راولپنڈی: ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ افغانستان سے متعلق ریاستِ پاکستان کی پالیسی پر تنقید کی جاتی ہے۔ انھوں نے سوال کیا کہ کیا پاکستان کی سیکیورٹی کابل کے راستے سے آئے گی؟ کیا دلی اس کی ضمانت دے گا؟‘
انھوں نے کہا کہ جب انڈیا نے پاکستان پر حملہ کیا تو اگر یہ ذہنی مریض ہوتا تو یہ ان سے بھی بات چیت کے لیے نکل پڑتا۔
انھوں نے کہا کہ یہ شخص کہتا ہے آپریشن نہ کریں، بات چیت کریں۔ مگر وہ ہمارے بچوں کو شہید کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ یہ کون سی منطق ہے؟ بات چیت کا بخار بہت عرصے سے جاری ہے۔ یہ پشاور میں ان کا دفتر کھولنا چاہتے تھے۔
وہ کہتے ہیں کہ لوگوں کو آپریشن کے خلاف کھڑے ہونے کے لیے ابھارا جاتا ہے، سیکیورٹی کی ضمات تبھی ممکن ہے جب آپ دشمن کے سامنے ڈٹ کر کھڑے ہو جائیں۔ بھیک سے سکیورٹی نہیں ملتی۔‘
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں ’شدت پسندی اور مجرمانہ سرگرمیوں کا گٹھ جوڑ ہے۔ اس کی سیاسی وجہ بھی ہے۔ وہ چاہتے ہیں کہ خیبر پختونخوا سے صرف دہشتگردی کی خبر آئے۔
’آپ کی سیاسی شعبدہ بازی کا وقت ختم ہو چکا ہے‘
عمران خان کا نام لیے بغیر ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ’اس شخص نے کہا تھا کہ میری پارٹی کا جو بندہ بھی نیشنل ڈیفینس یونیورسٹی گیا ہے وہ غدار ہے۔ یہ کتنا دلچسپ ہے کہ وہ اسے میر جعفر اور میر صادق مماثلت دے رہا ہے۔ اس کی منطق سے جائیں تو یہ کہہ رہا ہے کہ جو آپ سارے آئی ایس پی آر آئے ہیں آپ بھی غدار ہیں۔‘
وہ سوال کرتے ہیں کہ ’تم ہو کون؟ تمھیں کیا پریشانی ہے؟ یہ کس کی زبان بول رہے ہو؟ تم اپنے آپ کو سمجھتے کیا ہو؟‘
انھوں نے کہا کہ یہ ان کے ’ذہنی مرض کی علامات ہیں۔ اس نے جی ایچ کیوں پر حملہ نہیں کرایا تھا؟ جو اپنی فوج پر حملہ کروا سکتا ہے، شہیدوں کی یادگاروں پر آگ لگوا سکتا ہے۔۔۔ اسے (کسی کو) غدار کہنے میں کیا مسئلہ ہوگا؟‘
پاکستانی فوج کے ترجمان نے کہا کہ ’وہ (عمران خان) ایک مانے ہوئے غدار شیخ مجیب الرحمان سے متاثرہ ہیں۔ بار بار ان کا حوالہ دیتا ہے۔۔۔ وہ یہ سمجھتا ہے اسے سارا علم ہے اور جو وہ کہہ رہا ہے سب ٹھیک ہے۔‘
’اس کی سیاست تعریف یہ ہے کہ اگر میں اقتدار میں ہوں تو جمہوریت ہے، اقتدار میں نہیں تو آمریت ہے۔‘
انھوں نے کہا کہ ’آپ کی سیاسی شعبدہ بازی کا وقت ختم ہو چکا ہے۔‘
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos