اسلام آباد: گیارہویں این ایف سی اجلاس میں وسائل کی تقسیم پر ورکنگ گروپ قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا، وفاق نے مالی مطالبات کے بجائے صوبوں سے اخراجات کی تفصیلات مانگ لیں جس پر سندھ نے تفصیلات دینے سے انکار کردیا، صوبوں کے فنڈز میں کٹوتی کی بات نہیں ہوئی مگر ایف بی آر نے ٹیکس وصولیوں کا 5 فیصد صوبوں کو دینے کی مخالفت کردی۔
گیارہویں قومی مالیاتی کمیشن (این ایف سی) کے افتتاحی اجلاس میں سندھ اور خیبر پختونخوا کے وزرائے اعلیٰ بطور صوبائی وزیر خزانہ شریک ہوئے جب کہ بلوچستان اور پنجاب کے وزرائے خزانہ اور پرائیویٹ ارکان بھی اجلاس میں شریک تھے۔
قومی مالیاتی کمیشن کے اجلاس میں وزارت خزانہ کی جانب سے وفاقی مالی معاملات پر بریفنگ دی گئی، جس کے بعد چاروں صوبوں کی جانب سے بھی صوبائی مالی صورت حال پر اجلاس کے شرکا کو تفصیلی بریفنگ دی گئی۔
وسائل کی تقسیم پر ورکنگ گروپ قائم کرنے کا فیصلہ
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ وفاق اور صوبوں کے درمیان وسائل کی تقسیم کے لیے ورکنگ گروپ قائم کیا جائے، صوبوں میں ٹیکس وصولی کے معاملے پر بھی ورکنگ گروپ قائم ہوگا، سابق فاٹا کے خیبرپختونخوا میں انضمام اور فنڈز کے تعین پر گروپ بنے گا۔
وفاق اور صوبوں کے درمیان وسائل کی تقسیم کے معاملے پر اٹارنی جنرل سے رائے لینے کا فیصلہ کیا گیا۔
سندھ کا وفاق کو اخراجات کی تفصیل دینے سے انکار
وفاقی حکومت نے مالی مطالبات کے بجائے صوبوں سے اخراجات کی تفصیلات مانگ لیں تاہم این ایف سی اجلاس میں سندھ نے وفاق کو اخراجات کی تفصیل دینے سے انکار کردیا، وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے موقف پیش کیا کہ یہ ریونیو کا فورم ہے اخراجات کا نہیں ہے۔
این ایف سی کا آئندہ اجلاس 8 یا 15 جنوری کو ہوگا
دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ قومی مالیاتی کمیشن کے اجلاس میں 6 سے 7 ورکنگ گروپ بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے جبکہ سابق فاٹا کے معاملے پر بھی الگ ورکنگ گروپ بنایا جائے گا، این ایف سی کا اگلا اجلاس 8 یا 15 جنوری کو ہوگا۔
ایف بی آر کی ٹیکس وصولیوں کا پانچ فیصد صوبوں کو دینے کی مخالفت
ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت نے فی الحال صوبوں کے فنڈز میں کٹوتی کی بات نہیں کی مگر ایف بی آر نے ٹیکس وصولیوں میں سے پانچ فیصد صوبوں کو دینے کی مخالفت کردی۔
صوبوں کے حصے میں کمی کی کوئی بات نہیں ہوئی، مشیر کے پی کے
اس حوالے سے مشیر خزانہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم نے میڈیا کو بتایا کہ الگ الگ گروپس بنانے کی تجویز ہے جو مختلف امور کو طے کرے گا، چھ سے سات گروپس بنیں گے ان کے اوپر ایک الگ سے گروپ ہے، ایک ورکنگ گروپ فاٹا کے حوالے سے ہے کہ کیسے اس کو مالیاتی ڈھانچے میں شامل کیا جائے، تمام نے اتفاق کیا ہے کہ معاملات کو مل کر آگے لے کر چلیں گے، صوبوں کے حصے میں کمی کی کوئی بات نہیں ہوئی، بہت اچھے ماحول میں اجلاس ہوا، کسی پر دباؤ نہیں ڈالا گیا، سب کی بات سنی گئی۔
این ایف سی ایوارڈ کے معاملات کو پایۂ تکمیل تک پہنچانا ہماری منزل ہے،وزیر خزانہ
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہےکہ این ایف سی کے حوالے سے قیاس آرائیوں، خدشات کا حل مخلصانہ اور شفاف مکالمہ ہے، این ایف سی ایوارڈ کے معاملات کو پایۂ تکمیل تک پہنچانا ہماری منزل ہے۔
نجی ٹی وی چینل کے مطابق وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی سربراہی میں گیارہویں قومی مالیاتی کمیشن کا اجلاس ہوا جس میں سندھ اور کے پی کے وزرائے اعلیٰ بطور صوبائی وزیر خزانہ شریک ہوئے جبکہ پنجاب اور بلوچستان کے وزرائے خزانہ اور پرائیوٹ ممبرز اجلاس میں موجود تھے۔
اجلاس میں وفاقی وزارت خزانہ کی جانب سے اپنی مالی صورتحال پر بریفنگ دی گئی جبکہ اجلاس میں چاروں صوبوں نے بھی اپنی مالی پوزیشن پر بریفنگ دی، وزیرخزانہ نے وزرائے اعلیٰ، صوبائی وزرائے خزانہ، سیکرٹریز اور دیگر ارکان کا اجلاس میں شرکت پر شکریہ ادا کیا۔
محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ آج کا اجلاس آئینی ذمہ داری اور باہمی تعاون کا اہم موقع ہے، فورم آئینِ پاکستان کے آرٹیکل 150 کے تحت قائم کیا گیا تھا، اس پس منظر میں اس اجلاس کی اہمیت مزید بڑھ جاتی ہے، وفاقی حکومت کا واضح اور پُختہ عزم تھا کہ 11ویں این ایف سی کا افتتاحی اجلاس کسی تاخیر کے بغیر بلایا جائے، وزیراعظم نے خود اس بات میں گہری دلچسپی لی کہ یہ اجلاس جلد از جلد ہو، صوبوں نےبھی اس آئینی ذمہ داری کو بروقت ادا کرنے کا بھرپور ارادہ ظاہر کیا۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ پنجاب، خیبرپختونخوا اور سندھ میں آنے والے تباہ کن سیلاب کے باعث یہ اجلاس مؤخر کرنا پڑا، این ایف سی کے حوالے سے قیاس آرائیوں، خدشات کا حل مخلصانہ اور شفاف مکالمہ ہے، آج ہم یہاں کھلے ذہن اور بغیر کسی تعصب کے موجود ہیں، ہماری پہلی ترجیح ایک دوسرے کی بات سننا ہے، وفاقی حکومت یہاں صوبوں کے مؤقف کو سننے کے لیے موجود ہے، امید ہےکہ صوبے بھی ایک دوسرے کے ساتھ تعمیری تعاون کے جذبے سے آگے بڑھیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ صوبوں کی جانب سے نیشنل فِسکل پیکٹ پر دستخط انتہائی قابلِ قدر ہے، یہ ہمارے مشترکہ عزم اور قومی مفاد میں مل کر کام کرنے کی صلاحیت کا ثبوت ہے، صوبوں کا لازمی سرپلسزکے حصول، آئی ایم ایف پروگرام پرعملدرآمد یقینی بنانے پرتعاون قابلِ تحسین ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ اس سال ملک کو بھارت کی جانب سے غیر معمولی خطرات اور سیلابوں جیسے چیلنجز کاسامناکرنا پڑا، ان کٹھن حالات میں ہم ایک مضبوط وفاق کی صورت میں متحد کھڑے رہے، یہی وہ جذبہ ہے جسے ہم 11ویں این ایف سی ایوارڈ کے عمل میں بھی برقرار دیکھنا چاہتے ہیں، آنےوالے ہفتوں اورمہینوں میں یہ بامقصد اور تعمیری مباحث جاری رہیں گے، امید ہےتمام اراکین بامعنی اورجامع مکالمے کیلیےبھرپورعزم کےساتھ آگے بڑھیں گے، باہمی اتحاد، تعاون اور باہمی احترام کے جذبے کے ساتھ معاملات کو آگے بڑھائیں گے، 11ویں این ایف سی ایوارڈکےمعاملات کو کامیابی سے پایۂ تکمیل تک پہنچانا ہماری منزل ہے۔
دوسری جانب وزارتِ منصوبہ بندی نے وسائل کی تقسیم کے 2 نئے طریقہ کار پر تجاویز وزیراعظم کو پیش کردی ہیں، پہلی تجویز قابل تقسیم محاصل سے دہشتگردی کے خلاف جنگ، واٹرسیکیورٹی، سول آرمڈ فورسز اور آزاد کشمیر وگلگت بلتستان کے گرانٹس کے لیے اڑھائی فیصد کٹوتی کی ہے جس کے بعد ساڑھے 57 فیصد صوبوں اور ساڑھے 42 فیصد وفاق کو ملے گا۔
دوسری تجویز کے مطابق بینظیر انکم سپورٹ پروگرام اور ہائر ایجوکیشن کمیشن کے اخراجات قابل تقسیم محاصل سے پہلے نکال لیے جائیں جس سے 2030 تک وفاق کے وسائل میں 11 سے 12 فیصد اضافہ متوقع ہے۔
صوبوں کے درمیان این ایف سی کی تقسیم میں آبادی کا وزن کم کرکے ریونیو جنریشن، زرخیزی اورForest Cover جیسے عوامل کو بڑھانے کی تجویز بھی دی گئی ہے۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos