ایبٹ آباد میں لیڈی ڈاکٹر وردہ مشتاق کے قتل کیس کی تفتیش کے دوران مرکزی ملزمہ ردا سے متعلق مزید اہم معلومات سامنے آ گئی ہیں۔ پولیس ذرائع کے مطابق ملزمہ نے مختلف افراد کے ناموں پر مجموعی طور پر 17 بینک اکاؤنٹس کھلوائے تھے، جن کے ذریعے قیمتی زیورات اور بھاری رقوم حاصل کی گئیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ان اکاؤنٹس کے ذریعے 70 تولے سے زائد سونا بطور قرض لیا گیا، جبکہ زیورات کے عوض دو کروڑ روپے سے زائد رقم بھی حاصل کی گئی۔ سامنے آنے والی تفصیلات کے مطابق آٹھ اکاؤنٹس مردوں اور آٹھ خواتین کے نام پر قائم کیے گئے، جبکہ صرف ایک اکاؤنٹ ملزمہ کے اپنے نام پر تھا۔ اس کے علاوہ ملزمہ نے اپنے نام پر زیورات کے بدلے تقریباً 12 لاکھ روپے کا قرض بھی لیا۔
پولیس کے مطابق یہ تمام مالی معاملات تفتیش کے دوران سامنے آئے ہیں اور کیس کے مختلف پہلوؤں پر مزید تحقیقات جاری ہیں۔
دوسری جانب ڈاکٹر وردہ قتل کیس کی جے آئی ٹی میں بھی تبدیلی کی گئی ہے۔ چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا کی ہدایت پر ڈی پی او ایبٹ آباد ہارون رشید کو جے آئی ٹی سے علیحدہ کر دیا گیا ہے، جبکہ اے آئی جی سونیا شمروز کو پولیس نمائندہ مقرر کیا گیا ہے۔ جے آئی ٹی کی سربراہی چیئرمین صوبائی انسپکشن ٹیم خیام حسن کر رہے ہیں۔
جے آئی ٹی نے گزشتہ روز 30 سے زائد افراد کے بیانات ریکارڈ کیے، جن میں ڈاکٹر وردہ کے اہلِ خانہ، پولیس افسران اور اہلکار شامل ہیں۔ ٹیم نے متاثرہ ڈاکٹر کے گھر جا کر بھی اہلِ خانہ کے بیانات قلم بند کیے۔ جے آئی ٹی پانچ روز میں اپنی رپورٹ مکمل کر کے چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا کو پیش کرے گی۔
ادھر مقامی رہائشیوں کا کہنا ہے کہ جس گھر میں لیڈی ڈاکٹر وردہ مشتاق کو لا کر قتل کیا گیا، وہ تاحال پولیس کی جانب سے سیل نہیں کیا گیا، جس پر علاقے میں تشویش پائی جا رہی ہے۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos