نئی بیماری ’’سپرفلو‘‘کا پھیلائو۔طبی سائنس دان چوکنا

دنیابھرمیں انفلوئنزا کی نئی قسم ’’ سپرفلو‘‘پھیلنے کی اطلاعات نے طبی سائنس دانوں کو چوکناکردیا۔میڈیارپورٹس کے مطابق ایچ تھری این ٹو اے وائرس کا سب کلیڈ کے(subclade K) بڑھ رہا ہے۔اس نے کئی ملکوں میں فلو سیزن کے اختتام پر پھیلاواختیارکیا ۔برطانیہ ،شمالی امریکہ، کینیڈا، جاپان اور اسپین کے متاثرہونے کی اطلاعا ت ہیں۔
عالمی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ اگست 2025 سے، دستیاب اعداد و شمار کی بنیاد پر کئی ممالک سے تبدیل شدہ وائرس میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ ذیلی کلیڈ K وائرس میں متعلقہ ایچ تھری این ٹو اے سے کئی تبدیلیاں واقع ہوئی ہیں۔تاہم ڈبلیو ایچ اے کا کہناہے کہ وبائی امراض کے موجودہ اعداد و شمار بیماری کی شدت میں اضافے کی نشاندہی نہیں کرتے ہیں، حالانکہ یہ ذیلی کلیڈ انفلوئنزا A(H3N2) وائرس میں ایک قابل ذکر ارتقاء کی نشاندہی کرتا ہے۔ ابتدائی تخمینے بتاتے ہیں کہ انفلوئنزا ویکسین بچوں اور بڑوں دونوں میں فراہم کرتی ہے، حالانکہ موجودہ موسم کے دوران بیماری کے خلاف اس کی تاثیر غیر یقینی ہے۔عالمی سطح پر، اکتوبر 2025 کے بعد سے انفلوئنزا کی سرگرمی میں اضافہ ہوا ہے کیونکہ عالمی سطح پر پائے جانے والے وائرس میں انفلوئنزا اے وائرس غالب ہے۔شمالی نصف کرہ میں، کچھ ممالک نے آغاز کی اطلاع دی ہے۔ دوسرے ممالک میں، بیماری کی سرگرمیاں بڑھنے لگی ہیں، لیکن ابھی تک وبا کی حد تک نہیں پہنچی ہیں۔جنوبی نصف کرہ کے کچھ ممالک میں وائرس کی سرگرمی معمول سے زیادہ ہے۔اگرچہ عالمی سرگرمیاں متوقع موسمی حدود کے اندر رہتی ہیں، لیکن کچھ خطوں میں سال کے اس وقت عام سے ابتدائی اضافہ اور زیادہ سرگرمی دیکھی گئی ہے۔
ویکسین الائنس گیوی کے مطابق یہ بیماری جینیاتی طور پر کافی مختلف ہے ۔
برطانیہ اور جاپان میں تقریباً 90 فیصدایچ تھری این ٹو اے کے مریض ہیں اور کینیڈامیں بھی ایسی صورت حال ہے۔نومبر کے دوران ،شمالی بھارت اور خصوصاً دہلی میٹروپولیٹن میںاس انفیکشن کانمایاں اضافہ دیکھاگیاتھا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔