کارپوریٹ طبقے اور تنخواہ داروں کے لیے 975ارب ٹیکس ریلیف پیکج تجویز

کارپوریٹ طبقے اور تنخواہ داروں کے لیے 975 ارب روپے کا ٹیکس ریلیف تجویزکیا گیاہے ،فوری تخمینہ 600 ارب سے زیادہ ہے۔

وزیر اعظم شہباز شریف نےانکم ٹیکس پینل کی جانب سے پیکیج کی تجویز کے بعد انکم ٹیکس میں کچھ کمی کا معاملہ انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ اٹھانے کی ہدایات دیں۔ان سفارشات میں تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس کا بوجھ 25 فیصد کم کرنا، انکم ٹیکس سرچارج کو ختم کرنا اور غیر ملکی اثاثوں پر کیپٹل ویلیو ٹیکس کی شکل میں عائد ویلتھ ٹیکس کو واپس لینا شامل ہے۔

ٹیکس اصلاحات کی تجاویز کے مطابق جو انکم ٹیکس پر نجی شعبے کے زیرقیادت پینل نے وزیراعظم کو پیش کی تھی،975 ارب روپے کے مجوزہ پیکج میں سے، فوری امدادی لاگت کا تخمینہ 600 ارب وپے سے زیادہ ہے۔ تاہم آئی ایم ایف پروگرام کی مجبوریوں کی وجہ سے حکومت صرف ان تجاویز پر عمل درآمد کرنے کا ارادہ رکھتی ہے جن کی آئی ایم ایف سے توثیق ہو گی۔

ورکنگ گروپ نے وزیراعظم کو سفارشات پیش کی تھیں۔ وزیر اعظم نے ان سفارشات پر فوری طور پر کوئی فیصلہ نہیں کیا کیونکہ اتفاق رائے یہ تھا کہ حکومت کو پہلے سپر ٹیکس جیسے ٹیکسوں کو ختم کرنے، کم از کم انکم ٹیکس کو کم کرنے، کارپوریٹ ڈیویڈنڈ ٹیکس ختم کرنے، سندھ انفراسٹرکچر سیس اور پنجاب سیس کو ختم کرنے، ایکسپورٹرز پر ایڈوانس انکم ٹیکس واپس لینے اور ورکرز ویلفیئر اور شراکت داروں کے ٹیکس کو ختم کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔

وزیراعظم نے ان تجاویز کو قابل عمل بنانے کے لیے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی سربراہی میں ایک کمیٹی بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔ دیگر ارکان میں ورکنگ گروپ کے چیئرمین شہزاد سلیم اور وزیر مملکت برائے خزانہ بلال کیانی ہوں گے، جن کا اس معاملے میں کلیدی کردار ہے۔

یہ اجلاس اسپیشل انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن کونسل (SIFC) کے نیشنل کوآرڈینیٹر کی طر ف سے یہ بات کہنے کے چند دن بعد منعقد ہوا کہ صنعتکار ٹیکس مشینری کا آسان شکار ہیں۔ لیفٹیننٹ جنرل سرفراز احمد نے سپر ٹیکس، ڈیویڈنڈ ٹیکس کو ختم کرنے اور کارپوریٹ انکم ٹیکس کو 25 فیصد تک کم کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

پی ایم آفس نے کہا کہ وزیر خزانہ کی زیرقیادت کمیٹی ان اقدامات کو عملی جامہ پہنانے کے لیے عملی اقدامات کا خاکہ پیش کرے گی۔ اب حکومت، فوجی اسٹیبلشمنٹ، تاجر برادری اور آزاد ماہرین کے درمیان اتفاق رائے ہو گیا ہے کہ ملکی معیشت اس وقت تک ترقی نہیں کر سکتی جب تک ان غیر معقول ٹیکسوں کو یا تو کم یا ختم نہیں کیا جاتا اور توانائی کی قیمتوں کو علاقائی سطح پر نہیں لایا جاتا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس کا بوجھ 25 فیصد کم کرنے اور 10 ملین روپے سے زائد آمدنی پر 10 فیصد سرچارج ختم کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ اس سے مہنگائی کا شکار تنخواہ دار طبقے کو 120 ارب روپے کا ریلیف ملے گا۔ ایک اور تجویز کے مطابق ورکنگ گروپ نے سپر ٹیکس کو فوری طور پر ختم کرنے کی سفارش کی ہے جس سے کارپوریٹ سیکٹر کو 190 ارب روپے کا ریلیف ملے گا۔ یہ ٹیکس کئی سال پہلے صرف ایک سال کے لیے لگایا گیا تھا۔

گروپ نے کارپوریٹ انکم ٹیکس کو 25 فیصد تک کم کرنے اور بینکوں اور پٹرولیم کمپنیوں پر دو سال کے دوران زیادہ شرحوں کو معیاری شرحوں پر لانے کی تجویز بھی پیش کی ہے۔ اس اقدام سے 170 ارب روپے کا ریلیف ملے گا، حالانکہ یہ وزیراعظم کی طرف سے ترجیحی فہرست میں شامل نہیں تھا۔

پینل نے کم از کم انکم ٹیکس کو فوری طور پر نصف کرنے اور پھر اسے دو سال میں ختم کرنے کی تجویز بھی دی ہے جس سے 160 ارب روپے کا ریلیف ملے گا۔ ذرائع نے بتایا کہ 15 فیصد کارپوریٹ انکم ٹیکس کو ختم کرنے کی تجویز ہے جس سے معیشت میں 80 ارب روپے کا اضافہ ہوگا۔ غیر ملکی اثاثوں پر کیپیٹل ویلیو ٹیکس واپس لینے کی بھی تجویز دی گئی ہے جس سے 5 ارب روپے کا ریلیف ملے گا۔ اس ٹیکس کو شروع سے ہی بہت سے لوگوں نے تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔