پاکستان کی آٹو انڈسٹری نے استعمال شدہ کاروں کی بڑھتی ہوئی درآمد پر اپنی مایوسی کا اظہار کیا ہے، جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ گزشتہ ایک سال کے دوران اسے 50 ارب روپے کا نقصان پہنچا ہے۔
دسمبر 2024 سے دسمبر 2025 کی مدت کے دوران پاکستان میں درآمد کی گئی 45ہزار758گاڑیوں میں سے تقریباً 99 فیصد جاپان سے آئی تھیں۔تھائی لینڈ سے 130 یونٹ، امریکہ سے 55، جمیکا سے 49، جرمنی سے 47، آسٹریلیا سے 22، چین سے 20 اور متحدہ عرب امارات سے صرف 5 گاڑیاں لائی گئیں۔
پاکستان ایشیا کا واحد آٹو مینوفیکچرنگ ملک ہے جہاں استعمال شدہ گاڑیاں مارکیٹ کا ایک اہم حصہ نگل جاتی ہیں، جو دسمبر 2024 سے دسمبر 2025 کے درمیان ملکی فروخت کا تقریباً 25 فیصد بنتی ہے۔اس کے مقابلے میں، علاقائی ہم عصروں میں استعمال شدہ کاروں کا حصہ نہ ہونے کے برابر ہے: ہندوستان میں استعمال شدہ کاروں کی آمد عملی طور پر صفر ہے، ویتنام میں استعمال شدہ کاروں کا حصہ صفراعشاریہ 3 فی صد ہے اور تھائی لینڈ میں1 اعشاریہ 2 فی صدہے۔
صنعت کے تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ علاقائی معیشتوں نے اپنی آٹوموٹو ویلیو چینز کو محفوظ رکھنے کے لیے استعمال شدہ کاروں کی درآمدات کو محدود کر دیا ہے، پاکستان نے اس کے برعکس راستہ اختیار کیا ۔خاص طور پر 30 ستمبر 2025 کو وزارت تجارت کی طرف سے جاری کردہ نوٹیفکیشن 1895 کے بعد، جس میں پانچ سال پرانی گاڑیوں کی درآمد کی اجازت تھی۔ جون 2026 کے بعد، مبینہ طور پر اس حد کو مکمل طور پر ہٹایاجا سکتا ہے، جس سے ممکنہ طور پر بڑی عمر کی گاڑیوں کی آمدورفت کے لیے دروازے کھل جائیں گے۔
پاکستان ایسوسی ایشن آف آٹوموٹیو پارٹس اینڈ اسیسریز مینوفیکچررز (پاپام) کے سینئر وائس چیئرمین شہریار قادر نے کہاہے کہ درآمد دوست پالیسیاں فوائد کو اس وقت کمزور کر دیتی ہیں جب صنعتی بحالی اور لوکلائزیشن کو ترجیحات کا اعلان کیا جاتا ہے۔
پاکستانی آٹو سیکٹر کی ایک بڑی کمپنی نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ کاروں کی درآمد کے لیے بیگیج، گفٹ اور ٹرانسفر آف ریذیڈنس کی تینوں اسکیمیں مکمل طور پر ختم کی جائیں، کیونکہ ان کا بڑے پیمانے پر غلط استعمال کیا جا رہا ہے۔ انڈس موٹرز کے چیف ایگزیکٹو آفیسر علی اصغر جمالی نے ایک انٹرویو میں کہا کہ پاکستان میں 15 مینوفیکچررز کام کر رہے ہیں جنہوں نے ملک میں 5 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے۔ اگر حکومت درآمدات کو ترجیح دیتی ہے تو ہم مقامی پیداوار روک دیں گے اور صرف درآمد شدہ گاڑیاں لائیں گے
پاکستان کا آٹو سیکٹر تقریباً1200فیکٹریوں پر مشتمل ہے، جو 25 لاکھ ملازمتیں فراہم کرتا ہے، حکومتی ریونیو میں سالانہ 500 بلین روپے پیدا کرتا ہے اور 5 بلین ڈالر کی غیر ملکی سرمایہ کاری رکھتا ہے۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos