ایکس اکائونٹ سفارت خانہ پاکستان فرانس

5ہزارسال قدیم سندھی سازبوریندوختم ہونے سےکیسے بچایا جائے گا؟

اقوام متحدہ کے ادارے یونیسکونے سندھ کے 5ہزار سال قدیم لوک ساز بوریندو کو ثقافتی ورثے میں شامل کیا ہے۔

یہ ایک ونڈ انسٹرومنٹ ہے۔اسے مٹی سے تیار کیا جاتا ہے اور اس کے تین سوراخوں سے بانسری کی طرح سر نکلتے ہیں۔سب سے بڑے سوراخ میں پھونک مارنے سے آواز پیدا ہوتی ہے، چھوٹے سوراخوں پر رکھی ہوئی انگلیوں کی پوریں سُروں کو کنٹرول کرنے میں مدد کرتی ہیں۔

یونیسکو کی بین الحکومتی کمیٹی برائے تحفظ غیر مادی ثقافتی ورثہ کا 20 واں اجلاس گذشتہ دنوںنئی دہلی میں ہواتھا۔ اس موقع پر بوریندو کو معدومیت کے خطرے سے دوچار عالمی غیر مادی ثقافتی ورثے کی فہرست میں شامل کیا گیا۔

وقت کے ساتھ ساتھ یہ خوبصورت ساز اپنی قدر و منزلت کھو رہا ہے۔اس کی ابتدا وادی سندھ کے صدیوں پرانے موئن جودڑوشہر سے ہوئی جو جنوبی ایشیا کے شمال مغربی علاقوں میں زمانہ قبل از تاریخ کی ثقافت ہے جو 3300 قبل مسیح سے 1300 قبل مسیح تک جاری رہی۔

بوریندو بنانے کے لیے ہنرمندی بلکہ وقت کی بھی ضرورت ہوتی ہے۔گیلی مٹی کو سخت دھوپ میں خشک کیا جاتا ہے جس کے بعد اسے بھٹے میں دو سے تین دن تک پکایا جاتا ہے۔ ایک بار جب بورینڈو آگ پر پک کر تیار ہو جاتا ہے تو اس آلے کو مختلف رنگوں میں پینٹ کیا جاتاہے تاکہ اسے حتمی شکل دی جا سکے۔

تقریباً چالیس سال پہلے بوریندو سندھ کے لوگوں میں مقبول تھا جب وہ جانور چراتے یا کھیتوں میں کام کرتے تھے۔

یہ بانسری نما ساز سندھ کے قدیم ترین زندہ لوک آلات موسیقی میں سے ایک ہے، یہ سندھ کی روحانی اور کمیونٹی روایات کی علامت سمجھا جاتا ہے۔

بریندو کی نامزدگی صوبہ سندھ کے گاؤں کیٹی میر محمد لوند گاؤں میں کمیونٹی کی کاوشوںسے کے پیش نظر حکومت سندھ، فرانس میں یونیسکو میں پاکستانی مشن اور یونیسکو ہیڈ کوارٹرز کے درمیان مشاورتی عمل کا نتیجہ ہے تاکہ اسے ثقافتی ورثے کے طور پر محفوظ کیا جا سکے۔اس کے لیےجامع چار سالہ حفاظتی منصوبہ (2026 تا 2029) تشکیل دیاگیا ہے، جس میں ایک کمیونٹی میوزک اسکول کا قیام، باریندو ورثے کو رسمی اور غیر رسمی تعلیم میں شامل کرنا، اور ثقافتی رسائی بڑھانے کے لیے ڈیجیٹل پلیٹ فارم کا استعمال شامل ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔