کابل میں 1000 سے زیادہ افغان علمانے طالبان حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ سپریم لیڈر کے حکم کی بنیاد پر کسی کو بھی جنگی سرگرمیوں کے لیے بیرون ملک جانے کی اجازت نہ دی جائے۔علمائے کرام نے اس فیصلے پر زور دیا کہ کسی کو بھی افغان سرزمین دوسرے ممالک کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہیں، اور اگر کوئی اس فیصلے کی تعمیل نہیں کرتا تو اسلامی امارت اس کے خلاف کارروائی کا حق رکھتی ہے۔
علماء کا یہ مطالبہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان کشیدگی کے تناظر میں سامنے آیا ہے۔ اجلاس میں5نکاتی قرارداد بھی منظور کی گئی۔اس میں کہا گیا ہے کہ فیصلوں کی خلاف ورزی کرنے والوں کو باغی قرار دیا جائے گا۔
مزید پڑھیں: تاجکستان کو افغان سرحد محفوظ بنانے کے لیے ہتھیارفراہم کرنے کا اعلان
قراردادکے تیسرے نکتے میں کہا گیاہے کہ جیساکہ امارت نے وعدہ کیا تھاکہ افغان سرزمین کسی کے خلاف استعمال نہیں ہوگی تو اب ریاست پر واجب ہے کہ اسے نافذکرے ۔ خلاف ورزی کرنے والے کو نافرمان اور باغی تصورکیا جائے،امارت ایسے لوگوں کے خلاف کارروائی کرے۔
چوتھے نکتے کے مطابق افغانستان سے باہر عسکری کارروائیوں کے لیے جانا جائزنہیں۔ اسلامی امارت اس طرح کے لوگوں کو روکنے کے لیے بھی لازمی اقدامات کرے۔
اگست 2023میں دارالافتا سے بھی ایک فتویٰ جاری ہواتھا جس میں یہی بات کہی گئی ۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos