تباہی اور جنگ سے متاثرہ غزہ کے جنوبی شہر خان یونس میں ایک ایسا منظر دیکھنے میں آیا جس نے علاقے میں خوشی اور امید کی کرن دوبارہ پیدا کر دی۔طویل عرصے تک بموں کی گھن گرج سے گونجنے والے غزہ میں ڈھول کی آواز سنائی دی جو ایک اجتماعی شادی کی تقریب سے آ رہی تھی اور وہاں روایتی فلسطینی لباس میں ملبوس درجنوں جوڑے ہاتھوں میں ہاتھ ڈالے ٹوٹی، بکھری عمارتوں کے درمیان سے گزرتے ہوئے ایک نئے سفر کا آغاز کر رہے تھے۔
خان یونس کی اجتماعی شادی میں 54جوڑے رشتہ ازدواج میں بندھے۔اس موقع پر ایک دلھن کا کہنا تھا کہ سب کچھ ہو جانے کے باوجود ہم ایک نئی زندگی کا آغازکریں گے، اللہ نے چاہا تو جنگ کا خاتمہ ہو گا۔
شادی کی تقاریب فلسطین کے کلچر کا اہم حصہ ہیں تاہم غزہ کی جنگ کے دوران ان کا سلسلہ بہت زیادہ حد کم ہو گیا تھا اور یہ کچھ عرصہ پہلے جنگ بندی معاہدے کے بعد ایک بارپھرشروع ہو گئی ہیں۔
اجتماعی شادیوں کی اس تقریب کا اہتمام الفارس الشاہیم کی مالی اعانت سے کیا گیا جو کہ ایک امدادی ادارہ ہے اور متحدہ عرب امارات کے تعاون سے کام کرتا ہے۔
اس موقع پر نوبیاہتا جوڑوں کو نئی زندگی شروع کرنے کے لیے سلامی اور کچھ ضروری سامان بھی دیا گیا۔
فلسطین میں روایتی طور پر شادی کی تقاریب کئی روز تک جاری رہتی ہیں اور ان کو ایک اہم سماجی موقع کے طور پر دیکھا جاتا ہے کہ اس سے بہت سے خاندانوں کے مستقبل روشن ہوتے ہیں۔
اجتماعی شادی کی تقریب میں جوڑوںنے فلسطین کے جھنڈے لہرائے ،اور ان کے آس پاس خاندان کے افراد نے روایتی موسیقی کی تھاپ پر رقص کیا۔کئی جوڑے اپنے پیاروں کا تذکرہ کرتے ہوئے افسردہ ہوگئے، جو جنگ میں شہید ہوگئے۔
نئے شادی شدہ جوڑوں کا کہناتھا کہ اللہ نے چاہا تو ہم اپنے شہر کو پھر سے آباد کریں گے۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos