اندھی مذہبی جنونیت
مولانافضل الرحمان۔فائل فوٹو

مولانافضل الرحمان کی سربراہی میں گرینڈ اپوزیشن الائنس زیرغور۔حقیقت یاقیاس آرائی؟

محمود خان اچکزئی کو تحریک تحفظ آئین کی سربراہی سے ہٹانے اور مولانا فضل الرحمان کو سربراہ بنانے پر غور جاری ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ پی ٹی آئی ودیگر اپوزیشن جماعتیں اتحاد کی سربراہی پر مشاورت کر رہی ہیں  کہ مولانا فضل الرحمان کو اتحاد کا سربراہ بنایا جائے، اس ضمن میں پی ٹی آئی اور دیگر اپوزیشن جماعتیں جے یو آئی کو اتحاد میں شامل کرنے پر بھی تبادلہ خیال کر رہی ہیں۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ چندپی ٹی آئی رہنماؤں نے مولانا کو اپوزیشن اتحاد کی سربراہی دینے کی مخالفت کی ہے۔

ذرائع کے مطابق اگر معاملات طے پا گئے تو نئے اتحاد کو’’گرینڈ اپوزیشن الائنس کا نام بھی دیا جا سکتا ہے۔

بتایاگیاہے کہ فضل الرحمان سے بات چیت چل رہی ہے، ابھی تک 60 فیصد معاملات پر اتفاق ہے، 2 سے 3 روز میں پی ٹی آئی وفد مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کرے گا اور حتمی بات چیت کے بعد بانی پی ٹی آئی سے نئے اپوزیشن اتحاد کی منظوری لی جائے گی۔

چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے ان قیاس آرائیوں کومسترد کیاہے۔ان کا کہناہے کہ بانی نے محمود اچکزئی کو اپوزیشن لیڈر نامزد کیا ، نظرثانی نہیں کرسکتے۔تحریک انصاف کے تمام فیصلے بانی کرتے ہیں۔

بیرسٹر گوہر کااس حوالے سے ملاقاتوں کا امکان بھی مسترد کرتے ہوئے مزید کہنا تھا کہ کسی اور سے کوئی ملاقات نہیں ہورہی ۔

مولانافضل الرحمان کی موجودگی سے مشروط گرینڈاپوزیشن الائنس کی باضابطہ کوششیں رواں سال پہلے مہینے کے وسط میں شروع ہوئی تھیں۔ 17 جنوری کو تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان کے خلاف 190 ملین پاؤنڈزکیس کا فیصلہ سنائے جانے کے بعد عوام پاکستان پارٹی کے سربراہ شاہد خاقان عباسی کے گھر پر اپوزیشن جماعتوں کا اجلاس ہواتھا جس کے بعد اپوزیشن رہنماؤں محمود خان اچکزئی، شاہد خاقان عباسی، عمرایوب اوراسد قیصر نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔

اسد قیصر نے میڈیاکوبتایا کہ اس بات پر اتفاق ہواہے کہ آئندہ چند روز میں تمام اپوزیشن جماعتوں کو ون پوائنٹ ایجنڈے پراکٹھا کیا جائے۔تحریک تحفظ آئین پاکستان کے سربراہ محمود اچکزئی خان نے کہا کہ آئین و قانون کی بالادستی کے لیے مولانا فضل الرحمان صف اوؑل میں ہوں گے۔

جنوری کے اختتام پر تحریک انصاف کے وفد نے مولانا فضل الرحمٰن سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی ۔ پی ٹی آئی وفد میں عمر ایوب، اسد قیصر اور سلمان اکرم راجا شامل تھے۔
سلمان اکرم راجا نے کہا کہ آئین کے تحفظ کیلئے تمام اسٹیک ہولڈرز کو اکٹھا ہونا ہوگا ، مولانا فضل الرحمٰن کے ساتھ آگے بڑھنے کے روشن امکانات ہیں۔سلمان اکرم راجا کا کہنا تھا کہ ہم نے بانی کی ہدایت پر یہ ملاقات کی، مولانا فضل الرحمٰن سے ملاقات کا ایجنڈا آئین کا تحفظ ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ مولانا فضل الرحمٰن سے ملاقات میں سیاسی صورتحال پر مشاورت ہوئی اور پی ٹی آئی نے مولانا فضل الرحمان کو تحریک تحفظ آئین پاکستان کا حصہ بننے کی دعوت دی۔

فروری 2025 کے اوائل میں تحریک انصاف رہنما اسد قیصر کی بنی گالہ رہائش گاہ پر مولانا فضل الرحمان، سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور محمود اچکزئی کے اعزازمیں عشائیہ دیا گیاتھا۔
اس موقع پر سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی،جنید اکبر سمیت اپوزیشن کے متعدد رہنما موجود تھے۔

بعدازاں اپوزیشن گرینڈ الائنس کا اجلاس ہوا، اس میں مولانا فضل الرحمان، محمود خان اچکزئی، شاہد خاقان عباسی، مصطفیٰ نواز کھوکر، عمر ایوب، شبلی فراز اور اسد قیصر، علامہ ناصر عباس اور پی ٹی آئی کے دیگر قائدین شریک ہوئے تھے۔

ذرائع کے مطابق اجلاس میں ملکی سیاسی صورتحال اور آئندہ کے لائحہ عمل کے بارے میں مشاورت کی گئی۔

عشائیے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہاتھا کہ ملکی سیاسی صورت حال پر تبادلہ خیال ہوا اور تمام جماعتوں کا یہ مؤقف تھا کہ 8 فروری 2024 کا الیکشن دھاندلی زدہ الیکشن تھا۔ان کا کہنا تھا کہ یہ عوام کا منڈیٹ نہیں ہے، اس جماعت کو مزید اقتدار میں رہنے کا کوئی حق نہیں۔

ترجمان تحریک تحفظ آئین پاکستان اخونزادہ حسین یوسفزئی کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ ا پوزیشن جماعتوں کے اجلاس میں حکومت کے مستعفی ہونے اور ملک میں آزادانہ اور غیر جانب دارانہ الیکشن کمیشن کے تحت شفاف انتخابات پر اتفاق کیا گیا اور کہا گیا کہ سیاسی اور معاشی عدم استحکام سمیت سماجی ابتری اور دہشت گردی جیسے سنگین مسائل سے نکلنے کا واحد راستہ نئے انتخابات ہیں۔

تین دن بعد بعد وزیراعظم شہباز شریف نے مولانا فضل الرحمان کی رہائش گاہ کا اچانک دورہ کیا، انہوں نےمولانا فضل الرحمان کی تیمارداری کی اورصحتیابی کے لیے دعا کی
۔ملاقات میں ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا، مولانا نے وزیرِاعظم کی آمد اور نیک خواہشات پران کا شکریہ بھی ادا کیا۔

فروری کے تیسرے ہفتے میںاخونزادہ حسین یوسفزئی نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کی اپوزیشن الائنس کا حصہ بننے پر شرائط بارے خبریں بے بنیاد ہیں۔
بیان میں ترجمان کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان نے اپوزیشن الائنس کا حصہ بننے اور سربراہی حاصل کرنے کیلئے کسی قسم کی کوئی شرائط نہیں رکھیں۔ یہ اپوزیشن اتحاد کو سبوتاژ کرنے کی سازش ہے، حکومت جان لے کہ آئندہ چند دنوں کے اندر اپوزیشن کا گرینڈ الائنس بننے جارہا ہے۔

ترجمان جمعیت علمائے اسلام (ف) اسلم غوری نے بھی کہا کہ مولانا فضل الرحمٰن کے اتحاد میں شمولیت سے اپوزیشن مزید مضبوط ہوگی، آہستہ آہستہ گرینڈ الائنس کی طرف بڑھ رہے ہیں۔تاہم فروری کے آخری ہفتے میںجے یو آئی کے سینیٹر کامران مرتضی ٰ کا کہناتھا کہ اسد قیصر کو تحفظات سے آگاہ کیا تھا مگر 15 روز گزرنے کے باوجود بھی جواب نہیں آیا، جب تک ورکراور قیادت مطمئن نہ ہو آگے نہیں بڑھ سکتے۔

وسط مارچ میں پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے تحریک انصاف کے سیکریٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرام نے کہا تھاکہ بانی عمران خان کے کہنے پر گرینڈ اپوزیشن الائنس پر کام کر رہے ہیں اور جلد کامیابی ملے گی۔ تحفظات پرپی ٹی آئی اور جے یوآئی دونوں جماعتیں مل بیٹھ کر مسئلہ حل کر سکتی ہیں۔

مئی 2025 کے آغاز پر پشاور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اعظم سواتی کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے قائدین نے مولانا سے ملاقات کی ہے، ان کا گرینڈ الائنس میں آنا انتہائی ضروری ہے۔

6مئی کو مولانا فضل الرحمان نے اپوزیشن کےگرینڈ الائنس میں شامل ہونے سے انکار کردیا۔ پی ٹی آئی کے شیخ وقاص اکرم نے بتایا کہ مولانا فضل الرحمان کےکچھ خدشات تھے، بانی پی ٹی آئی کی ہدایت پر انہیںخدشات دور کرنےکی یقین دہانی بھی کرائی گئی تھی۔

شیخ وقاص اکرم کے مطابق مولانا فضل الرحمان نے پہلے پارٹی سے مشاورت کے لیے وقت مانگا اور پھر انکار کردیا۔

31جولائی اور یکم اگست کو تحریک تحفظ آئین پاکستان کے تحت اسلام آبادمیں ایک آل پارٹیزکانفرنس ہوئی تھی جس میں مولانافضل الرحمان شریک نہیں ہوئے۔

گرینڈاپوزیشن الائنس کی تازہ بازگشت ایک بارپھر مولاناکو ملکی سیاست میں ہلچل کا مرکزبناسکتی ہے ،تاہم ان کی طرف سے اب تک اس بارے میں کچھ نہیں بتایاگیا۔

 

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔