فائل فوٹو

ڈاکٹر وردہ مشتاق کے قتل کے مقدمے میں دہشت گردی کی دفعات شامل

ایبٹ آباد :  خاتون ڈاکٹر وردہ مشتاق کے قتل میں نامزد ملزمان کیخلاف مقدمے میں دہشت گردی کی دفعات شامل کر لی گئیں۔ پولیس کو ملزمان کا 3 روزہ ریمانڈ  حاصل کر لیا لیکن ڈاکٹروں کا احتجاج منگل کو بھی جاری رہا۔

ڈاکٹر وردہ کو مبینہ طور پر ان کی سہیلی، اس کے شوہر اور دیگر ملزمان نے اغوا کے بعد قتل کردیا تھا۔ ان کی لاش پیر کے روز برآمد ہوئی تھی۔
منگل کے روز ڈاکٹر وردہ کی تدفین کردی گئی۔ خواتین کی بڑی تعداد نے قبر پر پھول نچھاور کیے۔

پولیس نے مقتولہ کی سہیلی ردا وحید، اس کے شوہر کپڑے کے تاجر وحید اور دیگر دو ملزمان ندیم اورنگزیب اور پرویز ایوب کو انسداد دہشتگردی کی عدالت میں پیش کرکے تین روز کا ریمانڈ حاصل کیا۔ مقدمے کے مرکزی ملزم شمریز کو عدالت میں پیش نہیں کیا گیا۔ پیر کی شام اس کی گرفتاری کی خبریں آئی تھیں لیکن اب ان خبروں کی تصدیق نہیں کی جا رہی اور کہا گیا ہے کہ شمریز گرفتار نہیں ہوا۔

شدید عوامی احتجاج کے بعد پولیس نے بالآخر انسدادِ دہشت گردی کی سخت ترین دفعات کیس میں شامل کر دی ہیں۔

ڈاکٹر وردہ مشتاق کے قتل پر منگل کے روز بے نظیر شہید ٹیچنگ ہسپتال میں ڈاکٹرز نے ایمرجنسی اور او پی ڈی کا مکمل بائیکاٹ کیا۔ ایوب میڈیکل کمپلیکس ،تحصیل ہسپتال لورہ ،حویلیاں میں ڈاکٹرز نے احتجاجی ریلیاں بھی نکالیں۔

ڈاکٹر وردہ نے 70 تولے کے قریب زیورات اپنی سہیلی ردا کے پاس رکھوائے تھے۔4 دسمبر کو وہ زیورات واپس لینے کیلئے ہسپتال سے ردا کے ساتھ گئی تھیں۔پولیس کے مطابق جدون پلازہ سے ملحقہ زیر تعمیر گھر میں ملزمان نے ان کو قتل کرکے لاش ٹھنڈیائی کے جنگل میں گڑھے میں دبا دی تھی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔