راولپنڈی میں منظم انسانی سمگلنگ نیٹ ورک سرگرم ہونے کا انکشاف

راولپنڈی میں ایک بڑے اور منظم انسانی سمگلنگ نیٹ ورک کا انکشاف ہواہے جو خیبرپختونخوا کے نوجوانوں کو بھاری رقوم کے عوض جعلی ورک ویزوں پر بیرون ملک بھجواکر انہیںیورپ میں بھٹکنے کے لیے چھوڑدیتاہے۔گزشتہ دو سال میں درجنوں نوجوانوں نے ترکیہ کے ورک ویزا کے لیے بڑی رقم ادا کی لیکن انہیں یورپ کی طرف خطرناک راستوں پر دربدر ہوناپڑا۔متعدد غیرقانونی سرحدی کراسنگ کے دوران گرفتار ہوئے اور بے شمار دیگر خطرات میں پھنسے۔

خلاف قانون ہجرت کرانے میں ملوث یہ نیٹ ورک متعدد رجسٹرڈاوورسیزایمپلائمنٹ پروموٹرز اور ضم قبائلی اضلاع میں سرگرم ایجنٹوں کی بڑی تعدادشامل ہے ۔ اس غیرقانونی دھندے کو بنیادی طورپر راولپنڈی سے چلایاجارہاہے۔ مبینہ طورپر ترک فرموں کے نمائندے نوجوانوں کا غیر ہنرمند کاموں کے لیے برائے نام ٹیسٹ لیتے ہیں اور ویزاجاری کرنے سے پہلے بہت کم کاغذی کارروائی کی جاتی ہے۔

متاثرین عام طور پر کراچی، لاہور اور اسلام آباد کے بڑے ہوائی اڈوں سے سفر کرتے ہیں۔ ترکیہ پہنچنے کے بعد پتہ چلتا ہے کہ وعدہ کردہ ملازمتیں موجود نہیں اور اس کے بجائے ان کو ایسے سہولت کاروں سے متعارف کرایا جاتا ہے جو انہیں یورپ میں نقل مکانی کے غلط راستوں کی طرف دھکیل دیتے ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اسمگلر ترکیہ کے ورک ویزا کی سے دو سے تین گنا زیادہ قیمت وصول کرتے ہیں، درخواست دہندگان کو 16 لاکھ روپے تک ادا کرنے پڑتے ہیں۔ اس رقم کا زیادہ تر حصہ قبائلی پٹی میں کام کرنے والے مقامی ایجنٹوں کے ذریعے اکٹھا کیا جاتا ہے۔ تفتیش کاروں کو معلوم ہوا ہے کہ ایجنٹ اکثر ویزہ کی منظوری حاصل کرنے کے لیے بوگس نوکریوں جیسے قصاب، فیکٹری ورکرز، ٹرک ڈرائیور، یا ڈمپر آپریٹرز کا جھانسہ دیتے ہیں۔کچھ متاثرین یورپی سہولت کاروں کے رابطہ کرنے سے پہلے ترک فیکٹریوں میں مختصر طور پر کام کرتے ہیں جس کے بعد انہیں اضافی فیس کے عوض بلغاریہ، یونان یا دوسری سرحدیں عبور کرنے میں مدد کرنے کی پیشکش کرتے ہیں۔

ضلع خیبر سے ایک نوجوان کے مطابق کمپنی نے اسے ترکیہ بھیجنے کا وعدہ کرکے 16 لاکھ روپے لیے، کچھ ٹیسٹ کرائے اور کہا کہ یہ ورک پرمٹ ویزا کے لیے ضروری ہیں۔متاثرہ نوجوان نے بتایاہے کہ نام نہاد ورک پرمٹ جاری کرنے کے بعد، انہوں نے ہمیں ترکیہ بھیجا، جہاں ان کے ایجنٹوں نے یورپ کے راستے بلغاریہ کی طرف ہمارے آگے کے سفر کا بندوبست کیا،میں نے بلغاریہ کی سرحد پر دو سال سے زیادہ عرصہ جیل میں گزارا۔نوجوان کا مزید بتانا تھا کہ پاکستان، ترکیہ اور دیگر ممالک میں کام کرنے والا ایک منظم نیٹ ورک غیر قانونی راستوں سے لوگوں کو یورپ بھیجنے میں ملوث ہے جس کی نہ صرف بھاری قیمت ادا کرنی پڑتی ہے بلکہ جانوں کو بھی خطرات لاحق ہوتے ہیں۔

ایک شخص جس کا بیٹا یورپ پہنچنے کی کوشش کے دوران ترکیہ کی سرحد پر لاپتہ ہو گیا ، نے کہا کہ وہ اب بھی اپنے بچے کو ہر روز یاد کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب سفر موت بھراہو تو اپنے ملک میں کام کرنا بہتر ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ والدین اپنے بچوں کو مشورہ دیں کہ وہ غیر قانونی راستوں کا انتخاب نہ کریں، کیونکہ ان میں نہ صرف بھاری اخراجات ہوتے ہیں بلکہ جانیں بھی جا سکتی ہیں۔
حکام نے تصدیق کی ہے کہ ترکیہ میں متعدد درخواست گزاروں کو بے قاعدہ کراسنگ کی کوشش کرنے پر گرفتار کیا گیا ہے۔ صرف اس سال، ضلع خیبر کے لنڈی کوتل سے کم از کم 16 نوجوانوں کو بلغاریہ میں داخل ہونے کی کوشش کے دوران حراست میں لیا گیا۔

پنجاب اور کے پی میں متعدد تکنیکی تجارتی اور ٹیسٹ سنٹرزکی طرف سے خلاف ورزیوں کا سراغ بھی لگایا گیاہے۔ یہ مراکز، جو صرف تربیت اور مہارت کی جانچ کے لیے مجاز ہیں، سوشل میڈیا پر ترک ورک پرمٹ کی تشہیر کر رہے ہیں اور درخواست دہندگان کو ایجنٹوں اور غیر ملکی بھرتی کرنے والوں سے ملاتےہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ان کے مالیاتی ریکارڈ کے تفصیلی آڈٹ سے ممکنہ طور پر وسیع پیمانے پر بے ضابطگیاں سامنے آئیں گی۔

فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کے ایک اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ایجنسی متعدد فراڈ ویزا کیسز کی تحقیقات کر رہی ہے۔ایک رسک اسسمنٹ یونٹ موجود ہے، اگر کسی افسر کو شک ہوتا ہے کہ مسافر کی دستاویزات یا سفر کا مقصد حقیقی نہیں ، تو ان کی تفصیلات مزید کارروائی کے لیے اپ لوڈ کر دی جاتی ہیں۔
انہوں نے خبردار کیا کہ بعض ایجنٹ غیر قانونی طور پر ترکیہ اور دیگر غیر ملکی ویزے جاری کر رہے ہیں اور زائد فیسیں وصول کر رہے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔