راولپنڈی: وزیراعلیٰ کے پی سہیل آفریدی نے کہا ہے کہ عمران خان سے ملاقات کیلیے وزیراعظم کو اب کال نہیں کروں گا، اگر کسی کے پاس اختیار نہیں ہے تو اس سے بات کرنے کا کیافائدہ۔
میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ ہم آئین و قانون کے دائرے میں رہ کر تمام راستے اپنانے کی کوشش کر رہے ہیں، ہمارے پاس عدالتی احکامات موجود ہیں اس کے بعد کون ہے جو مجھے روک رہا ہے؟ تین ججز کے احکامات موجود ہیں یہ کہتے ہیں ہم نے آرڈر نہیں دیکھے، عدالتی احکامات اتنے بے توقیر ہو چکے کہ ایک ایس ایچ او کہہ رہا ہے میں نے دیکھا ہی نہیں؟ اداروں کو اس پر فوری ایکشن لے کر اپنے احکامات پر عمل درآمد کرانا چاہیے اگر ادارے اپنے احکامات نہیں منواتے تو پھر ہم سے گلہ ہی نہ کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ میری تلخی اسی وجہ سے ہے کہ آئین و قانون کی پاس داری نہیں ہو رہی، میری تلخی غیر آئینی و قانونی نہیں ہے، میں کوئی دھمکی یا ایسا لہجہ استعمال نہیں کر رہا جو قانون و آئین کے دائرے سے باہر ہو، میر احق ہے کہ اگر کوئی آئین و قانون پر عمل نہیں کر رہا تو اسے تھوڑے تلخ لہجے میں سمجھاؤں یہی میں کر سکتا ہوں۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ محمود اچکزئی صاحب نے جو بات کی ہے وہ تجربے کی بنیاد پر کی ہو گی، میرے علم میں ایسی کوئی بات نہیں، محمود اچکزئی کو بانی نے تمام ذمہ داریاں دی ہوئی ہیں، ہم تنظیمی لوگ ہیں ہم اسی پر عمل کریں گے۔
سہیل آفریدی نے کہا کہ میں نے وزیراعظم کو پہلے دن ہی درخواست کی تھی کہ کچھ کریں اور مجھے ملنے دیں اگر ان سے بات کرنے کی میری خواہش نہ ہوتی تو ان کی کال کی اٹینڈ نہیں کرتا، میں وفاق سے اچھا ورکنگ ریلیشن چاہ رہا تھا مجھے جو جواب ملا اس کے بعد مناسب نہیں سمجھا کہ انہیں دوبارہ بتاؤں، اگر کسی کے پاس اختیار نہیں ہے تو اس سے بات کرنے کا فائدہ؟
ان کا کہنا تھا کہ وفاق ہمیں فیڈریشن یونٹ سمجھے اور ہمارے تین ہزار بلین سے زائد کے واجبات دے، واجبات ملنے پر ہم ترقی میں جو تھوڑے پیچھے رہ گئے اسے کور کرلیں گے، آئین و قانون کی بات کرنے کے باوجود میرے خلاف ایف آئی اے کا مقدمہ درج ہوگیا، اس کا مطلب ہے کہ میرا یہاں آنا فضول نہیں تبھی میرے خلاف ایف آئی اے کا پرچہ ہوا، میں ایک صوبے کا وزیراعلی ہوں اس کے باجود میرا نام پاسپورٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالا گیا، میں واضح کردوں، میں انھیں اچھی طرح جانتا ہوں یہ مجھے مکمل طور پر نہیں جانتے۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ کے پی میں انٹیلی جینس بیسڈ آپریشن کبھی نہیں رکے، یہ خود بھی کہہ چکے کہ 14ہزار سے زائد آئی بی او آپریشن کر چکے ہیں، اس بات سے کسی کو انکار نہیں کہ کے پی میں دہشت گردی نہیں ہو رہی، تمام اسٹیک ہولڈرز کو بند کمروں سے باہر آکر دہشت گردی کے خاتمے کے لئے پالیسی اپنانے پڑے گی تو کوئی فوجی، سویلین شہید نہیں ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ 20 سال سے اگر دہشت گردی ختم نہیں ہورہی تو دہشت گردی کے خلاف پالیسی میں تبدیلی آنی چاہیے، ہم دہشت گردی کے خلاف کارروائیوں کے مخالف نہیں، عام شہریوں کی شہادتوں پر ہمارا اعتراض ہے، فوجی شہداء بھی ہمارے اپنے ہیں ان پر ہم کبھی سوالات نہیں اٹھاسکتے جس پالیسی شفٹ کی بات ہم کرتے ہیں ہمیں پتہ ہے اس سے پاکستان میں امن آسکتا ہے۔
داہگل ناکے پر میڈیا سے گفت گو کرتے ہوئے انہوں ںے کہا کہ پرسوں بانی کی بہنوں کے ساتھ جو واقعہ پیش آیا وہ قابل مذمت ہے، غیر سیاسی عورتیں اپنے بھائی سے ملنے آتی ہیں انہیں ملنے نہیں دیا جاتا، بانی سے کسی سیاسی لیڈر، فیملی ممبر، وکیل کو نہیں ملنے دیا جاتا، جس پر تشویش ہے، بانی کی بہنوں کو سڑک پر گرایا گیا انہیں ذلیل کیا گیا، پنجاب کی جعلی وزیراعلی کو اس اقدام پر شرم آنی چاہیے بحثیت عورت انہیں دوسری عورت کی عزت کرنی چاہیے، اگر ان کی حکومت میں یہ ہو رہا تو اقتدار ہمیشہ نہیں رہتا، اگر غیر سیاسی عورتوں کے ساتھ یہ ہو رہا ہے تو وہ سیاسی ہیں اگر ان کے ساتھ کسی نے کچھ کیا تو پھر عورت کارڈ کا حق کسی کو حاصل نہیں ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس کو خطوط لکھے، چیف جسٹس کو کال کی لیکن جواب نہیں آیا، سوال کرتا ہوں کہ آئینی و جمہوری راستے اپنے پر ملاقات نہیں کرنے دی جا رہی اس کے بعد پی ٹی آئی کو اور مجھے کیا کرنا چاہیے؟ جب بولتا ہوں مجھ پر ایف آئی آر درج کردی جاتی ہے، ایف آئی اے میں مقدمہ درج کیا گیا، میرا پاسپورٹ بلیک لسٹ میں ڈال دیا گیا، میں ملک سے باہر نہیں جاسکتا ملک سے باہر وہ جاتے ہیں جنھوں نے ملک وقوم کا پیسہ لوٹا ہو۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos