پنجاب سیف سٹی کنٹرول روم۔فائل فوٹو

پنجاب میں گھروں اور مارکیٹوں کے کیمرے سیف سٹی سے منسلک کرنے کا حکم

پنجاب کے گھروں اور مارکیٹوں کے کیمرے سیف سٹی سے منسلک کرنے کا حکم دیاگیاہے۔وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے تمام سکولوں اور تعلیمی اداروں کے باہر ڈیجیٹل نگرانی کے لئے بھی کیمرے نصب کرنے کا حکم دے دیا ۔پنجاب پولیس کو سکول ایجوکیشن کے ساتھ مل کر تعلیمی اداروں میں سیکیورٹی مشقیں کرانے کی ہدایت کی ہے۔تعلیمی اداروں کے لئے سیکورٹی گارڈ، انٹری چیکنگ اور سی سی ٹی وی لازمی قرار دیاگیا ہے۔

دوسروں صوبوں سے پنجاب میں آنے اور جانے والی بسوں کے ڈرائیورز اور عملے کی رجسٹریشن کا فیصلہ بھی کیا گیاہے۔سیکیورٹی کے لئے پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو موٹروے پولیس کے ساتھ اشتراک کار ، پارکس میں ڈیجیٹل مانیٹرنگ اور سکیورٹی بہتر بنانے،سیف سٹی اتھارٹی کو صوبہ بھر میں کیمروں کا فنکشنل ری ویو کرنے کے علاوہ لاہور، راولپنڈی سمیت ہر شہر میں سی سی ٹی وی کیمروں کی کوریج یقینی بنانے کی ہدایت بھی دی گئی ہے۔وزیراعلیٰ نے حکم دیاہے کہ گھروں اور مارکیٹوں میں لگے سی سی ٹی وی کیمروں کوسیف سٹی سے منسلک اورسماج دشمن عناصر کی بروقت نشاندہی کیلئے کومبنگ آپریشن مسلسل جاری رکھاجائے۔

غیر قانونی طورپرمقیم افغانوں کے خلاف کارروائی موثر بنانے کیلئے پنجاب میں مقیم دوسرے صوبوں کے شہریوں سے رابطوں کا فیصلہ کیا گیاہے۔وزیراعلیٰ نے ڈی سی او ر ڈی پی او کو متعلقہ علاقوں میں عمائدین سے رابطہ کرنے کی ہدایت کی ہے۔دوسرے صوبوں کے شہریوں کی سہولت اورآسانی کیلئے کمپیوٹرائزڈ ریکارڈ مرتب کیاجائے گا۔کمپیوٹرائزڈریکارڈ کا مقصدغیرقانونی افغانوں کے درمیان فرق واضح کرنا ہے۔

مریم نوا زشریف نے حکم دیا کہ کوئی نمایاں عوامی مقام ڈیجیٹل مانیٹرنگ کی نگرانی کے بغیر نہ ہو۔ انہوں نے کہا ہے کہ پنجاب کو محفوظ ترین صوبہ بنانے تک چین سے نہیں بیٹھوں گی۔اس کیلئے شہریوں کی بھی بھرپور معاونت کی ضرورت ہے۔ وزیراعلیٰ نے عوام سے اپیل کی کہ شہری اپنے ارد گرد مشکوک افراد اور مشتبہ سرگرمیوں پر نظر رکھیں اور 15 پر فوری اطلاع دیں۔انہوں نے امن وامان کی صورتحال پر اظہار اطمینان کیا اور پولیس و قانون نافذ کرنے والوں اداروں کو مشنری جذبے سے کام جاری رکھنے کی ہدایت کی ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔