سنگاپورمیں 23 ڈالر سرمایہ کاری سے شروع کیا گیا کاروبار 23 لاکھ ڈالر کی کمپنی میں تبدیل ہوگیا۔
بچپن میں زیمس چو کا خواب تھا کہ وہ گوگل جیسی کسی بڑی ٹیک کمپنی میں وائٹ کالر نوکری کرے، لیکن اچانک اس کا کیریئر ایک بالکل مختلف سمت میں شروع ہوا۔ آج 26 سالہ زیمس اپنے 24 سالہ بھائی ایموس چوکے ساتھ سنگاپور کی ہینڈی مین سروس ریپیئر ڈاٹ ایس جی چلاتا ہے۔یہ لوگ پلمبنگ کرتے ہیں، اے سی کی مرمت کرتے ہیں،کیڑے مار ادویات کے چھڑکائو کی سروس اور الیکٹریشن بھی فراہم کرتے ہیں۔
2024 میں ان کی کمپنی نے 17 لاکھ سنگاپور ڈالر (تقریباً 13 لاکھ امریکی ڈالر۔36کروڑ 62لاکھ روپے سے زائد) کمائے۔زیمس کہتا ہے کہ میرا خواب ہمیشہ بڑی ٹیک کمپنی میں کام کرنا تھالیکن 2016 میں ایک دن مارکیٹ میں ایک خلا نظر آیا۔ہمارے والدین گھر کی ایک چیز مرمت کرانا چاہتے تھے اور میں نے آن لائن تلاش کی تو کوئی مناسب سروس نہیں ملی۔ مجھے خیال آیا کہ کیوں نہ میں خود ایک ویب سائٹ بنا لوں؟
صرف 16 سال کی عمر میں اس نے 30 سنگاپور ڈالر(23 امریکی ڈالر۔6 ہزار479 روپے) خرچ کرکے ڈومین خریدا، والد کی مدد سے کاروبار رجسٹر کروایا، اور یوں ریپیئر ڈاٹ ایس جی بن گئی۔آج، تقریباً دس سال بعد، یہ دو بھائیوں کی چھوٹی سی کوشش اب 20 سے زائد ملازمین کے ساتھ ایک بڑھتا ہوا کاروبار بن چکی ہے اور 2025 میں اس کا ریونیو23 لاکھ ڈالر(65 کروڑروپے) تک متوقع ہے۔
کمپنی نے آہستہ آہستہ رفتار پکڑی، لیکن پچھلے چند سال میں اس کی ترقی تیز ہو ئی۔پہلے تین سال میں دونوں بھائی اسکول میں تھے، اس لیے انہیں کلاسز کے درمیان یا شام کے وقت کاروبار کے کام کے لیے وقت نکالنا پڑتا۔
ان دونوں کو بچین سے ہی ایسے کام کرناپسندتھا جوخود کیے جائیں۔
چو نے بتایا کہ اکثر لوگ نہیں جانتے کہ ہمارے کچھ کاموں کے لیے بہت زیادہ تعلیم اور لائسنسنگ کی ضرورت ہوتی ہے، اور یہ صرف سکریو ڈرائیور اور ہتھوڑی کے استعمال سے آگے ہے۔ اس لیے انہوں نے اپنے کاروبار کو چلانے کے لیے ضروری علم، مہارتیں اور لائسنس حاصل کرنے میں بھی کئی سال گزارے۔اس کے علاوہ، کاروبار کے بڑھنے سے پہلے، وہ زیادہ تر کام خود کرتے تھے، جیسے لائٹس بدلنا اور فرنیچر درست کرنا۔
پہلے سات سال، شاید 2024 کے شروع تک، کاروبار زیادہ تر ختم ہونے کے دہانے پر ہوتا۔ ہم چھوٹے تھے اور اچھے کاروباری مالکان بھی نہیں تھے۔چو نے بتایا کہ ابتدائی دنوں میں وہ اور ان کے بھائی ہر وہ کام کرتے جوانہیں ملتا۔ وہ اتنے محنتی تھے کہ ممکنہ گاہکوں کے پیغامات کا جواب دینے کے لیے صبح 4 بجے الارم بھی لگاتے۔
2021 میں دونوں بھائیوں نے فیصلہ کیا کہ ریپیئر ڈاٹ ایس جی کو مکمل کاروبار میں بدل دیا جائے۔ اس کے بعد ہی کام کو ترقی اور توسیع ملی۔ دونوں بھائیوں نے یہ بھی فیصلہ کیا کہ یونیورسٹی میں داخلہ نہ لیں تاکہ مکمل توجہ کاروبار پر دے سکیں۔
چوبرادران جین زی کے اُن نوجوانوں کی لہر کا حصہ ہیں جو یونیورسٹی جانے یا وائٹ کالر نوکری کے بجائےبلیو کالر شعبوں میں کام کرنے کو ترجیح دے رہے ہیں۔
چو نے بتایا کہ دونوں بھائی اپنے کام سے لطف اندوز ہوتے ہیں، لیکن والدین اورعام لوگ ،دونوں کی جانب سے بہت مخالفت کا سامنا کرنا پڑا۔ بچپن میں ہمارے والدین ہمیشہ ہمیں یہ کہتے رہتے کہ اگر تم محنت سے پڑھائی نہیں کرو گے تو آخر کار تمہیں ہاتھ سے کام کرنا پڑے گا، اور یہ بہت برا ہوگا۔ کیا تم نہیں چاہتے کہ ائر کنڈیشنڈ دفتر میں بیٹھو؟
جب ہم اپنے ممکنہ گاہکوں سے بات کرتے تو وہ کہہ دیتے: ‘تم لوگ بچے ہو۔ تمہیں اسکول میں پڑھائی کرنی چاہیے، ایسے کام نہیں کرنے چاہییں۔ یہ کام اُن لوگوں کے لیے ہے جو زندگی میں کامیاب نہیں ہو پاتے۔
چو نے بتایا کہ بلیو کالر کاموں کے حوالے سے معاشرتی منفی رائے کی وجہ سے انہوں نے کچھ عرصے تک اپنے کاروبار کو راز میں رکھا۔ہم ہمیشہ اپنے کام کے حوالے سے عدم تحفظ محسوس کرتے تھے، کیونکہ اگرچہ ہمیں یہ کام پسند تھا لیکن منفی تاثرات ہمیں پریشان کرتے۔ اس لیے ہم نے یہ طے کیا کہ لوگوں کو یہ نہ بتایاجائے کہ ہم کیا کررہے ہیں۔تاہم، اب چو نے یہ سمجھ لیا ہے کہ بنیادی طور پر وہ کام جو وہ فراہم کرتے ہیں، بہت قدر وقیمت پیدا کرتا ہے۔ اس کے علاوہ، وہ اپنے کام سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔
23 ڈالر سرمائے سے شروع کیا گیا کام 10برس کے اندر ایک ایسی کمپنی بن چکاہے جس کی باقاعدہ رجسٹریشن ہے، 2 درجن کے لگ بھگ کارکنان پر مشتمل عملہ ، 10گاڑیاں(سروس وہیکلز) موجود ہیں ۔اس کی ویب سائٹ کے انٹرفیس پر ،سب سے اوپرلکھاہے کہ ہمارے ہینڈی مین، پلمبنگ، الیکٹریکل، پیسٹ کنٹرول، وینٹیلیشن، اور ایئر کنڈ سروسز کی مانگ 30ہزارسے زیادہ گھروں اور کاروباری اداروں تک پھیلی ہوئی ہے۔
https://www.cnbc.com/2025/11/24/this-26-year-olds-blue-collar-business-brings-in-1point3-million-a-year.html
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos