ایک علاقائی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکہ کے درآمدی محصولات نے جہاں بھارت سے اربوں ڈالر سرمائے کا اخراج کیا ہےوہیںپاکستانی برآمدات کے فوائد کو بھی ختم کر دیا ہے، واشنگٹن کو اسلام آباد کی برآمدات میں 30 فیصد کمی واقع ہو سکتی ہے جس کا سالانہ نقصان 1 کھرب روپے سے زائد ہوگا اورصنعتوں سے ہزاروں افراد کی چھانٹی ہو سکتی ہے۔
دو علاقائی اداروں کے جائزے کے مطابق، ٹیرف پابندیاں امریکہ کو ہندوستانی برآمدات کو 40 فیصد تک نقصان پہنچا سکتی ہیں۔ سارک چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (SCCI) – اور ساؤتھ ایشین فیڈریشن آف اکاؤنٹنٹس (SAFA) نے یہ جائزہ رپورٹ جاری کی ہے۔رپورٹ میں امریکی ٹیرف کے اثرات کو دور کرنے کے لیے علاقائی ملکوں کو ایک دوسرے کے ساتھ تجارت کرنے کی سفارش کی گئی ہے، خاص طور پر اسلام آباد علاقائی ممالک کے ساتھ تجارت کے ذریعے اپنی برآمدات میں 3 ارب ڈالر تک اضافہ کر سکتا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تمام درآمدات پر 10 فیصد بیس لائن ٹیرف اور جنوبی ایشیائی ممالک پر 11 فیصد سے لے کر 50 فیصد تک اضافی ملکی مخصوص محصولات عائدکیےتھے۔پاکستان کو ابتدائی طور پر 29 فیصد ٹیرف کا سامنا کرنا پڑا جسے بعد میں سفارتی کوششوں کی بدولت کم کر کے 19 فیصد کر دیا گیا۔تاہم ان محصولات سے بھی 490 ملین ڈالر (1 کھرب 38 ارب43 کروڑروپے)تک سالانہ نقصان ہوسکتاہے، جس سے زرمبادلہ کے ذخائر محدود ہوں گے اور کرنٹ اکاؤنٹ بیلنس پر دباؤ پڑے گا۔
رپورٹ کے مطابق اامریکی ٹیرف کی وجہ سے پاکستان کی ٹیکسٹائل برآمدات 30 فیصد تک ممکنہ کمی سےمتاثر ہوسکتی ہیں۔ٹیرف نے پاکستانی ٹیکسٹائل اور ملبوسات کی لاگت میں 18فی صدتک اضافہ کیا ہے، جس سے مسابقت متاثر ہوئی اور ممکنہ طور پر برآمدات کے حجم میں 20 تا 30فی صد تک کمی واقع ہوئی ہے۔
اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ٹیرف سے پاکستان کے صنعتی روزگار اور پیداواری گردش پر گہرے اثرات مرتب ہونے کا اندیشہ ہے، خاص طور پر فیصل آباد، کراچی اور لاہور کے ٹیکسٹائل حب میں ہزاروں کارکنوں کو برطرفی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
دونوں اعلیٰ علاقائی اداروں نے زور دیا کہ خطے کے ممالک موجودہ صورتحال سے فائدہ اٹھائیں اور ایک دوسرے سے تجارت کریں ۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos