پنجاب میں بھاری جرمانوں کے خلاف ٹرانسپورٹرز کی ملک گیر ہڑتال

لاہور( نواز طاہر ) پنجاب کےٹرانوپورٹرز کے ساتھ ملک بھر کی ٹرانسپورٹرز متحد ہوگئے ہیں جو اتوار اور پیر کی شب ملک گیر ہڑتال کررہے ہیں جس سے خاص طور پر پنجاب میں پہیہ جام ہوجائے گا ، یہ ہڑتال پنجاب میںموٹر وہیکل آرڈیننس میں ترامیم کے ذریعے بھاری جرمانوں ، سخت گیر پالیسی اور اندھا دھند جرمانوں کے خلاف احتجاج کیلئے کی جارہی ہے جس کا اعلان چار روز پہلے ٹرانسپورت تنظیموں کے اتحاد نے لاہور میں کیا تھا اور اب اس میں رکشہ سمیت باقی تمام ٹرانسپورٹرز بھی شامل ہوگئے ہیں، یاد رہے کہ چند روز پہلے ایک رکشہ ڈرائیور دو ہزار روپے کا چالان ہونے پر دل کا دورہ پرنے سے رکشہ ہی میں دم توڑ گیا تھا، ہفتے کے روز رکژہ ڈرائیورں نے لاہور کی مختلف سڑکوں پر احتجاج کیا اور اس کے بعد مرکزی احتجاج کیمپ میں شامل ہوگئے ۔ ٹرانسپورٹرز الائنس کے ترجمان نے امت کو بتایا ہے کہ اس ہڑتال میں فیکٹریوں اور دفاتر کے اسٹاف کو ٹرانسپورٹ فراہم کرنے والے بھی شامل ہوگئے ہیں۔ دوسری جانب پنجاب حکومت اپنی پالیسی اور موقف پر قائم ہے جبکہ اس قانون کے خلاف دائر کی جانے والی درخواست پر لاہور ہائیکورٹ کی چیف جسٹس واضح کرچکی ہیں کہ جرمانہ زیادہ اس لیے ہے کہ لوگ خلاف ورزی نہ کریں ، دنیا بھر میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر بھاری جرمانے ہوتے ہیں، قانون سوسائٹی کو بہتر کرنے کیلئے بنتے ہیں شہریوں کو ذمہ دار بنانے کیلئے قانون سازی ضروری ہے،والدین بھی ذمہ داری کا مظاہرہ نہیں کرتے،میرے گھر کے بڑوں اور بچوں دونوں کے چالان بھی آئے ہیں،پولیس کے مطابق پانچ ہزار کم عمر ڈرائیور وں کے خلاف ورزی سے حادثات میں زخمی اور فوت ہوئے ،حکومت نے قانون بنا دیا ہے اس پر عمل کریں، یہاں پر آپ قانون پر عملدرآمد کی بجائے قانون ہی ختم کرانے آگئے ہیں ،بچوں کی سیفٹی بہت ضروری ہے،ہمیں قانون پر عمل کرنے والا بننا چاہیے،دبئی میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر ایک لاکھ درہم تک جرمانے ہوتے ہیں،گلی محلوں میں ہٹ اینڈ رن کے کیس بہت زیادہ ہوتے ہیں، بچوں کی ٹانگیں زمین پر لگتی نہیں اور انہیں موٹر سائیکل لیکر دے دی جاتی ہیں،حکومت نے کہہ دیا ہے کہ پہلے خلاف ورزی پر وارننگ جرمانہ ہوگا دوسری خلاف ورزی پر قانونی کارروائی ہوگی۔ ادھر ٹرانسپورٹرز کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹرانسپورٹرز کے ہڑتال کے اعلان کے بعد سی ٹی او لاہور نے رابطہ کیا تھا لیکن ٹرانسپورٹرز نے چیف منسٹر سے کم سطح پر مذاکرات کو بے معنی قراردیا ہے ، اس لئے ہڑتال ہر صورت ہوگی اور خاص طور پر پنجاب میں پہہ جام ہوجائے گا کیونکہ سندھ ، بلوچستان اور خیبر پکتونخوا سے آنے والی گاڑیوں کو پنجاب میں داخل ہوتے ہیں چالانوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے جبکہ دیگر صوبوں میں ایسی صورتحال نہیں ، ذرائع کے مطابق انٹر سٹی روٹوں پر اتوار کی شب بارہ بجے کے بعد کی ایڈوانس بکنگ بھی نہیں کی جارہی اور گڈز ٹرانسپورٹرز نے بھی متعلقین کو بھی سامان بک نہ کرنے سے آگاہ کردیا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔