فائل فوٹو
فائل فوٹو

پی ٹی آئی کا ’’وکلا شو‘‘ بھی سُپر فلاپ ہو گیا

نواز طاہر:
صوبائی دارالحکومت لاہور میں وکلا کا آئنی عدالت کے قیام سمیت مختلف امور کیلئے کی جانے والی ستائیسویں ترمیم کیخلاف پی ٹی آئی کے حامی وکلا کا احتجاج بری طرح ناکام ثابت ہوا۔ مٹھی بھر وکیلوں نے جمعرات کو مال روڈ پر مارچ کیا اور پنجاب اسمبلی کے سامنے نعرہ بازی کی۔ تاہم اس موقع پر حسب معمول، پی ٹی آئی کے اہم رہنما غائب رہے۔

یاد رہے کہ آئنی ترامیم کے پراسس کے دوران ہی پی ٹی آئی اور اس کے حمایت یافتہ وکلا نے اس کی مخالفت کی تھی۔ جس کی لاہور بار اور لاہور ہائیکورٹ بار نے بھی تائیدو حمایت کی تھی۔ ترمیم کا عمل مکمل ہونے کے بعد لاہور ہائیکورٹ بار کی جنرل کونسل کے اجلاس میں طے کیا گیا تھاکہ ماضی کی عدلیہ تحریک کی طرح اس بار بھی ہر جمعرات کو بار کی جنرل کونسل کا اجلاس اور اس کے بعد مال روڈ پر پنجاب اسمبلی تک مارچ اور مظاہرہ کیا جائے گا۔ اس فیصلے پر بار کے کچھ وکلا دھڑوں اور اہم وکلا گروپوں نے اختلافِ رائے کا اظہار کیا تھا۔

یہاں یہ امر قابلِ ذکر ہے کہ ستائیسویں ترمیم کے تحت جو آئینی عدالت قائم کی گئی ہے ، اس کا مطالبہ خود وکلا کی تنظیموں کی طرف سے کیا جاتا رہا ہے جن میں پی ٹی آئی کے اہم رہنما اور وکلا کے ایک بڑے دھڑے کے سربراہ حامد خان بھی شامل تھے اور وہ اس آئینی عدالت کے قیام کے پہلے والے موقف پر اب بھی قائم ہیں۔ اسی طرح وکلا کی ایک بڑی تعداد ان ترامیم کی حامی ہونے کی وجہ سے جمعرات کو نکالی جانے والی ریلی میں وکلا کی تعداد انتہائی کم رہی۔ واضح رہے کہ مال روڈ پر جلسے جلوس اور ریلی نکالنے پر ضابطہ فوجداری کی دعفہ ایک سو چوالیس کے تحت پابندی عائد ہے تاہم اس پابندی کی خلاف ورزی پر پولیس کی طرف سے کوئی قانونی کارروائی کیے جانے کی تصدیق نہیں کی گئی۔

دوسری جانب پنجاب بار کونسل کی اپیل پر وہاڑی اور جھنگ میں دو وکلا کے قتل کے ملزمان کی عدم گرفتاری کے خلاف جمعرات کو چوتیے روز بھی لاہور سمیت صوبے کے دیگر اضلاع کی ماتحت عدالتوں میں وکلا کی ہڑتال جزوی ہی رہی۔ کچھ وکلا نے عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ کیا تو کچھ ایمر جنسی اور اہم نوعیت کے کیسسز میں پیش ہوتے رہے۔ جبکہ کچھ وکلا اس احتجاج کا حصہ بھی نہیں بنے۔

یہاں یہ امر قابلِ ذکر ہے کہ بار کونسل نے جن وکلا کے قتل کیخلاف احتجاج کا اعلان کررکھا ہے، ان میں ضلع جھنگ کے ایک وکیل کے قتل کے ساتھ ساتھ ضلع وہاڑی میں منشیات کیس سمیت کئی مقدمات میں مطلوب ذیشان شبیر کا نام بھی شامل ہے جو پولیس کے ساتھ مقابلے میں مارا گیا اور اسے چند ماہ قبل ہے بار نے لائسنس جاری کیا تھا۔ پنجاب بار کونسل نے صوبے بھر کی بار ایسوسی ایشنز کو سڑکوں پر جنرل ہائو س اجلاس منعقد کرنے کی ہدایت بھی دی ہے۔ وکلا نے مطالبہ کیا ہے کہ پولیس مذکورہ مقدمات میں ملوث ملزمان کو فوری گرفتار کرے۔ پنجاب بار کونسل نے اعلان کیا ہے کہ ملزمان کی گرفتاری تک پولیس اہلکاروں کو احاطہ عدالت میں داخل نہیں ہونے دیں گے۔ پنجاب بھر کی ماتحت عدالتوں میں پولیس اہلکاروں کا داخل بند ہوگا۔ پنجاب بار کونسل نے ملزمان کی گرفتاری تک ہڑتال کا اعلان کررکھا ہے۔

ادھر مال روڈ پر پی ٹی آئی کے حامی وکلا نے آئنی ترمیم کے خلاف کتبے اٹھا کر نعرہ بازی کی جن کی تعداد اتہائی کم رہی۔ وکلا کے اس فلاپ احتجاج پر تبصرہ کرتے ہوئے بار کونسل کے سابق وائس چیئرمین رمضان چودھری کا کہنا تھا کہ آئینی ترمیم آئین کے تحت ایک بااختیار جموری ادارے نے کی ہے۔ جبکہ وکلا ماضی میں آئینی عدالت کے قیام کیلئے تواتر کے ساتھ مطالبہ دہراتے رہے ہیں۔ یہ مطالبہ پورا ہونے پر مٹھائی تقسیم کی گئی۔ پی ٹی آئی کے اہم ترین وکلا بھی ماضی میں اس مطالبے کا حصہ رہے ہیں اور اب بھی وہ اپنے موقف پر قائم ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ستائیسویں آئینی ترمیم کے خلاف احتجاج کیلئے وکلا برادری بحیثیت مجموعی سڑکوں پر آخر کیوں نکلے گی ؟ جو لوگ سڑکوں پر نکلے ہیں یہ چند افراد ہیں جو وکلا برادری کی نمائندگی نہیں بلکہ یہ اپنے نظریے اور جماعت کے فیصلے کی تائید کررہے ہیں۔ انہیں پذیرائی نہیں ملی اور نہ ہی ملے والی ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔