انسان 4 لاکھ سال پہلے آگ جلانے سے واقف تھا۔ ماہرین آثارقدیمہ کو مشرقی انگلینڈ کے علاقے برنہم، سفولک میں ایک کھیت سے 4 لاکھ سال پرانے شواہدمل گئے۔
برٹش میوزیم میں پیلیولتھک کلیکشن کے کیوریٹر نک ایشٹن نے ایک نیوز بریفنگ میں کہاکہ یہ4 لاکھ سال پرانی سائٹ ہے جہاں ہمارے پاس آگ لگانے کے ابتدائی شواہد ہیں، نہ صرف برطانیہ یا یورپ میں، بلکہ حقیقت میں، دنیا میں کہیں بھی۔
ایشٹن برنہم سائٹ پر ایک مطالعہ کے سینئر مصنف ہیں جوجریدے نیچر میں شائع ہواہے۔
آگ لگانے کی صلاحیت برنہم میں رہنے والے انسانوں کو گرم رکھنے، جنگلی جانوروں کو روکنے اور کھانا پکانے کے قابل بناتی تھی، انہیں آگ پر قابو پانے کا علم رکھنے سے دیگر کئی عملی فوائد بھی حاصل ہوتے تھے۔
اس مقام پر پائے جانے والے نوادرات آثار قدیمہ کے ریکارڈ میں آگ بنانے کے پچھلے معلوم شواہد سے ساڑھے 3 لاکھ سال پرانے ہیں، جو شمالی فرانس کے ایک مقام سے تھے۔
برنہم، سفولک میں،پکی ہوئی زمین کی دریافت ہوئی ہےجہاں ایک چولہا بکھرے ہوئے چقماق اور پائرائٹ کے دو ٹکڑے ملنااس بات کی نشاندہی ہے کہ ابتدائی انسان، غالباً نینڈرتھل، آگ جلانے اور برقرار رکھنے کے قابل تھے۔
اس بات کا تعین کرنا کہ انسانوں نے پہلی بار کیسے اور کب آگ میں مہارت حاصل کی، ماہرین آثار قدیمہ کے لیے ایک چیلنج رہاہے۔ آگ کا ثبوت شاذ و نادر ہی باقی رہتا ہے۔
قدرتی اور انسانی ساختہ آگ میں فرق کرنا بھی مشکل ہے۔مثال کے طور پر، اسرائیل، کینیا اور جنوبی افریقہ میں پائے گئے نمونے انسانوں کی رہائش گاہوں پر آگ کی موجودگی کی نشاندہی کرتے ہیں جو8 لاکھ سال سے لے کر 10 لاکھ سال سے زیادہ پہلے کے ہیں۔ تاہم، اس امکان کو مسترد کرنا مشکل ہے کہ وہ جنگل کی آگ تھی جو انسانوں نے شروع نہیں کی تھی۔
ماہرین کے مطابق ابتدائی انسانوں نے شاید بجلی گرنے یا دیگر قدرتی وجوہات سے لگنے والی آگ کو استعمال کرنا شروع کیا، شاید کچھ عرصے کے لیے انگارے کو محفوظ رکھ کر، لیکن یہ ایک غیر متوقع طریقہ ہوتا۔ برنہم کی دریافت کے نتائج، تاہم، یہ بتاتے ہیں کہ اس کے باشندے معمول کے مطابق اور سمجھ بوجھ سے روشنی اور آگ کا استعمال کرنے کے قابل تھے۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos