خیبرپختونخوا حکومت نے ایبٹ آبادکے ڈاکٹر وردہ قتل کیس میں زیادہ تر پولیس کے اداروں سے افسران کو مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی )کا حصہ بنایاہے۔ ڈی پی او ہارون الرشید، اے آئی جی پولیس سونیا شمعروز، اسپیشل برانچ، سی ٹی ڈی سے منسلک افراد شامل ہیں۔وکلاء، پراسیکوشن اور ڈاکٹر تنظیم کا ایک ایک فرد شامل کیا گیاہے۔ ڈاکٹر وردہ کے لواحقین نے پہلے ہی پولیس پر عدم اعتماد کا اظہار کیا تھا۔اس تناظرمیں یہ سوال اٹھا ہے کہ جے آئی ٹی میں حساس اداروں آئی ایس آئی، ایم آئی اور آئی بی کو کیوں شامل نہیں کیا گیا۔
دریں اثنا جوائنٹ انویسٹی گیشن کی ٹیم نے مقتولہ کے گھر کا دورہ کیا ہے۔ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) نے اہل خانہ سے تعزیت کی اور کیس سے متعلق اہم معلومات حاصل کیں۔جے آئی ٹی ارکان نے اہلخانہ کو یقین دلایا کہ تحقیقات جامع اور شفاف انداز میں آگے بڑھائی جائیں گی اور پانچ دن میںرپورٹ مکمل کرکے حکومت کو پیش کی جائے گی۔ اس موقع پر ڈاکٹر وردہ کے اہل خانہ نے تفتیش کے دوران سامنے آنے والے اہم نکات اور اپنے تحفظات جے آئی ٹی کے سامنے رکھے۔
جے آئی ٹی میں خیام حسن (چیئرمین صوبائی انسپکشن ٹیم)، ایڈیشنل آئی جی سونیا شمعروز خان، اسحاق زکریا ایڈووکیٹ، ڈاکٹر ارم سمیت مختلف تحقیقاتی اداروں کے نمائندے شامل تھے۔ ٹیم نے اہل خانہ کی فراہم کردہ معلومات کا جائزہ لیا اور کیس کے مختلف پہلوؤں پر تبادلہ خیال کیا۔
جے آئی ٹی تفتیش کے تمام پہلوؤں کا باریک بینی سے جائزہ لے رہی ہے ، متاثرہ خاندان کو ملزمان کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کی مکمل یقین دہانی کرائی گئی ہے۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos