نیشنل گارڈ کی مہر۔فائل فوٹو

امریکی نیشنل گارڈ کے بارے میں ہم کیا جانتے ہیں؟

نیشنل گارڈ امریکہ میں ایک ریاستی فوجی تنظیم ہے جو وفاقی فرائض کی انجام دہی کے لیے مامور ہونے پرامریکی فوج کے ریزرو کا حصہ بن جاتی ہے۔یعنی یہ ایک ملٹری ریزروفورس ہے۔ نیشنل گارڈ تمام پچاس ریاستوں ،گوام کے علاقوں، یو ایس ورجن آئی لینڈز، پورٹو ریکو، اور ڈسٹرکٹ آف کولمبیا پر مشتمل ہے۔اس طرح یہ کل 54 الگ الگ تنظیموں میں تقسیم ہے۔

نیشنل گارڈ یونٹس امریکی ریاستی حکومتوں اور امریکی وفاقی حکومت کے دوہرے کنٹرول میں ہیں۔ان کاتعلق فوج اور فضائیہ سے ہوتاہے۔یہ آرمی نیشنل گارڈ اور ائرفورس نیشنل گارڈ سے آتے ہیں۔

اس کا قیام 1903ء میں ملیشیا ایکٹ کے تحت ہوا تھا۔ڈیفنس مین پاور ڈیٹا سینٹر کے مطابق 2023ء میں نیشنل گارڈ کی نفری چار لاکھ سے زیادہ تھی۔

نیشنل گارڈ کے ذمہ متعدد امور ہیں اور اکثر اس کے دستوں کو ڈیزاسٹر ریلیف کے لیے تعینات کیا جاتا ہے۔ جنوری 2025میں کیلیفورنیا کی جنگلاتی آگ کے دوران بھی اس فورس کی خدمات لی گئی تھیں۔ اسی طرح 2005ء میں طوفان قطرینہ کے بعد انخلا اور ریسکیو کے لیے50 ہزارنیشنل گارڈ کے ممبران نے اپنی خدمات فراہم کی تھیں۔

نیشنل گارڈ کے دستوں کو داخلی سکیورٹی یقینی بنانے کے لیے بھی تعینات کیا جا سکتا ہے۔2021ء میں کیپیٹل ہل پر حملے کے بعد سابق امریکی صدر بائیڈن کی حلف برداری کے موقع پر واشنگٹن ڈی سی میں25 ہزارسے زائد نیشنل گارڈ کے سپاہی تعینات کیے گئے تھے۔

2020 میں سیاہ فام جارج فلائیڈ کی گرفتاری کے دوران ہلاکت اور اس کے نتیجے میں احتجاجی مظاہروں کے دوران بھی متعدد امریکی ریاستوں میں مقامی پولیس کی مدد کے لیے نیشنل گارڈ کی خدمات لی گئی تھیں۔

جن سپاہیوں نے آرمی میں ملٹری سروس مکمل کر لی ہو، وہ بھی نیشنل گارڈ میں شمولیت کی درخواست دے سکتے ہیں اور عموماً انہیں مزید کسی ٹریننگ کی ضرورت بھی نہیں ہوتی۔

موقرامریکی اخبار نیویارک ٹائمزکا بتاناہے کہ نیشنل گارڈ نوآبادیاتی میرث ہے اوریہ امریکی فوج کا سب سے قدیم جزہے جو لاکھوں تربیت یافتہ فوجیوں پر مشتمل ہے ۔یہ عام طور پر صرف جز وقتی خدمات انجام دیتے ہیں، لیکن ضرورت کے وقت، اکثر قدرتی آفات، جنگوں یا شہری بدامنی کے دوران بھی فعال ہوسکتے ہیں۔جب وہ ڈیوٹی پر نہیں ہوتے تو عام طور پر سول ملازمتیں کرتے یا کالج جاتے ہیں۔
مجموعی طورپراس فورس کے دو حصے ہیں، آرمی نیشنل گارڈ اور ایئر نیشنل گارڈ۔دونوں ایک فعال ملیشیا کے لیے ریزرو فورس کے طور پر کام کرتے ہیں۔نیشنل گارڈ کے دستوں کو بیرون ملک فوجی کارروائیوں میں مدد کے لیے تعینات کیا جا سکتا ہے، جیسا کہ وہ عراق اور افغانستان کی جنگوں میں گئے۔
اگر انہیں ملک بھر میں تعینات کیا جائے تو امریکی صدر ان کے کمانڈر ان چیف ہوتے ہیں۔ریاست کے گورنر اور صدر دونوں کے پاس نیشنل گارڈ کے دستوں کوطلب کرنے کا اختیار ہے۔
جب صدرنے ریاستہائے متحدہ میں ڈیوٹی کے لیے ایسا کیا ، تو یہ تقریباً ہمیشہ ریاستی یا مقامی حکام کی درخواست پر ہوتا رہا ہے۔ مثال کے طور پر صدر جارج ایچ ڈبلیوبش نے 1992میںگورنر کی جانب سےفسادات کو روکنے میں مدد کی درخواست پر کیلیفورنیا کے نیشنل گارڈ کے دستوں کو فعال کر دیا تھا ۔

رواں سال موسم گرما میں جب صدر ٹرمپ نے امیگریشن کریک ڈاؤن کے خلاف مظاہروں پر لاس اینجلس کی سڑکوں پر کیلیفورنیا کے نیشنل گارڈ کو تعینات کیا، تو 1965 میں شہری حقوق کی تحریک کے بعد یہ پہلا موقع تھا کہ کسی صدر نے گورنر کی مرضی کے خلاف ریاستی نیشنل گارڈ دستوں کو طلب کیا ۔

صدرٹرمپ کے اقدام پر ایک وفاقی جج نے بعد میں فیصلہ سنایا کہ لاس اینجلس میں فوجیوں کی تعیناتی غیر قانونی تھی، صدر نے 19ویں صدی کے قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے فوجیوں کوقومی پولیس فورس میں تبدیل کر دیا ہے جو کہ عام طور پر ملکی سول فورس کے لیے وفاقی سول فورس کے استعمال پر پابندی لگاتا ہے۔

 

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔