پنجاب کی سڑکوں پر غیرمعمولی کریک ڈائون کے خلاف تنقید اور سوشل میڈیاپر طوفان برپاہونے کے بعد صوبائی ٹریفک پولیس نے پالیسی بیان دے دیاہے۔
گذشتہ کئی روزسے صوبے میں روڈسیفٹی قوانین کی خلاف ورزیوں پر ایک سخت گیر مہم دیکھنے میں آرہی ہے ۔ اس مہم سے پہلے جرمانوں میں بھی قابل ذکراضافہ کیا گیااور پھر بڑے پیمانے پر تمام بڑے اضلاع پکڑدھکڑکی زدمیں آگئے۔ہزاروں گاڑیوں اور موٹرسائیکلوں کے چالان کیے گئے، مقدمات بنے ،گرفتاریاں ہوئیں اور سوشل میڈیا کے ساتھ ساتھ مین اسٹریم میڈیاپر بھی شوراٹھا۔
محکمہ ٹریفک نے بتایاہے کہ چار روز میں دولاکھ 47 ہزار سے زائد خلاف ورزیوں پر چالان ٹکٹ جاری کیے گئے ہیں۔ قوانین کی خلاف ورزیوں پر 25 کروڑ 73 لاکھ کے جرمانے ہوئے۔کریک ڈاؤن کے دوران 49 ہزار 961 موٹرسائیکلیں گاڑیاں بھی ضبط کی گئی ہیں۔ وارننگ کے باوجود ون وے سمیت دیگر سنگین خلاف ورزیوں پر 18 ہزار سے زائد مقدمات درج کیے جاچکے ہیں،جن میں تین سو کے قریب 18 سال سے کم عمر نوجوان بھی شامل ہیں۔
ٹریفک پولیس کے کریک ڈائون سے بڑی تعدادمیں طلبا بھی متاثرہوئے جنہیں مقدمات اور گرفتاریوں کا سامناکرناپڑا۔ گذشتہ روز اس حوالے سے پنجاب ہائیکورٹ میں دائر ایک درخواست پر سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس عالیہ نیلم نے حکم دیاکہ بچوں پر ایف آئی آرزنہ کاٹی جائیں ۔اس کے بعد وزیراعلیٰ پنجاب مریم نوازنے بھی ایک اعلیٰ سطح اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے طلبا کی گرفتاریوں سے پولیس کو روک دیا۔
مریم نواز شریف نے بچوں کو ہتھکڑیاں لگانے پر سخت برہمی کا اظہارکیا۔ ٹریفک کے مسائل اور قوانین کی خلاف ورزی کے سدباب کے لئے منعقدہ اجلاس میں 16سال کے بچوں کو سمارٹ کارڈ اور موٹرسائیکل ڈرائیونگ لائسنس کے اجرا کا اصولی فیصلہ کیا گیا۔ اس موقع پر صوبے بھر میں ٹریفک پولیس کو عوام بالخصوص طلبہ کے لئے ہفتہ آگاہی منانے پر بھی اتفاق کیا گیا۔ ہیلمٹ نہ پہننے پر پہلی خلاف ورزی کی صورت میں وارننگ چالان متعارف کرانے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔
اجلاس میں بریفنگ کے دوران بتایاگیاکہ ٹریفک نگرانی کے لئے ڈرون اور باڈی کیم کا استعمال شروع کر دیا گیا ہے۔ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر 2445پولیس گاڑ یاں بھی کارروائی کی زد میں آگئیں۔
وزیراعلی مریم نواز شریف نے کہا کہ کم عمر طلبہ یا بچوں سے زیادہ والدین کو ٹریفک قوانین سے متعلق بھرپور کردار ادا کرنا چاہیے۔ ٹریفک قوانین عوام کی جان کی حفاظت کے لئے بنائے جاتے ہیں۔ عوام کو اپنی حفاظت کے لئے عادتوں کو بدلنا ہوگا۔ ٹریفک قوانین پر عملدرآمد یقینی بنانے کے لئے ہر شہری اپنا کردار ادا کرے۔ وزیراعلی نے کہا کہ معصوم بچوں کو نہیں پکڑنا چاہتے مگرقانون کی پاسداری ضروری ہے۔ بچوں کا قصور نہیں ہم نے انہیں ہیلمٹ پہننے کی عادت ہی نہیں ڈالی۔ والدین بچوں کو روڈسیفٹی کے لئے ہیلمٹ کی اہمیت اور ضرورت سے آگاہ کریں۔ مریم نواز شریف نے کہا کہ ٹریفک پولیس عوام کی عزت نفس کا خصوصی خیال رکھے، بداخلاقی اور بدتمیزی نہ کی جائے۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارمز اور دیگر ذرائع ابلاغ پر اس حوالے سے خاصی لے دے ہورہی ہے۔
مزید پڑھیں: پنجاب میں سڑکوں پرکریک ڈائون اورایجوکیشنل ڈرائیونگ لائسنس کی تجویز
کئی روزسے جاری تنقید اور احتجاج کے بعد پنجاب ٹریفک پولیس حکام نے موٹر وہیکل آرڈیننس 1965 میں حالیہ ترامیم اور ان کے تحت کریک ڈاون کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ نئے جرمانے شہریوں پر بوجھ ڈالنے کے لیے نہیں بلکہ برسوں سے نظرانداز ٹریفک قوانین پر مؤثر عملدرآمد کیلئے ہیں۔لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈی آئی جی ٹریفک محمد وقاص نذیر نے بتایا کہ پنجاب میں اس وقت 2 کروڑ 55 لاکھ سے زائد رجسٹرڈ گاڑیاں موجود ہیں، جن میں سے لگ بھگ 50 لاکھ گاڑیاں روزانہ صوبائی سڑکوں پر سفر کرتی ہیں — جو کہ اس پرانے قانونی ڈھانچے کی استعداد سے کہیں زیادہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ بار بار کی خلاف ورزیوں نے ثابت کیا کہ کم جرمانے اب روک تھام نہیں کر رہے تھے،اس لیے جرمانے بڑھانا ضروری ہو گیا۔
ڈی آئی جی ٹریفک نے کہا کہ ترامیم کے نفاذ کا آغاز پچھلے ہفتے ہو چکا ہے اور ابتدائی اشاروں سے بہتر عملدرآمد دیکھنے میں آیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ سوشل میڈیا پر لوگ مذاق اڑا رہے ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ ہم نوجوانوں کا مستقبل تباہ کر رہے ہیں۔ حقیقت بہت سادہ ہے: قانون پر عمل کریں، نہ ایف آئی آر ہو گی نہ جرمانہ۔ یہ اقدامات صرف ان لوگوں کیلئے ہیں جو قوانین توڑتے ہیں۔
ڈی آئی جی نے واضح کیا کہ کم عمر ڈرائیورز کے خلاف مقدمات درج نہیں کیے جائیں گے، حالانکہ گاڑی چلانے والے نوعمروں کے باعث حادثات میں اضافہ ہوا ہے، لیکن وزیراعلیٰ کی ہدایت پر بچوں کے خلاف ایف آئی آر درج نہیں ہوگی — البتہ ان بالغ افراد کے خلاف سخت کارروائی ہو گی جو کم عمر بچوں کو گاڑی چلانے دیتے ہیں۔انہوں نے مزید بتایا کہ کمرشل گاڑیوں کے خلاف بھی کارروائی میں اضافہ کر دیا گیا ہے اورنئے جرمانے ہر ایک پر یکساں لاگو ہوں گے، بشمول پولیس اہلکار اور سرکاری ملازمین۔
وقاص نذیر نے کہا کہ ہم نے سرکاری گاڑیاں بھی بند کی ہیں، کوئی بھی استثنیٰ یافتہ نہیں ۔انہوں نے بتایا کہ رواں سال اب تک 5 ارب روپے سے زائد کے چالان جاری ہو چکے ہیں، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ معمولی جرمانے ڈرائیوروں کے رویے نہیں بدل سکے۔ جرمانوں کا مقصد سڑکوں پر نظم و ضبط قائم کرنا ہے، خزانہ بھرنا نہیں۔
وقاص نذیر نے عوام سے تعاون کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ترامیم کا مقصد ریونیو نہیں بلکہ جانیں بچانا ہے،ہماری کامیابی چالانوں میں نہیں، عملدرآمد میں ہے۔انہوں نے بتایا کہ پنجاب بھر میں ڈرائیونگ لائسنس مراکز اب 24 گھنٹے کھلے رہیں گے ، 35 موبائل لائسنسنگ وینز بھی تعینات کر دی گئی ہیں۔ان کا کہناتھاکہ آگاہی مہمات اور نافذ العمل کارروائیاں بیک وقت جاری رہیں گی۔
لاہورکے چیف ٹریفک آفیسر (سی ٹی او) اطہر وحید نے کہا ہے کہ سختی کے نتیجے میں شہریوں کے رویوں میں واضح تبدیلی آئی ہے اور موٹرسائیکل سواروں میں ہیلمٹ کے استعمال میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ5 ہزارسے زائد ہیلمٹ مفت تقسیم کیے گئے، مگر حقیقی تبدیلی قوانین کے سخت نفاذکے بعد ہی آئی۔انہوں نے شادی ہالز اور تعلیمی اداروں کے باہر غلط پارکنگ جیسے مسائل کی نشاندہی کی جو بڑے ٹریفک جام کا باعث بنتے ہیں، لیکن ان کا الزام اکثر ناانصافی سے ٹریفک پولیس پر لگا دیا جاتا ہے۔
سی ٹی او لاہورنے خبردار کیا کہ نئے جرمانوں کے تحت بغیر لائسنس گاڑی چلانے پر اب جرمانے کے ساتھ ایف آئی آر بھی درج ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ کوئی نرمی نہیں برتی جائے گی۔ لاہور کے شہری ٹریفک قوانین پر عمل کریں — کوئی بہانہ قابل قبول نہیں ہوگا۔
لاہور کے سی سی پی او بلال صدیق کمیانہ نے اندرونی نظم و ضبط کا جائزہ لینے کے لیے ایک اجلاس کی صدارت کی اور پولیس عملے کی سرکاری اور نجی گاڑیوں پر لگائی جانے والی جعلی یا غلط نمبر پلیٹس پر بھی ناراضگی کا اظہار کیا۔ انہوں نے تمام اہلکاروں کو منظور شدہ رجسٹریشن پلیٹس کے بغیر گاڑیاں چلانے سے روک دیا اور ڈویژنل ایس پیز کو حکم دیا کہ وہ تعمیل کو یقینی بنائیں، انتباہ دیتے ہوئے کہ سپروائزری افسران کو ان کی ڈومین میں خلاف ورزیوں کا ذمہ دار ٹھہرایا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ نظم و ضبط، یکسانیت اور قانون کا احترام پولیس کی ساکھ کے لیے ضروری ہے۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos