پاکستان میں پیشہ ورانہ افرادی قوت کے تحفظ اور صحت سہولیات کا نظام نظرثانی کا متقاضی ہے۔ نتھیاگلی میں منعقدہ دو روزہ قومی مکالمے کے شرکا نے ملازمین کے سوشل سیکورٹی اداروں (ای ایس ایس آئی) کے تحت صحت کی سہولیات میں او ایس ایچ کے نظام کو مضبوط بنانے اور لاکھوں انشورڈ ملازمین اور ان کے اہل خانہ کو بہتر خدمات فراہم کرنے پر زور دیا۔
یہ مکالمہ اقوام متحدہ کے ادارہ محنت(آئی ایل او) اور ہیلتھ سروسز اکیڈمی (ایچ ایس اے)کے درمیان ورکنگ فار ہیلتھ پروگرام کے تحت جاری تعاون کا حصہ ہے، جس کا مقصد صحت کے شعبے میں محفوظ اور معیاری کام کے ماحول کو مضبوط بنانے کے لیے ادارہ جاتی مہارت کو یکجا کرنا ہے۔اس موقع پر ماہرین کا کہناتھاکہ افرادی قوت کو معیاری، بروقت اورسماجی تحفظ پر مبنی خدمات فراہم کرنے کے لیے اداروں کے درمیان بہتر ہم آہنگی اور ملازمین کے تحفظ و صحت(او ایس ایچ)پر نئے سرے سے توجہ کی ضرورت ہے۔
مکالمے میں پنجاب، سندھ، بلوچستان اور خیبر پختونخوا کے ای ایس ایس آئی کے سینئر نمائندوں نے شرکت کی۔
شرکا نے تکنیکی سیشنز اور تجربات کے اشتراک سے خدمات کی بہتری، منصوبہ جاتی تکمیل، ہسپتال گورننس اور او ایس ایچ کے شعبوں میں ترقی کے طریقوں پر غور کیا۔
آئی ایل او پاکستان کے کنٹری ڈائریکٹر گیر ٹونسٹول نے کہاکہ ای ایس ایس آئی ادارے لاکھوں کارکنوں اور ان کے خاندانوں کے تحفظ کی پہلی صف ہیں۔ ان کا بنیادی مقصد کارکنوں کو معیاری خدمات یقینی بنانا ہے، لیکن یہ تب تک ممکن نہیں جب تک ان کے تحفظ اور صحت کے معیارات کو یقینی نہ بنایا جائے۔ ہر انشورڈ کارکن کو بروقت اور باعزت مدد ملے، اس کے لیے آئی ایل او روک تھام پر مرکوز، بین الاقوامی اصولوں کے مطابق او ایس ایچ نظام کی تعمیر میں پاکستان سے تعاون کے لیے پرعزم ہے۔ یہ ڈیسنٹ ورک ایجنڈے کا مرکزی نکتہ ہے۔
ہیلتھ سروسز اکیڈمی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر شہزاد علی خان کا اس موقع پر کہناتھاکہ یہ مکالمہ او ایس ایچ کو ہر سطح پر مضبوط بنانے کا ایک اہم موقع ہے خواہ وہ حکومتی ادارے ہوں جو انشورڈ کارکنوں کو خدمات فراہم کر رہے ہیں یا صحت کی وسیع تر افرادی قوت۔ یہ تمام صوبائی سوشل سیکورٹی اداروں کو علم کے تبادلے، خدمات کی فراہمی بہتر بنانے اور صحت کے شعبے میں معیاری روزگار کو آگے بڑھانے کی ترغیب دیتاہے۔ ہیلتھ سروسز اکیڈمی اس پلیٹ فارم کی حمایت اور اپنے نظام میں او ایس ایچ کو مرکزیت دینے کے لیے پرعزم ہے۔
پی ایس ایس آئی کے کمشنر محمد علی نے کہا کہ آئی ایل او سے تعاون کے ذریعے، پی ایس ایس آئی نے اپنے تمام ہسپتالوں میں ہیلتھ وائز ٹول کٹ نافذ کی ہے، اور ہمیں پہلے ہی ارگونومکس، محفوظ فضلہ انتظامیہ اور عملے کے لیے او ایس ایچ کی تربیت میں بہتری نظر آ رہی ہے۔ ہم اپنی خدمات کے دائرہ کار کو وسیع کرنے اور معیاری نگہداشت فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ دیگر صوبائی ای ایس ایس آئی اداروں کے ساتھ شراکتیں بڑھانے کے لیے پرعزم ہیں تاکہ مزید کارکن سماجی تحفظ سے مستفید ہو سکیں۔
واضح رہے کہ ای ایس ایس آئی ادارے صحت کی دیکھ بھال، معاوضہ اور بحالی کی خدمات فراہم کر کے پاکستان کے محنت اور سماجی تحفظ کے نظام میں مرکزی کردار ادا کرتے ہیں۔ ادارہ جاتی صلاحیتوں کو مضبوط بنانے کو بین الاقوامی معیارات کے مطابق زیادہ موثر، کارکن مرکز اور روک تھام پر مبنی سماجی تحفظ کے ماڈل کی تعمیر اور عالمی سماجی تحفظ کے حصول کے لیے انتہائی اہم قرار دیا گیا۔
یہ بھی یادرہے کہ آئی ایل او ،آرگنائزیشن فار اکنامک کوآپریشن اینڈ ڈویلپمنٹ(او ای سی ڈی) ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن(ڈبلیو ایچ او)کے ورکنگ فار ہیلتھ پروگرام نے پاکستان میں سوشل سیکورٹی اداروں کو کام کی جگہ کی حفاظت کو مضبوط بنانے، خدمت رسانی کے نظام بہتر کرنے، اور صحت کے پیشہ ور افراد و منتظمین کو روک تھام پر مبنی، باعزت اور کارکن مرکز نگہداشت کو فروغ دینے کے علم اور اوزاروں سے آراستہ کرنے میں معاونت فراہم کی ہے۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos