غیر قانونی تمباکو تجارت کو سب سے بڑا دھچکا

غیر قانونی تمباکو سازی کے خلاف جاری اقدامات کے تسلسل میں 5 دسمبر 2025 کی رات کو آر ٹی او پشاور کی ایک ٹیم نے چیف کمشنر آر ٹی او پشاور کی نگرانی میں مردان میں قائم ایک سگریٹ فیکٹری پر بڑی کارروائی کی۔آپریشن کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ یونیورسل ٹوبیکو کمپنی (پرائیویٹ) لمیٹڈ خفیہ طور پر غیر اعلانیہ سگریٹ پلانٹ اور مشینری چلا رہی تھی جو غیر قانونی سگریٹ سازی کے لیے استعمال ہونے والے کٹ تمباکو (Cut Tobacco) کی تیاری میں استعمال ہوتی ہے ۔یہ کمپنی "کیفے” اور "رینجر” جیسے معروف سگریٹ برانڈز تیار کرتی ہے۔ ضبط کی گئی مشینری کی یومیہ پیداوار کی صلاحیت اندازاً 6,000 سے 7,000 کلوگرام تمباکو ہے ۔ اگر اسے سگریٹ سازی میں استعمال کیا جاتا تو اس سے ہونے والی آمدنی کا تخمینہ تقریباً ساڑھے چار کروڑ روپے یومیہ بنتا۔
یہ امر قابلِ ذکر ہے کہ مذکورہ یونٹ پہلے ہی اپنی اعلانیہ مشینری چلا رہا تھا تاہم غیر اعلانیہ مشینری کو خاص طور پر غیر قانونی سگریٹ سازی کے لیے تمباکو کی تیاری میں استعمال کیا جا رہا تھا۔
یہ کارروائی آر ٹی او پشاور کی ٹیم نے متعلقہ کمشنر کی باقاعدہ منظوری کے بعد اے ڈی سی آئی آر طارق عزیز کی قیادت میں سرانجام دی۔ مشینری کو ضبط کر لیا گیا ہے اور اس کی مکمل ضبطی کے لئے قانونی کارروائی کا آغاز کر دیا گیا ہے۔
آر ٹی او پشاور کی انفورسمنٹ ٹیم نے کسی بھی قسم کے دباؤ میں آئے بغیر یہ کارروائی کامیابی سے انجام دی جو قانون کی بالادستی اور قومی محصولات کے تحفظ کے لیے ایف بی آر کے پختہ عزمِ کا واضح ثبوت ہے۔

وزیرِاعظم پاکستان کی ہدایات کے مطابق غیر قانونی سگریٹ تجارت کی روک تھام کے سلسلے میں ایف بی آرپاک فوج کے بھرپور تعاون سےملک بھر میں جی ایل ٹی یونٹس پر 120 پاکستان رینجرز تعینات کر چکا ہے اور سیلز ٹیکس ایکٹ 1990 کے سیکشن 40بی اور فیڈرل ایکسائز ایکٹ 2005 کے سیکشن 45 کے تحت خصوصی مانیٹر بھی تعینات کیے گئے ہیں تاکہ قانونی پیداوار یقینی بنائی جا سکے۔

ایسی کارروائیاں مستقبل میں غیر قانونی تمباکو سازی کے خاتمے میں نمایاں کردار ادا کریں گی۔

ایف بی آر غیر قانونی تمباکو سازی کے خاتمے اور اس شعبے میں ٹیکس قوانین کی انفورسمنٹ کے لیے کوشاں ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔