گڑھی خدا بخش میں سابق وزرائے اعظم کے مزارات کے نزدیک واقع انٹرنیشنل کرکٹ اسٹیڈیم  کی زبوں حالی کی تصویر
 گڑھی خدا بخش میں سابق وزرائے اعظم کے مزارات کے نزدیک واقع انٹرنیشنل کرکٹ اسٹیڈیم  کی زبوں حالی کی تصویر

بے نظیر بھٹو کے نام سے منسوب لاڑکانہ اسٹیڈیم چراگاہ بن گیا

مرتضیٰ کلہوڑو :

شہید بے نظیر بھٹو کے نام سے منسوب لاڑکانہ اسٹیڈیم چراگاہ بن چکا ہے۔ سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو نے ساٹھ برس قبل نوجوان کھلاڑیوں کے لئے یہ میونسپل اسٹیڈیم تعمیر کرایا تھا جو بعد ازاں بے نظیر بھٹو کے نام سے منسوب کردیا گیا۔ اب یہ اسٹیڈیم انتظامی نااہلی، مالی بے ضابطگیوں اور سیاسی لاپرواہی کا شکار ہے۔ اسٹیڈیم کی بحالی کے لئے دو ارب روپے کے قریب فنڈز بھی جاری کئے گئے تھے۔ یہ رقم کہاں خرچ ہوئی؟ اس کا کچھ پتا نہیں۔ اسی طرح گڑھی خدا بخش میں سابق وزرائے اعظم کے مزارات کے نزدیک واقع بے نظیر انٹرنیشنل کرکٹ اسٹیڈیم بھی زبوں حالی کی تصویر ہے۔ اس اسٹیڈیم کی ستّر فیصد گھاس سوکھ چکی ہے۔

لاڑکانہ میں واقع شہید بے نظیر بھٹو میونسپل اسٹیڈیم کا تحفہ سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو نے نوجوانوں کو دیا تھا۔ یہ اسٹیڈیم ماضی میں نوجوان کھلاڑیوں کے خوابوں کی تعبیر اور کھیلوں کا مرکز بنارہا۔ تاہم حکومت سندھ اور منتخب نمائندوں کی عدم دلچسپی کے باعث اب یہ اسٹیڈیم جانوروں کی چراگاہ بنا ہوا ہے۔ سہولیات دستیاب نہ ہونے سے نوجوان کھلاڑی دربدر ہیں اور انہیں کھیلوں کی سرگرمیاں جاری رکھنے کے لئے کوئی میدان دستیاب نہیں۔ لاڑکانہ جو کبھی سندھ کا علمی ، سیاسی اور ثقافتی مرکز سمجھا جاتا تھا، آج وہاں کا اسٹیڈیم بدحالی، کرپشن اور غفلت کی نذر ہوچکا ہے۔

بے نظیر بھٹو کی شہادت کے بعد اس اسٹیڈیم کو ان کے نام سے منسوب کیا گیا تھا۔ جس کے بعد لاڑکانہ کے نوجوانوں کو امید تھی کہ انہیں پہلے سے زیادہ کھیل کے مواقع میسر ہوں گے اور یہاں فٹبال ، کرکٹ اور ہاکی سمیت دیگر کھیل فروغ پائیں گے۔ ذوالفقار علی بھٹو جب وزیر خارجہ ہوا کرتے تھے تو انیس سو چھیاسٹھ میں انہوں نے نوجوانوں کے لئے یہ اسٹیڈیم بنوایا تھا، جو سات ایکڑ سے زائد اراضی پر محیط ہے۔ یہ اسٹیڈیم ناصرف کھیلوں کی سرگرمیوں کا مرکز تھا، بلکہ ذوالفقار علی بھٹو نے اس اسٹیڈیم میں اپنی پارٹی کے بڑے جلسے بھی کئے۔

اسی طرح بے نظیر بھٹو نے دسمبر دوہزار سات میں اپنی شہادت سے قبل انتخابی مہم کے سلسلے میں بھی یہاں ایک بڑا عوامی جلسہ کیا تھا، جو لاڑکانہ میں ان کی زندگی کا آخری جلسہ تھا۔ دو ہزار سات تک اس اسٹیڈیم کی رونقیں بحال رہیں اور قومی سطح پر یہاں مختلف کھیل منعقد ہوتے رہے۔ لیکن وقت گزرنے کے ساتھ نوجوانوں کے خواب بکھرنے لگے۔ اب یہ اسٹیڈیم مکمل بربادی کی تصویر ہے۔ یہ اسٹیڈیم پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے حلقہ انتخاب میں ہے۔ جبکہ بلاول بھٹو زرداری کے پولیٹیکل سیکریٹری اور رکن سندھ اسمبلی جمیل احم سومرو کے حلقہ انتخاب میں بھی یہ اسٹیڈیم آتا ہے۔ اس کے باوجود یہ اسٹیڈیم مسلسل بے توجہی کا شکار ہے۔ آج اسٹیڈیم میں نہ کوئی کھلاڑی ہے ، نہ کوئی کھیل ہوتا ہے۔

میدان کے مختلف مقامات پر گھاس سوکھی پڑی ہے اور جو گھاس پھوس موجود ہے، وہ بکریوں کی چراگاہ ہے۔ اطراف میں گندے پانی کے جوہڑ، کچرا ہے، جس کی بو ہر وقت فضا میں پھیلی رہتی ہے۔ یہاں اب نوجوان کھلاڑیوں کے بجائے ہیروئنچی اور دیگر منشیات کے عادی گروہ بیٹھے نظر آتے ہیں۔ شہریوں کے مطابق یہاں کے ماحول نے اب بچوں کو بھی منشیات کا عادی بنادیا ہے۔ حاصل کردہ سرکاری دستاویزات کے مطابق مختلف ادوار میں اسٹیڈیم کی مرمت، صفائی اور بحالی کے لئے لاکھوں نہیں بلکہ دوہزار آٹھ سے دوہزار پچیس کے درمیان ایک ارب پچانوے کروڑ بارہ لاکھ سے زائد کے فنڈز جاری کئے گئے۔ ان فنڈز سے اسٹیڈیم کے پویلین ، کمپائونڈ وال، کمپلیکس بلڈنگ، ایتھلیٹ ٹریک، ٹک شاپ، ٹکٹنگ روم، پمپ روم، فیس لائٹنگ، فائر فائٹنگ سسٹم اور الیکٹرک سمیت دیگر ترقیاتی کام ہونے تھے۔ لیکن اسٹیڈیم کی حالت بتارہی ہے کہ یہ فنڈز اسٹیڈیم پر نہیں لگائے گئے اور غالباً کرپشن کی نذر ہوگئے ہیں۔ شہریوں کا مطالبہ ہے کہ حکومت فوری طور پر اسٹیڈیم کی بحالی کے اقدامات کرے تاکہ شہر کے نوجوانوں کو دوبارہ کھیلوں کی طرف واپس لایا جاسکے۔

دوسری جانب بارہ کروڑ روپے سے زائد کی لاگت سے چودہ ایکڑ رقبے پر مشتمل گڑھی خدا بخش میں واقع شہید بے نظیر بھٹو انٹرنیشنل کرکٹ اسٹیڈیم بھی پاکستان کرکٹ بورڈ کی عدم توجہ کے سبب زبوں حالی کا شکار ہے۔ عالمی شہرت یافتہ سابق وزرائے اعظم ذوالفقار علی بھٹو اور بے نظیر بھٹو کے مزارات کے قریب واقع یہ انٹرنیشنل کرکٹ اسٹیڈیم کا افتتاح چودہ برس قبل چھبیس دسمبر دوہزار بارہ کو شہید بے نظیر بھٹو کی برسی سے ایک روز قبل صدر آصف علی زرداری نے کیا تھا۔

افتتاحی تقریب کے موقع پر اسٹیڈیم میں قومی کھلاڑیوں کا نمائشی میچ بھی کھیلا گیا۔ مگر اس کے بعد سے زبوں حالی کا شکار یہ اسٹیڈیم کھلاڑیوں کی راہ تک رہا ہے۔ اسٹیڈیم کی ہری بھری گھاس ستّر فیصد سوکھ چکی ہے۔ بارشوں کے باعث جگہ جگہ گڑھے پڑگئے ہیں۔ اطراف میں گھنی جھاڑیوں اگ آئی ہیں اور کمروں کی دیواروں میں دراڑیں پڑچکی ہیں۔ پی سی بی کی جانب سے تعینات نصف درجن سے زائد عارضی ملازمین کسی قسم کا موقف دینے سے گریزاں ہیں۔ تین حکومتیں بدل چکیں مگر اسٹیڈیم کی حالت نہیں تبدیل ہوسکی۔ لاڑکانہ کے میدانوں میں کھیل کر قومی ٹیم میں جگہ بنانے والے سپر اسٹار کرکٹر شاہنواز ڈاہانی بھی اسی مٹی کے سپوت ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔