جیل میں عمران خان سے متعلق رپورٹس پر اقوام متحدہ کی آزادنمائندہ کا اظہارتشویش

اقوامِ متحدہ کی ا ٓزادنمائندہ کے مطابق پاکستان کے سابق وزیرِ اعظم عمران خان کو ایسی حالت میں رکھا جا رہا ہے جو غیر انسانی یا توہین آمیز سلوک کے زمرے میں آ سکتی ہے۔ خصوصی اطلاع کارایلس جِل ایڈورڈز نے پاکستان پر زور دیا کہ وہ 73 سالہ عمران خان کی غیر انسانی اور وقار کے منافی حراست سے متعلق موصول ہونے والی رپورٹس پر فوری اور مؤثر کارروائی کرے۔

 

اپنے بیان میں ایڈورڈز نے کہا کہ میں پاکستانی حکام سے مطالبہ کرتی ہوں کہ عمران خان کی حراست کی صورتحال کو مکمل طور پر بین الاقوامی اصولوں اور معیار کے مطابق بنایا جائے۔انہوں نے کہا کہ 26 ستمبر 2023 کو راولپنڈی کی اڈیالہ جیل منتقلی کے بعد سے عمران خان کو مبینہ طور پر حد سے زیادہ عرصے تک تنہائی میں رکھا گیا ہے، انہیں روزانہ 23 گھنٹے سیل میں محدود رکھا جاتا ہے اور بیرونی دنیا سے رابطے کی شدید پابندیاں عائد ہیں۔ان کے سیل کی لگاتار کیمرے سے نگرانی کی جارہی ہے۔وکلا، اہل خانہ اور عدالت کی جانب سے اجازت یافتہ دیگر افراد کی ملاقاتیں بھی اکثر روکی جاتی ہیں یا قبل از وقت ختم کر دی جاتی ہیں۔

ایڈورڈز نے کہا کہ طویل یا غیر معینہ مدت کی تنہائی قید بین الاقوامی انسانی حقوق کے قوانین کے تحت ممنوع ہے، اور 15 دن سے زیادہ جاری رہنے پر اسے ’نفسیاتی تشدد‘ قرار دیا جاتا ہے۔ان کے مطابق ’عمران خان کی قید تنہائی فوراً ختم کیا جانا چاہیے۔ نہ صرف یہ اقدام غیر قانونی ہے، بلکہ طویل تنہائی جسمانی اور ذہنی صحت کے لیے انتہائی نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہے۔عمران خان کو پہلے ہی صحت کے سنگین مسائل کا سامنا رہا ہے جن میں 2013 کے حادثے میں ریڑھ کی ہڈی میں آنے والی چوٹ اور 2022 کے قاتلانہ حملے کی گولیوں کے زخم شامل ہیں۔ حکام کو چاہیے کہ وہ سابق وزیراعظم کے ذاتی معالجین کو ان سے ملاقات کی اجازت دیں۔ایڈورڈز کے مطابق انہیں موصول معلومات کے مطابق عمران خان کے وکلاء اور رشتہ داروں کی ملاقاتیں اکثر روکی جاتی ہیں یا مختصر کر دی جاتی ہیں، انہیں ایک چھوٹے سے سیل میں رکھا گیا ہے جس میں نہ مناسب روشنی ہے نہ ہوا کی نکاسی کی سہولت۔اقوامِ متحدہ کی ماہر نے کہا کہ جس شخص کو بھی آزادی سے محروم کیا جائے، اسے انسانیت اور وقار کے ساتھ رکھا جانا چاہیے۔انہوں نے مزید کہا کہ حراستی حالات میں قیدی کی عمر اور صحت کے مطابق مناسب انتظامات ہونے چاہئیں، جن میں آرام دہ سونے کی جگہ، موسمی تحفظ، مناسب جگہ، روشنی، درجہ حرارت اور ہوا کا گزر شامل ہے۔

 

خصوصی نمائندہ نے عمران خان کی صورتحال سے متعلق حکومت پاکستان سے بھی رابطہ کیا ہے اور اس معاملے میں پیش رفت پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔

 

غیرجانبدار ماہرین یا خصوصی اطلاع کار اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے خصوصی طریقہ کار کے تحت مقرر کیے جاتے ہیں جو اقوام متحدہ کے عملے کا حصہ نہیں ہوتے اور اپنے کام کا معاوضہ بھی وصول نہیں کرتے۔

 

وزیراعظم پاکستان کے مشیر راناثنااللہ نے ایک نجی ٹی وی پر گفتگومیں کہا ہے کہ اگر ملاقاتیں صرف ملاقاتیں ہوں، میسج دینے کے لیے نہ ہوں، اور میسج ملک میں فساد اور انارکی پھیلانے کے ہوں، تو اگر وہ قانون کے مطابق ملاقات نہیں کرتے تو پھر ملاقات نہیں ہونی چاہیے۔ میں خود اس کے حق میں ہوں، اور حکومت کو بھی اس پر کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔رناثنااللہ نے کہا کہ اب یہ جو عظمیٰ خان کی ملاقات تھی، اور انہوں نے اس کے بعد جو بھی کیا، وہ نہیں کرنا چاہیے تھا۔ کیونکہ انہیں ملاقات سے پہلے درخواست کی گئی تھی کہ وہ قانون کے مطابق ملاقات کریں، اور اس کے بعد اس طرح نہ کریں، تاکہ وہ بھی اور دوسرے بھی قانون کے مطابق ملاقات کریں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔