انتخابی نظام اسلامی یا غیر اسلامی، سپریم کورٹ نے درخواستیں نمٹا دیں

سپریم کورٹ نے انتخابی نظام کو غیراسلامی قرار دینے سے متعلق 36 سال پرانا مقدمہ وفاقی حکومت کی اپیلیں واپس لینے کی بنیاد پر نمٹا دیا، جبکہ شریعت اپیلیٹ بینچ نے قرار دیا کہ متعلقہ قوانین ختم ہوچکے اور اب الیکشن ایکٹ 2017 نافذ ہے۔

اسلام آباد میں جسٹس شاہد وحید کی سربراہی میں پانچ رکنی شریعت اپیلیٹ بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ عدالت کو بتایا گیا کہ شریعت کورٹ نے جن قوانین کی نشاندہی کی تھی وہ اب قانون کی کتابوں میں موجود نہیں، جب کہ انتخابات سے متعلق رائج الوقت قانون الیکشن ایکٹ 2017 ہے۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے مؤقف اپنایا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے دائر کردہ 1979 کی اپیلیں قانوناً غیر مؤثر ہوچکی ہیں، اس لیے انہیں واپس لینا چاہتے ہیں۔ عدالت نے درخواست منظور کرتے ہوئے وفاق کی اپیلیں واپس لینے کی بنیاد پر معاملہ نمٹا دیا۔

واضح رہے کہ انتخابی نظام کو غیر اسلامی قرار دینے کی یہ درخواست 36 سال قبل دائر کی گئی تھی اور شریعت کورٹ کے فیصلے کے خلاف حکومت نے 1989 میں اپیلیں دائر کی تھیں، جو اب مؤثر نہ رہنے کی وجہ سے واپس لے لی گئیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔