افغانستان کی عبوری حکومت نے افغان سرزمین دہشت گردی کے لیے استعمال ہونے کا بالواسطہ اعتراف کرلیا۔ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق کابل نے ہمسایہ ملک تاجکستان میں ڈرون حملے کی شدید مذمت اور اس پر گہرے افسوس کا اظہار کیا ۔تاہم اس نے اپنی سرزمین سے دہشت گردی ہونے کے بارے میں گول مول باتوں پر مبنی بیانیہ پیش کیا ہے۔اور کوئی واضح موقف نہیں دیا۔
تاجکستان کا کہناتھاکہ یہ حملہ افغانستان سے ہواہے۔
افغان حکومت کی وزارتِ خارجہ کے نائب ترجمان حافظ ضیا احمد تکل نے کہاکہ ابتدائی تفتیش سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس واقعے میں ایسے عناصر شامل ہیں جو خطے کے ممالک کے درمیان افراتفری، عدم استحکام اور عدم اعتماد پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا افغانستان تاجکستان کی حکومت سے مکمل تعاون کرنے کا یقین دلاتا ہے اور اس واقعے کی وجوہات جاننے کی غرض سے معلومات کے تبادلے، تکنیکی تعاون اور مشترکہ جائزے کے لیے مکمل طور پر تیار ہے۔
تاجکستان کی وزارتِ خارجہ نے کہا تھاکہ حملہ گذشتہ رات افغانستان کے اندر سے ایک ڈرون کے ذریعے کیا گیا جو دستی بموں اور آتشیں اسلحے سے لیس تھا۔
تاجک وزارت نے افغان حکام سے سرحدی علاقے میں سکیورٹی کو یقینی بنانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہاکہ تاجکستان نے دونوں ممالک کے درمیان سرحدی علاقوں میں سلامتی برقرار رکھنے اور امن و استحکام کی فضا پیدا کرنے کے لیے مسلسل کوششیں کی ہیں لیکن ان کے باوجود افغان سرزمین میں جرائم پیشہ گروہوں کی جانب سے تخریبی کارروائیاں بدستور جاری ہیں۔
تاجکستان میں چینی سفارت خانے کی طرف سے اپنے شہریوں پر زور دیا گیاہے کہ وہ تاجک،افغانستان سرحدی علاقے میں سرمایہ کاری یا کام کرنے سے گریز کریںاور جو لوگ پہلے سے وہاں موجود ہیں انہیں جلد از جلد انخلاکی ہدایت کی ہے۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos