نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان افغانستان کے اندر آپریشن کرنے والا تھا لیکن عین وقت پر قطر نے روکا اور ثالثی کی پیشکش کی جس کے بعد کارروائی نہیں کی گئی تاہم ثالثی کے نتائج نہ نکلنے پر اب قطر خود اپ سیٹ ہے۔
اسلام آباد میں میڈیا کے نمائندوں کو بریف کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ افغان طالبان کو حکومت میں ہونے کے باعث اپنی پالیسی میں نظر ثانی کرنا ہو گی۔ ہمیں ان سے کچھ نہیں چاہیے ہم ہر چیز کرنے کے لیے تیار ہیں لیکن جب سے ان کی حکومت آئی ہے ہمارے چار ہزار آفیسرز اور جوانوں کی میتیں اٹھ چکی ہیں، 20 ہزار سے زیادہ زخمی ہو چکے ہیں تو میں کس منہ سے میں کہوں کہ ہم آنکھیں بند رکھیں۔
اسحاق ڈار کا کہنا تھا قطر کی وزارت خارجہ کو پتا چل گیا تھا کہ ہم ایکشن کرنے کی جانب جا رہے ہیں، پھر قطر نے مسئلے کے حل اور ثالثی کی درخواست دی جس کے بعد اس رات جو آپریشن ہونے جا رہا تھا وہ روکا گیا۔
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے واقعات میں کمی نہیں ہو رہی بلکہ یہ بڑھتے جا رہے ہیں۔ یہ ان کی خام خیالی ہے کہ ہم اس کو حل نہیں کر سکتے۔ اللہ نے پاکستان کو قوت دی ہے ہم اس پر کارروائی کر سکتے ہیں اور چیزوں کو بالکل ٹھیک کر سکتے ہیں لیکن یہ بھی ٹھیک نہیں کہ ہم اپنے بھائی کے گھر جا کر ان کو گھس کر ماریں۔
اسحاق ڈار نے بتایا کہ ’قطر ایسا ملک ہے جس کا وزارت خارجہ ہر گھنٹہ ہم سے رابطے میں تھا اور ان کو پتا چل گیا تھا کہ ہم ایکشن کرنے کی جانب جا رہے ہیں پھر قطر کا میسیج آیا جس کے بعد اس رات جو آپریشن ہونے جا رہا تھا وہ روکا گیا لیکن پھر اس ثالثی سے کچھ نہ نکل سکا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’مناسب نہیں کہ کسی دوست ملک کے لیے کہا جائے لیکن وہ (قطر)اب خود اپ سیٹ ہیں کہ انھوں نے ثالثی کروائی اور نتیجہ نہ نکل سکا۔مجھے ایران کے وزیر خارجہ نے چند روز قبل فون کیا کہ اگر آپ چاہیں تو افغانستان، قطر، ترکی ایران سمیت کچھ ممالک بات کرنے کے لیے بیٹھ جائیں۔‘
اسحاق ڈار نے کہا کہ وہ وقت دور نہیں جب دہشت گردی کو ختم کرنے کے لیے مسلمان اور غیر مسلم ممالک اکھٹے ہو کر کام کریں گے تو کیا بہتر نہیں کہ ہم اپنے خطے کو پر امن کر لیں۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان سے کہا کہ امن ہی واحد راستہ ہے،امیر متقی نے کہا کہ ہم نے ٹی ٹی پی کے کئی لوگوں کو جیل بھیج دیا۔افغانستان سے کہا اپنی سرزمین ہمارے خلاف استعمال نہ ہونے دیں۔پاکستان نے واحد مطالبہ کیا لیکن افغانستان کی جانب سے کوئی پیشرفت سامنے نظر نہیں آئی۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے افغانستان کے ساتھ جو وعدے کیے وہ پورے کیے۔پاکستان نے خطے میں روابط بڑھانے کیلئے کوششیں کیں۔
پریس کانفرنس کے آغاز میں سوالوں کے جواب سے قبل اسحاق ڈار نے روس، بحرین سمیت دیگر ممالک کے دوروں سے متعلق تفصیل بتائی اور ساتھ ہی زور دیا کہ خطے میں قیام امن کے لیے افغانستان میں امن ضروری ہے۔
نائب وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہم نے افغانستان سے کہا کہ اپنی سرزمین سے دہشت گردی نہ ہونے دیں، یورپی یونین نے افغانستان کے متعلق پاکستان کے موقف کی تائید کی۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ ’افغان مہاجرین کو ہم باعزت طور پر واپس بھیجتے ہیں۔ حکومت پاکستان چاہتی ہے افغانستان کے لوگ ترقی کریں۔ اپنے دورے کے دوران یورپی حکام سے ملاقاتوں میں غلط فہمیوں کو دور کیا اور یورپی یونین کو آگاہ کیا کہ افغانستان میں امن چاہتے ہیں۔‘
اُن کا کہنا تھا کہ اگست میں افغانستان سے جا کر کہا کہ امن ہی واحد راستہ ہے۔ ہم نے متقی صاحب کو ساتھ کھڑا کر کے تمام وعدے وعید بتائے اور کہا کہ پاکستان کے خلاف اہنے ملک کو دہشت گردی کے لیے استعمال نہ کرنے دیں۔
نائب وزیراعظم نے مزید کہا کہ پاکستان نے افغان سرد جنگ کے دوران نیٹو کے ساتھ مل کر کام کیا، نیٹوہیڈ کوارٹرز میں نیٹو سیکریٹری جنرل سے ملاقات کی، یورپی یونین کے آٹھ ممبرز سے بھی ملاقات ہوئی، پاکستان نے افغان سرد جنگ کے دوران نیٹو کے ساتھ مل کر کام کیا۔‘
اسحاق ڈار نے اپنے غیر ملکی دوروں اور پاکستان کی سفارتی مصروفیات سے متعلق آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ ’ ماسکو اجلاس میں پاکستان کی معاشی ترجیحات کا موقف پیش کیا، ایس سی او کانفرنس میں وزیراعظم کی ہدایت پر پاکستان کی نمائندگی کی اور ملک کی جانب سے شعبہ توانائی اور باہمی روابط بارے گفتگو کی۔‘
نائب وزیراعظم کا کہنا تھا کہ 17اور 18کو روس کا دورہ کیا جس میں صدر پوتن کو پاکستان کےدورے کی دعوت دی۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ ایس سی او ممالک کے ساتھ روابط کے مزید فروغ پر بھی غور ہوا۔‘
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos