فوٹو سوشل میڈیا
فوٹو سوشل میڈیا

تم ہوتے کون ہو عمران خان کو مائنس کرنے والے؟ سہیل آفریدی

پشاور: وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی نے کہاکہ تم ہوتے کون ہو عمران خان کو مائنس کرنے والے؟ عمران خان قومی یکجہتی کی ضمانت ہے۔ جن کے بوٹ تم پالش کرتے ہو وہ بھی جھک کر عمران خان کو سیلوٹ کرتے ہیں۔

پشاور میں تحریکِ انصاف کے بڑے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے  کہا کہ مخالفین بار بار دعویٰ کرتے ہیں کہ خیبر پختونخوا میں گورننس نہیں، لیکن حقیقت یہ ہے کہ یہاں کی عوام نے مسلسل تیسری بار عمران خان پر اعتماد کا اظہار کیا ہے۔ان کا کہنا تھا “میں شاہین ہوں، اپنی پرواز اونچی رکھنی ہے، کوے سے نہیں لڑنا۔”

سہیل آفریدی نے امن و امان کی صورتحال  پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ 21 سال سے ایک کے بعد ایک آپریشن اور ڈرون حملے ہوتے رہے مگر نتائج نہیں ملے۔انہوں نے کہا کہ یہ خیبر پختونخوا ہے، کسی کی لیبارٹری نہیں۔ اگر پالیسی 21 سال سے کامیاب نہیں ہو رہی تو پالیسی بدلی جائے۔ پالیسی منتخب نمائندے بنائیں گے اور وہی چلے گی۔

وزیر اعلیٰ نے جلسے کے شرکا کو مخاطب کرتے ہوئے مزید کہا کہ ڈی چوک کی خواہش جلد پوری ہونے والی ہے۔انہوں نے علامہ راجہ ناصر عباس اور محمود خان اچکزئی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے انہیں تاریخی ذمہ داریاں سونپی ہیں، اور قوم قیادت کی کال پر تیار کھڑی ہے۔

سہیل آفریدی نے عمران خان کے خلاف مائنس فارمولے کی کوششوں پر بھی سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ تم ہوتے کون ہو عمران خان کو مائنس کرنے والے؟ عمران خان قومی یکجہتی کی ضمانت ہے۔ جن کے بوٹ تم پالش کرتے ہو وہ بھی جھک کر عمران خان کو سیلوٹ کرتے ہیں۔

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی نے صوبائی دارالحکومت کے لیے 100 ارب روپے کے ترقیاتی پیکج کا اعلان کیا، جس میں 5000 بیڈ پر مشتمل میڈیکل کمپلیکس بھی شامل ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں کوے سے نہیں لڑنا ہمیں اونچی اڑان کرنی ہے، تحریک انصاف تصادم کی سیاست نہیں کرتی ہم نے آئین و قانون کا راستہ اپنایا ہے، دو سیاسی مسخرے وزراء آکر عمران خان کے خلاف پریس کانفرنس کرتے ہیں، ایک ادارے کا ڈی جی پریس کانفرنس کرتا ہے اور میرے خلاف غلط الفاظ کا استعمال کرتا ہے، میں قبائلی ہوں پاکستان اداروں سے محبت کرتا ہوں ہم کسی کو برا بھلا نہیں کہتے، ہم نے وطن کے لیے 80 ہزار سے زائد جانوں کی قربانیاں دیں، پاکستان کی ترقی خوشحالی کے لیے قربانیاں دیں، ایک جعلی سینٹر اور ادارے کے ڈی جی میں فرق ہونا چاہیے، اپنے بارے میں کچھ نہیں کہتے؟

حق و باطل کی جنگ کا آخری مرحلہ شروع ہوگیا،محمود  خان اچکزئی

تحریک تحفظ آئین پاکستان کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے جلسہ سے خطاب میں کہا کہ حق و باطل کی جنگ کا آخری مرحلہ شروع ہو گیا ہے، ہماری تحریک سے ان کے اوسان خطا ہو گئے ہیں، آئین پاکستان کے مطابق جو آئین توڑتا ہے وہ سیکورٹی رسک ہے، جن لوگوں نے جنگ کو ترک کیا وہ ترقی کر رہے ہیں، ہمیں جنگی جنونیت ختم کرنا ہو گی، افغانی ہمارے بھائی ہیں ہم ایک زنجیر ہیں، آئین و قانون کی بات کرنے والے کو جیل میں ڈال دیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ قومی کانفرنس بلائی جائے جس میں ججز، جرنیل، علماء اور سیاستدانوں کو مدعو کیا جائے، قومی کانفرنس میں ہم ایک دوسرے کو بخش دیں اور ملک کو بچائیں، پاکستان ایسا ملک ہو جہاں ہم آزاد ہوں اور آئین و قانون کی بالادستی ہو، یہاں ریاست پارلیمنٹ اور عوام کی منتخب اسمبلیاں ہیں، محمود اچکزئی مگر ہمیں گورنر راج کی دھمکیاں دی جارہی ہیں۔

دھمکیوں سے عمران خان یا ساتھیوں کو جھکالینے کا خیال بھول ہے، اسد قیصر

سابق اسپیکر قومی اسمبلی اور تحریک انصاف کے مرکزی رہنما اسد قیصر کا اپنے خطاب میں کہنا تھا کہ آج کے جلسے نے پھر ثابت کردیا یہ صوبہ اور پشاور عمران خان کا مضبوط قلعہ ہے اور رہے گا، اگر یہ سمجھتے ہیں کہ کسی دھونس اور دباؤ سے عمران خان یا اس کے ساتھیوں کو جھکا لینگے تو یہ ان کی خام خیالی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت پاکستانی عوام سے عملاً ووٹ کا حق چھینا جاچکا ہے، ایک سترہ سیٹوں والے کو حکومت دی گئی ہے، طاقتور حلقے چاہتے ووٹ کا حق پاکستانی عوام کے پاس نہیں ہوگا بلکہ یہ جسے چاہیں گے خود حکومت پر بٹھائیں گے۔

اسد قیصر نے کہا کہ نواز شریف خود ایک بزرگ خاتون یاسمین راشد سے ہارا ہوا ہے اور آج یہ سترہ سیٹوں والے ملک کے لیے قانون سازی کررہے ہیں پاکستانی قوم اس آئین شکنی کو تسلیم نہیں کریں گے۔

پریس کانفرنس سے لگ رہا ہے یہ اندر سے ٹوٹ گئے، علامہ ناصر عباس

علامہ ناصر عباس نے کہا کہ پاکستان 1971ء سے بھی زیادہ حساس دور سے گزر رہا ہے،  عام انتخابات میں مینڈیٹ چوری کرکے چور ڈاکوؤں کو حکومت دی گئی، عمران خان کو جیل میں ڈالا گیا کہ عوام انھیں بھول جائے مگر ہم نہیں بھولیں گے،  پریس کانفرنس سے لگ رہا ہے یہ اندر سے ٹوٹ گئے ہیں، ہمیں ذہنی مریضوں سے جان چھڑانی ہے، ہم چاہتے پاکستان ایک آزاد خودمختار  ملک ہو۔

جو ڈرانے کی کوشش کرتا ہے دیکھ لیں کیا لوگ ڈر گئے؟ جنید اکبر

جنید اکبر نے کہا کہ جو ڈرانے کی کوشش کرتا ہے دیکھ لیں کیا لوگ ڈر گئے؟ جو بیانیہ بنایا جارہا ہے وہ آپ کے منہ پر مارا جائے گا، ہمارا مینڈیٹ ہمارا نشان چھینا گیا ہم نے ہھر بھی پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگایا، ہم نے ریاست، فوج اور اداروں کا ساتھ دیا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔