ججی۔فلم

پنڈی کا سیریل کلر مالشی کون تھا؟

اوٹی ٹی پلیٹ فارم پر ایک پاکستانی فلم ریلیزہوئی ہے جو ایک ایسے سیریل کلر کی کہانی پر مبنی ہے جو چھری مارنے کے علاوہ لوگوں کی گردنیں توڑکربھی انہیں قتل کرتارہا۔

یہ شخص کون تھا اور اس نے یہ وارداتیں کیوں کیں، ان سوالوں کے جوابات پانچ سال پہلے پولیس کی تفتیش سے ملے تھے۔

مئی 202کے اوائل میں لاہورپولیس نے بتایاکہ اعجاز عرف ججی کے نام سے ایک سیریل کلر کو گرفتار کیا گیاہے۔ابتدائی تفتیش کے دوران ملزم نے کم از کم پانچ افراد کو قتل کرنے کا اعتراف کیا۔ یہ شخص مالشی تھا اور اپنے پیشے کو استعمال کرتے ہوئے متاثرین کو موت کے گھاٹ اتارتا تھا۔

ان انکشافات نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو دنگ کر دیا کیونکہ یہ سلسلہ وار قتل اپنے انداز میں منفرد تھا۔

اب تک صرف یہ سننے یا سننے میں آیا تھا کہ جرائم پیشہ عناصر مالش کرنے والوں کا بھیس بدل کر، گاہکوں کو نشہ میں ڈال کر ان کا قیمتی سامان لے کر بھاگ جاتے ہیں۔

ایک پولیس افسر نے اس گرفتاری کے حوالے سے میڈیا کو بتایا کہ مساج کرنے والے جسم کی رگوں اور ان بلڈ پریشر پوائنٹس کے ماہر ہوتے ہیں جن کا اعصابی نظام سے گہرا تعلق ہوتاہے۔ ان کے کام کی مہارت سکون اور درد سے نجات کے لیے مختلف بلڈ پریشر پوائنٹس کو ٹیون کرنے پر منحصرہوتی ہے۔

مالش کرتے وقت، یہ لوگ کلائنٹس کی رگوں تک بھی رسائی حاصل کرتے ہیں ۔

لاہورپولیس کے افسر کا کہناتھاکہ ماضی میں پولیس کو درجنوں کیسز رپورٹ کیے گئے جن میں کہا گیا کہ متاثرہ شخص کا بلڈ پریشر کم کر کے انہیں مساج کے دوران بے ہوش کر دیا گیا۔

دوران تفتیش اعجاز نے تفتیش کاروں کو بتایا کہ اس نے اور اس کے ساتھیوں نے ایک گینگ بنا رکھاتھا اور مساج کرنے والوں کے بھیس میں وارداتیں کرتے تھے۔ملزم نے پولیس کو بتایا کہ اس کا اور اس کے ساتھیوں کا خیال تھا کہ دوسرے جرائم کے مقابلے میں یہ پیسہ کمانے کا ایک محفوظ طریقہ ہے۔

 

اعجازعرف ججی تک پولیس کیسے پہنچی:سیریل کلنگ کی کہانی کاپہلا فلیش بیک

 

جنوری 2020 میں لاہورکے گنجان آبادعلاقے بھاٹی گیٹ ،داتادربارکے عین سامنے میٹروپل کے نیچے ایک لاوارث لاش ملی ۔چندمہینے پہلے اسلام پورہ سے بھی ایسی ہی لاش ملی تھی۔ دونوں افراد کو تیزدھارآلہ سینے میں اتار کرقتل کیا گیاتھا۔ دونوں مالشیے اور ایسے بے گھر افراداور نشے کے عادی تھے جو داتادربار اور ملحقہ علاقوں میں سڑک کنارے رہتے ہیں۔

ایک برس پہلے شادباغ اور راوی روڈ سے بھی 2 لاشیں ملی تھیں جنہیں گردن کی ہڈی توڑکرقتل کیا گیاتھا۔

طویل تحقیقات کے بعد بھی سراغ نہ ملا تو تفتیش سی آئی اے صدر پولیس کو دے دی گئیں۔ بھاٹی گیٹ قتل کیس کا مقتول بھولامالشیاتھا ،اسے کوئی نہیں جانتاتھا۔ اسلام پورہ میں ستمبر کے دوران قتل ہونے والا 21سالہ محمد فہیم تھا ۔ وہ بھی بے گھر تھا۔اہل خانہ کے مطابق وہ بھی نشے کا عادی اور کئی کئی دن تک گھرسے غائب رہتا۔

پولیس بالآخر ایک شخص تک پہنچ گئی۔

 

مخبروں کی مددسے شک کی مددسے پوچھ گچھ شروع ہوئی تو30 سالہ اعجازعرف ججی بھی ان میں سے ایک تھا۔ اس نے بتایا کہ 3قتل اس نے اپنے ہاتھ سے کیے اور 2 کی منصوبہ بندی میں شامل تھا جو اس کے ساتھیوں نے کیے۔

مالش کے بہانے شکار کو قریبی پار ک لے جاتا اور چھری سے یا گردن کا منکاتوڑکرہلاک کردیتا۔پھرموبائل اور نقدی وغیرہ لے کر فرار ہوجاتا۔ ملزم نے بتایاکہ مالش کے دوران وہ شکارسے کہتاکہ اپنی گردن کو ڈھیلا چھوڑدے۔پھر ایک گھٹناگردن کے پیچھے رکھ کر دونوں ہاتھوں سے منکاتوڑدیتا۔بھولے مالشیے کو چھری کے وارسے مارا کیوں کہ وہ بھی گردن توڑنے کا طریقہ جانتاتھا۔

تفتیشی افسر کے مطابق بھولا مرانہیں تھابلکہ زخمی ہوااور پھروہ رینگتاہوا میٹروکے پل تک پہنچ گیا ۔کسی نے اس کی طرف توجہ نہیں دی اور وہ وہیں مرگیا۔

ججی نے بتایاکہ اسلام پورہ میں محمد فہیم کا قتل راہ چلتے چھری کے وارسے کیا تھا۔

 

دراصل اس کہانی کا آغازاندازاً 2017 میں ہوا تھا لیکن لاہورسے نہیں ۔۔۔

 

کہانی کا دوسرافلیش بیک: راولپنڈی

اعجازعرف ججی نے لاہور پولیس کو بتایاکہ تین سال پہلے فیض آباد راولپنڈی میں راہ چلتے شخص کو پیچھے سے دبوچ کر اس کی گردن کی ہڈی توڑدی تھی ۔یہ قتل ایک پارک میں ہوا جس میں اس کے 2ساتھی بھی شریک تھے۔ یہ اعجازکا پہلا قتل تھا ۔

پکڑے جانے کے خوف سے وہ فرارہوکر لاہور چلاگیا۔نشے کا عادی ہونے کی وجہ سے جلد ہی اسے پیسوں کی ضرورت پڑی ۔ لاہورمیں اس نے اپنے جیسے ساتھی ڈھونڈلیے اور ان سے مل کر 2مزید افراد کو قتل کیا۔اس کے بعد بھولے اور فہیم کو اس نے اکیلے ماراتھا۔

پولیس کی تحقیقات سے پتاچلاکہ ملزم نے قتل کرنے کےاس طریقے کی کوئی تربیت وغیرہ نہیں لے رکھی تھی بلکہ مالش کرنے والوں کو پتاہوتاہے کہ انسانی جسم کے کس حصے پر کتنادبائو پڑے تو وہ بے ہوش ہوجاتاہے ،یااگر مارنا ہوتو گردن کس طریقے سے توڑی جاسکتی ہے۔

ججی نے بتایاکہ اس نے چھوٹی عمرسے ہی جرائم کی دنیامیں قدم رکھ دیاتھا۔پہلے اسے نشے کی لت پڑی ۔پھراپنے ہی گھرکا سامان بیچ دیا تو مارپیٹ کرنکال دیاگیا۔ پھر اس نے چھوٹی
موٹی چوری چکاری شروع کردی۔ اس کے بعد موٹرسائیکل اور پھربات بڑی چوریوں تک پہنچ گیا۔اسی دوران مالش کرنے کا کام بھی سیکھ لیا۔ پہلا قتل کیاتو اسے اکٹھے پیسے ملے۔ بچ کربھی نکل گیا تو اسے لگاکہ یہ بڑا آسان کام ہے۔ایک دم اتنے پیسے مل جاتے ہیں ۔ پھروہ بے خوف ہوکرقتل کرنے لگا۔

بھولے مالشیے کو قتل کرنے کی وجہ یہ تھی کہ اسے معلوم ہوا تھا کہ اس روزبھولے کے پاس ہزارسے پندرہ سوروپے تک ہیں۔ لیکن جب قتل کیا تو مقتول کی جیب سے صرف 400 روپے ملے۔اسلام پورہ میں جسے قتل کیا اس کے ساتھ ججی کی نشے پر لڑائی ہوئی تھی۔فہیم کی جیب سے 1500روپے اور موبائل فون لے کربھاگاتھا۔

 

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔