ندیم بلوچ :
صہیونی وزیر اعظم نیتن یاہو نے اقدار سے چمٹے رہنے کیلئے بیک وقت چھ محاذ گرم کرنے کا پلان تیارکرلیا ہے۔ پہلا اوراہم ترین محاذ، داخلی ہے جہاں وہ خود پرعائد کرپشن الزامات پرعام معافی کیلئے صہیونی صدر اسحاق ہرزوگ پرغیر معمولی دبائو بڑھا چکا ہے۔
اس ضمن میں وزیراعظم کی صدارتی معافی کے لیے وفاقی کابینہ نے باقاعدہ درخواست صدرآفس میں دائرکردی ہے۔ صدارتی معافی کی درخواست نے ملک بھرمیں سیاسی طوفان کھڑا کردیا ہے، جس کے نتیجے میں تل ابیب میں صدارتی رہائش گاہ کے باہربڑے پیمانے پرمظاہرے پھوٹ پڑے ہیں۔ مظاہرین نے صدر ہرزوگ سے درخواست مسترد کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ جبکہ اپوزیشن لیڈر یائر لاپیڈ اور ڈیموکریٹک پارٹی کے سربراہ یائرگولان نے بھی نیتن یاہو سے کرپشن کی ذمہ داری قبول کرنے اور سیاسی منظر نامے سے ہٹنے کا مطالبہ کیا ہے۔ تاہم نیتن یایو اس تنازعے کو پس پشت کرنے کیلئے اپنے دوسرے پلان کے تحت ایران سے محاذ آرائی کا فیصلہ کرلیا ہے۔
حالیہ اطلاعات کے مطابق نیتن یاہو نے ایران پر شامی، اردنی، لبنانی اور مغربی کنارے کے جنگجوئوں کو بڑے پیمانے پر ہتھیار فراہم کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔ تیسرے پلان کے تحت شام کو ٹارگٹ پر لے لیا گیا ہے۔ اسرائیل، شام میں ایرانی سپلائی لائن کو نشانہ بنانے کے بہانے اب تک صرف نومبر کے مہینے میں 48 فضائی اور زمینی حملے کرچکا ہے جن میں درجنوں افراد شہید ہوچکے ہیں۔ نیتن یاہو کا چھوتا منصوبہ لبنان کی حزب اللہ تنظیم کے خلاف بڑے پیمانے میں کارروائیاں شروع کرنا ہے۔ اس سلسلے میں صرف ایک ماہ میں ہی اسرائیل نے لبنان پر سو سے زائد فضائی اور آرٹلری حملے کیے جو تقریباً روزانہ کی بنیاد پر جاری رہے اور یہ کارروائیاں لبنان کے جنوبی علاقے پر مرکوز تھیں۔
ان حملوں میں بنیادی طور پر حزب اللہ کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا، جن میں عیناتا، عیتا الشعب اور جبل عامل کے علاقوں میں موجود ان کے کمانڈ سینٹرز، اسلحہ کے گودام اور زیرزمین سرنگوں کا انفراسٹرکچر شامل تھے۔ نیتن یاہو کا پانچواں خوفناک منصوبہ دو مسلم ممالک کے ہمراہ ٹرمپ کے پلان کے تحت غزہ شہرمیں دوبارہ چڑھائی کرنا ہے۔ اس فیصلے کا مقصد عسکری کارروائیوں کے بعد محض انخلا کے بجائے، اس اہم علاقے کو اسرائیلی قبضے میں رکھنا ہے۔ تاکہ مستقبل میں حماس کے دوبارہ منظم ہونے کے خطرے کو جڑسے ختم کیا جا سکے۔ انکشاف ہوا ہے کہ 10 گھنٹے تک جاری رہنے والے سیکیورٹی کابینہ کے اجلاس کے دوران صہیونی چیف آف اسٹاف ایال ضمیر نے غزہ پر کنٹرول کے منصوبے کی شدید مخالفت کی اور اسے اسرائیلی فوج کیلئے انتہائی خطرناک قراردیا ہے۔
اسی طرح نیتن یاہو کا چھٹا پلان بیت المقدس یروشلیم کو اسرائیل کا دارالحکومت کا درجہ دلانا ہے۔ اس مقاصد کیلئے اسرائیلی افواج کو آپریشن کلین اپ کا حکم دیا گیا ہے جس کے تحت بیت المقدس سمیت مغربی کنارے کے علاقوں سے فلسطینیوں کی آبادی گھٹانے کیلئے فوجی آپریشن تیز کردیے گئے ہیں۔ نومبر کے دوران اسرائیلی فوج اور آباد کاروں کی کارروائیوں کے سبب مغربی کنارے میں صورتحال انتہائی کشیدہ رہی، جہاں اسرائیلی حکام نے تقریباً 150 سے زائد فلسطینی گھر مسمار کیے، جس کے نتیجے میں 180 سے 200 افراد بے گھر ہوئے۔ اس کے ساتھ ہی 60 فلسطینی شہید ہوئے، جن میں سے زیادہ تر شہادتیں جنین، نابلس اور طولکرم میں اسرائیلی چھاپوں کے دوران ہوئیں، جبکہ 450 سے 550 فلسطینی گرفتار کیے گئے اور ان میں سے کئی کو بغیر مقدمہ انتظامی حراست میں رکھا گیا ہے۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos