بیوہ رومانہ عمران ، بیٹا اسامہ عمران اور بیٹی عمیمہ عمران جبکہ مدعی مقدمہ و متوفی کے بھائی امتیاز عارف کی جانب سے عدالت میں این او سی اور حلف نامے جمع کروائے گئے جس میں موقف اختیار کیا گیا کہ ہم نے اللہ کی رضا کے لئے ملزمہ نتاشہ کو معاف کردیا ہے اور ہمیں اس کی ضمانت پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔ جبکہ یہ بات بھی سامنے آئی کہ متوفین کے ورثا اور ملزمہ نتاشہ کے درمیان صلح ہوچکی ہے۔ دونوں فریقین کے درمیان معاملات بھی طے پائے تھے۔ ذرائع کے مطابق فریقین کے درمیان طے ہونے والے معاملات میں نتاشہ کے اہل خانہ نے آمنہ کے اہل خانہ کو ساڑھے 5 کروڑ روپے سے زائد دیت کے طور پر رقم ادا کردی تھی۔
رقم کی ادائیگی پے آرڈر کے ذریعے کی گئی تھی۔ معاہدے کے تحت آمنہ کے کسی رشتے دار کو کمپنی میں ملازمت بھی دی جانی تھی۔ واقعے میں زخمی ہونے والے افراد کے ساتھ بھی ملزمہ کی صلح ہوگئی تھی اور زخمیوں کو الگ سے رقم ادا کردی گئی تھی۔ فریقین کے درمیان دیت کا معاہدہ شرعی قوانین کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا گیا تھا۔ معاملات طے پانے کے بعد ورثا کی جانب سے عدالت میں بیانات ریکارڈ کرائے گئے جس کے بعد ملزمہ نتاشہ کو حادثے کے مرکزی مقدمہ سے بری کردیا گیا تھا۔ تاہم امتناع منشیات ایکٹ کا مقدمہ سرکار کی مدعیت میں درج ہونے کی وجہ سے اس میں ملزمہ نتاشہ کو بری نہیں کیا گیا تھا۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos