سندھ حکومت نے بھارتی فلم دھُرندر کے جواب میں’’میرا لیاری‘‘ ریلیز کرنے کا اعلان کیا ہے، جس میں پاکستان اورخاص طورپر لیاری کی منفی تصویر کشی پر تنقیدہورہی ہے۔سینئر صوبائی وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن نے کہا کہ بالی ووڈ فلم پاکستان کے خلاف ایک وسیع تر سازش کا حصہ ہے، خاص طور پر لیاری کو نشانہ بنانا۔ انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارپر ایک پوسٹ میں لکھاکہ لیاری تشددکی آماجگاہ نہیں ، یہ ثقافت، امن، ٹیلنٹ اور استقامت کا مرکز ہے۔ اگلے ماہ ’’میرا لیاری‘‘ ریلیز ہوگی، جوشہر کا اصل چہرہ دکھائے گی: امن، خوشحالی اور فخر۔
میمن نے زور دے کر کہا کہ بھارتی فلم لیاری کو غلط طریقے سے پیش کرتی ہے، حالاں کہ یہ ثقافتی خوشحالی اور سماجی ہم آہنگی کی علامت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ فلم کا مقصد شہر کی حقیقت کو مقامی اور بین الاقوامی ناظرین کے سامنے پیش کرنا ہے۔
فلم کے پوسٹرکی جو تصویرشرجیل میمن کی پوسٹ میں شیئر کی گئی ہے ،اس پر عائشہ عمر،دنانیرمبین، سامعہ ممتاز، نیراعجاز، ٹرینٹ لوکس، پارس مسرور، عدنان شاہ ٹیپو،اور شعیب خان کے نام بطور اسٹارزدر ج ہیں۔پروڈیوسرزمیں وقاص حسن رضوی اور ثانیاسہیل کے نام ہیں۔مصنف وہدایت کار ابوعلیحہ اور ایگزیکٹوپروڈیوسر عائشہ عمر ہیں۔موسیقی علی اللہ دتہ اور بلال اللہ دتہ نے ترتیب دی ہے۔
محکمہ اطلاعات سندھ نے بھی فلم کے پوسٹرشیئر کیے ہیں ۔ اس کی پوسٹ میں کہا گیاہے کہ جہاں دھرندر نے پروپیگنڈا پھیلایا، ’’میرا لیاری‘‘ جلد ہی فخر اور خوشحالی کی مستند کہانی سنائے گی۔محکمہ اطلاعات کے مطابق یہ فلم جنوری 2026 میں نمائش کے لیے پیش کی جائے گی۔
کراچی کے لیاری کو ایک جنگی علاقے کے طور پر پیش کرنے کے لیے ’’دھرندر ‘‘کی ریلیز کے بعد اس پرشدید ردعمل آیاہے۔ بھارتی فلم میں رنویر سنگھ’’ را ‘‘ ایجنٹ اور ارجن رامپال ایک پاکستانی انٹیلی جنس افسر کا کردار ادا کر رہے ہیں۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos