فائل فوٹو
فائل فوٹو

سندھ میں نیا سائبر کرائم یونٹ بنانے کا خفیہ منصوبہ

عمران خان :

سندھ حکومت نے وفاقی ادراہ برائے انسدادِ سائبر کرائمز ’’نیشنل سائبر کرائمز انویسٹی گیشن اتھارٹی‘‘ (این سی سی آئی اے) کی موجودگی کے باوجود ایک نیا صوبائی سائبر کرائمز یونٹ قائم کرنے کا خفیہ منصوبہ تیار کر لیا ہے۔ اندرونی ذرائع کے مطابق یہ یونٹ نہ صرف آن لائن جرائم کی تحقیقات کے لیے ہوگا۔ بلکہ صوبائی حکومت اسے آن لائن ہتک عزت، اشتعال انگیز تنقید اور دیگر حساس معاملات میں بھی استعمال کر سکتی ہے۔ ماہرین کے مطابق، وفاقی اداروں کی موجودگی کے باوجود یہ اقدام صوبائی اختیارات میں اضافے اور کنٹرول کے لیے اہم قدم ہو سکتا ہے۔

’’امت‘‘ کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق این سی سی آئی اے، جو پہلے ہی ملک بھر میں سائبر کرائمز کی تحقیقات کرتی ہے، وفاقی حکومت کے ماتحت ہے اور اس پر صوبوں کی براہِ راست کوئی مرضی نافذ نہیں ہو سکتی۔ اندرونی ذرائع کے مطابق، سندھ حکومت اس خلا کے پیشِ نظر ایک ایسا ادارہ قائم کرنا چاہتی ہے جو صوبائی حکومت کے مخصوص مقاصد کے لیے زیادہ لچک دار ہو۔ بشمول حکومت پر تنقید، آن لائن ہتک عزت یا دیگر چھوٹے اور حساس جرائم کے تدارک کے لیے اسے استعمال کیا جاسکے۔ سندھ ہوم منسٹری کے ذرائع کے بقول کے مطابق، وفاق سے اجازت کے بعد یہ یونٹ تھانہ سطح پر بھی کام کر سکے گا۔ یعنی ہر ضلع میں اس کے ذیلی دفاتر یا سیلز ہو سکتے ہیں جو فوری طور پر آن لائن شکایات اور جرائم کا جائزہ لے سکیں گے۔ اس کا مقصد صرف جرائم کی تحقیقات نہیں، بلکہ صوبائی حکومت کے ایجنڈے کے مطابق آن لائن ماحول کی نگرانی بھی ہے۔

ذرائع کے مطابق، یہ یونٹ صوبائی حکومت کے زیرِ کنٹرول کام کرے گا اور وفاقی ادارے کی سختی یا محدود اختیارات سے آزاد ہوگا۔ اس یونٹ کی قیادت اور حکمت عملی مکمل طور پر صوبائی حکومت کے ماتحت ہوگی، جس سے وہ حساس معاملات، بشمول حکومت پر اشتعال انگیز تنقید یا ہتک عزت کے کیسز میں فوری کارروائی کر سکے گی۔ این سی سی آئی اے کے پاس ملک بھر میں محدود وسائل اور قانونی پیچیدگیاں ہیں، اس لیے وہ فوری طور پر ہر معاملے میں کارروائی نہیں کر سکتی۔ صوبائی یونٹ سندھ حکومت کو یہ اختیار دے گا کہ فوری کارروائی کرسکے، چاہے وہ ہراسانی ہو، مالیاتی فراڈ ہو یا سندھ حکومت کیخلاف اشتعال انگیز مواد۔

ذرائع کے بقول سندھ میں آن لائن ہتک عزت، دھمکیاں، مالیاتی فراڈ اور اشتعال انگیز مواد کے کیسز میں اضافہ ہوا ہے۔ موجودہ وفاقی نظام کی سست رفتاری اور محدود اختیار نے صوبائی حکومت کو مجبور کیا کہ وہ اپنا ایک مضبوط اور فوری ردعمل رکھنے والا ادارہ قائم کرے۔ اندرونی ذرائع کے مطابق، یہ یونٹ نہ صرف تفتیش کرے گا بلکہ آن لائن مواد پر فوری کنٹرول اور نگرانی کے لیے بھی استعمال ہو سکے گا۔ این سی سی آئی اے کے ذرائع کے بقول کے مطابق، وفاقی حکومت سے اجازت لینے کے بعد سندھ اسمبلی اس یونٹ کے قیام کے لیے قانون سازی کرے گی، جس کے تحت یہ یونٹ پیکا 2016ء کی دفعات 3 سے 23 کے تحت کارروائی کرے گا۔ تاہم، اندرونی ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ قانون سازی وفاقی ادارے کے اختیار سے آزاد عمل درآمد کی راہ ہموار کرے گی، جس سے صوبائی حکومت زیادہ کنٹرول حاصل کر سکے گی۔

این سی سی آئی اے کے بعض افسران کا کہنا ہے کہ صوبائی سطح پر یہ یونٹ سائبر جرائم کی تحقیقات میں تو موثر ہو سکتا ہے۔ لیکن اس کے ساتھ ہی اسے حساس اور سیاسی نوعیت کے معاملات میں بھی استعمال کیا جا سکتا ہے، جو قانون اور شفافیت کے اصولوں کے لیے خطرہ ہے۔ سائبر قوانین کے ایکسپرٹ کہتے ہیں کہ اگر یہ یونٹ صرف جرائم کی روک تھام اور تحقیقات کے لیے استعمال نہ ہو، بلکہ حکومت پر تنقید یا ہتک عزت کے کیسز میں بھی فعال ہو، تو یہ میڈیا کی آزادی اور شہری حقوق پر اثر ڈال سکتا ہے۔

انسپکٹر جنرل پولیس غلام نبی میمن کے بقول صوبائی پولیس نے محکمہ داخلہ کو خط لکھ کر وفاق سے درخواست کی ہے تاکہ سندھ پولیس کو مجاز ادارہ قرار دیا جا سکے، اور یہ نئے یونٹ کے قیام کے لیے بنیاد فراہم کرے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ معاشرے میں سائبر جرائم تیزی سے بڑھ رہے ہیں اور ان پر فوری ردعمل ضروری ہے۔ لیکن اندرونی ذرائع کے مطابق اس یونٹ کو کچھ حساس معاملات میں بھی استعمال کیا جائے گا۔ سندھ میں وفاقی این سی سی آئی اے کے باوجود ایک صوبائی یونٹ کی ضرورت اس لیے پیش آئی کہ وفاقی ادارہ اپنی محدود اختیارات اور قانونی پابندیوں کی وجہ سے فوری اور مقامی سطح پر ہر کیس میں کارروائی نہیں کر سکتا۔

اندرونی ذرائع کے مطابق، یہ یونٹ تھانہ سطح تک کام کر سکے گا، حساس آن لائن مواد کو کنٹرول کرنے کی صلاحیت رکھے گا اور صوبائی حکومت کو زیادہ لچک دار اختیار دے گا۔ ذرائع کے مطابق اگرچہ اس اقدام سے سائبر جرائم کی روک تھام میں بہتری متوقع ہے، لیکن سیاسی اور حساس معاملات میں اس یونٹ کے استعمال سے شہری آزادی اور آن لائن اظہار رائے پر اثر پڑ سکتا ہے۔ اس نئے صوبائی ادارے کا قیام ایک ایسے نکتہ کو اجاگر کرتا ہے، جہاں سائبر سیکورٹی اور سیاسی کنٹرول کے درمیان توازن قائم کرنا ایک چیلنج بن سکتا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔